Aaj News

اتوار, اپريل 28, 2024  
19 Shawwal 1445  

افغانستان: طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد خواتین کی پناہ گاہیں بند ہونے لگیں

تقریبا 20 برسوں سے افغانستان میں خواتین کےلئے پناہ گاہیں موجود...
اپ ڈیٹ 27 ستمبر 2021 06:05pm

تقریبا 20 برسوں سے افغانستان میں خواتین کےلئے پناہ گاہیں موجود تھیں جہاں سیکڑوں افغان لڑکیاں و خواتین گھریلو تشدد، جنسی تشدد اور زبردستی کی شادی سے بھاگ کر آتیں اور امان لیتیں.

اب گزشتہ ماہ طالبان کے افغانستان پر قبضے کے بعد سے ملک بھر میں درجنوں جائے امانوں کو بند کردیا گیا ہے یعنی گھریلو تشدد کا نشانہ بننے والی خواتین کےلئے فرار کی ایک راہ کو ختم کردیا گیا ہے.

افغانستان میں اقتدار میں آنےوالی طالبان کی نئی حکومت کو عورتوں کی پناہ گاہوں کے متعلق پالیسی کو واضح کرنا ہے لیکن کیوں کہ طالبان نے ان پناہ گاہوں کو پہلے قبیحہ خانہ قرار دیا تھا، خیال کیا جارہا ہے کہ طالبان ان پر پابندی عائد کردیں گے.

15 اگست کو کابل پر قبضے کے بعد سے طالبان نے خواتین کےخلاف سخت پالیسیوں کا دوبارہ نفاذ کیا ہے جو انہوں نے اپنے 1996 سے 2001 کے دور میں کیا تھا.

نئی طالبان انتظامیہ نے پہلے ہی لڑکیوں کی تعلیم کم کردی ہے، عورتوں کے نوکری کرنے کے حق کو مسترد کردیا ہے، وزارتِ امورِ نسواں ختم کردی ہے اور اپنی خوفناک اخلاقی پولیس بحال کرلی ہے.

افغان شہروں کے تیزی سے طالبان کے قبضے میں جانے کے دوران خواتین کی کئی پناہ گاہیں سزا کے ڈر سے بند کردی گئیں. کئی جگہوں پر ملازمین حساس کاغذات جلا کر پناہ گزین خواتین کے ساتھ فرار ہوگئے.

کابل میں ایک خواتین کی پناہ گاہ کی ہیڈ نے اس شرط پر کہ ان کی شناخت واضح نہیں کی جائے گی، RFE/RL سے گفتگو کرتے ہوئے کہا جب طالبان کابل میں داخل ہوئے انہیں ازیت ناک چناؤ کا سامنا تھا. یا تو وہ اپنے ملازمین کو طالبان کے سامنے لے آئیں یا پناہ گاہوں کو بند کریں اور خواتین کو ان کے پُرتشدد خاندانوں میں واپس بھیج دیں.

انہوں نے کہا خواتین کی درخواست پر ہم نے انہیں ان کے خاندانوں کو لوٹا دیا. ہمیں ان کے خاندانوں کی طرف تحریری طور پر یقین دہانی کرائی کہ وہ ان خواتین کے ساتھ دوبارہ بدسلوکی نہیں کریں گے. ہمیں طالبان پر اعتبار نہیں تھا. ہم نے جبرا پناہ گاہیں بند کیں.

سماجی کارکنوں کو ڈر ہے کہ وہ لڑکیاں اور خواتین جنہیں ان کے خاندانوں کو لوٹایا گیا، کہیں انہیں غیرت کے نام پر قتل نہ کردیا جائے.

Taliban

Honor Killing

Comments are closed on this story.

تبصرے

تبولا

Taboola ads will show in this div