Aaj News

بدھ, اپريل 24, 2024  
15 Shawwal 1445  

عنبرین فاطمہ نے صحافی احمد نورانی پرخلع کا مقدمہ دائر کر دیا

سوشل میڈیا پر صحافی احمد نورانی اور ان کی اہلیہ کے ازدواجی رشتے اور عنبرین فاطمہ پر حملے سے متعلق مختلف خبریں گردش کر رہی ہیں
شائع 01 دسمبر 2021 04:11pm
احمد نے غیر ملکی خبر رساں ادارے کو   بتایا کہ  عنبرین کی طرف  سے پہلے طلاق کا تحریری مطالبہ کیا گیا۔
احمد نے غیر ملکی خبر رساں ادارے کو بتایا کہ عنبرین کی طرف سے پہلے طلاق کا تحریری مطالبہ کیا گیا۔

سوشل میڈیا پر صحافی احمد نورانی اور ان کی اہلیہ کے ازدواجی رشتے اور عنبرین فاطمہ پر حملے سے متعلق مختلف خبریں گردش کر رہی ہیں جن کو صحافی کی حالیہ وڈیو لیک رپورٹ کے ساتھ منسلک کیا جا رہا ہے۔

اس حوالے سے احمد نورانی نے ایک ٹوئٹ میں واضح کیا ہےکہ میڈیا کے کچھ لوگ اوران کے دوست عنبرین پر حملے کے واقعے کوان کی تحقیقاتی خبر سے جوڑنے کی کوشش کرہے ہں ، جو درست نہیں ہے۔

بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق احمد کی اہلیہ پر حملہ کرنےوالے شخص کے خلاف پنجاب پولسں نے مقدمہ درج کرلیا ہے ۔پولیس کا کہنا ہے کہ متعلقہ ایس پی کی سربراہی مں ٹیم کیمروں کی مدد سے ملزم کی شناخت اور گرفتاری پر کام کر رہی ہے ۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے سے بات کرتے ہوئے عنبرین کا کہنا تھاکہ ان کی گاڑی پر حملہ تقریبا رات ساڑھے آٹھ بجے لاہور مں ان کے گھر کے قریب ہوا۔ نامعلوم حملہ آور انھیں جان سے مارنے کی دھمکیاں دیتا ہوا وہاں سے چلا گا ۔

عنبرین گذشتہ سولہ برس سے صحافت سے وابستہ ہیں۔ انہوں نے بی بی سی کو مزید بتایا کہ اس سے پہلے انھیں کبھی اس قسم کے واقعے کا سامنا نہیں کرنا پڑا۔

دوسری جانب انڈپنڈنٹ اردو نے اسی معاملے پر 27 نومبر کو احمد نورانی سے رابطہ کیا تو انہوں نے انکشاف کیا "عنبرین اب میری اہلیہ نہیں ہیں"۔

احمد نے غیر ملکی خبر رساں ادارے کو بتایا کہ عنبرین کی طرف سے پہلے طلاق کا تحریری مطالبہ کیا گیا اور بعد مں اس حوالے سے تقریباً ہر چند گھنٹے کے وقفے سے علیحدگی کےلئے مسلسل تحریری طور پر اصرار کیا گیا۔ ان سب حالات میں" اس سال کے اوائل مں ہمارے درمیان طلاق ہو گئی تھی"۔

اسی ضمن میں 30 نومبر کو عنبرین نے ٹوئٹ میں ایک دستاویز شئیر کرتے ہوئے لکھا "کبھی نہ تین حرف بولے نہ کوئی پیپر بھیجا، نکاح میں ہونے کےباوجود کہا گیا کہ مجھےطلاق دے دی گئی ہےاور باقاعدہ یہ چیز اسٹیبلش کی گئی ہے۔"

انہوں نے مزید کہا کہ اس ذلت کے بعد اس رشتے میں رہنا میرے لئے ناممکن تھا اس لئے میں"خلع" کادعوی دائر کرنے پر مجبور ہوگئی ۔

Comments are closed on this story.

تبصرے

تبولا

Taboola ads will show in this div