چیئرمین نیب جاوید اقبال بھی پبلک اکاونٹس کمیٹی کے اجلاس میں طلبی پر پیش ہوگئے۔
چیئرمین پبلک اکاونٹس کمیٹی رانا تنویر نے چیئرمین نیب کی اجلاس میں آمد پر کہا آنے میں بہت دیر لگا دی ، جواب میں چیئرمین نیب نے کہاکہ کسی شخص کو پارلیمنٹ کی بالادستی سے انکار نہیں،احساس ہے کہ ایک دو مرتبہ نہیں آسکا ،مغل شہنشاہ نہیں، ہمیشہ جائز وجوہات کے باعث کمیٹی میں نہیں آسکا۔
پبلک اکاونٹس کمیٹی کی طلبی پر چیئرمین نیب پارلیمنٹ پہنچے تو صحافیوں سے گفتگو میں بولے کہ پارلیمنٹ کا ہمیشہ احترام کیا اورکریںگے، مصروفیت کی وجہ سے پارلیمنٹ نہیں آسکے تھے۔
شاہد خاقان عباسی کے ڈیلی ویجز الزام کے سوال پرکہاکہ جن پرمقدمات چل رہے ہیں انکے کمنٹس کی کوئی حیثیت نہیں ہے، سلیکٹیو احتساب کے الزامات بھی 100 فیصد غلط ، تحریک استحقاق کا بھی سامنا کرلیں گے۔
چیئرمین نیب اجلاس میں پہنچے تو چیئرمین کمیٹی رانا تنویر بولے کہ کفرٹوٹا خدا خدا کرکے، نیب کارکردگی میڈیا پر ہی بتاتے ہیں، پی اے سی کو بھی اعتماد میں لینا چاہیے۔
چئیرمین نیب نے موقف اپنایا کہ کسی شخص کو پارلیمنٹ کی بالادستی سے انکارنہیں، نیب آئین و قانون سے بالاتر نہیں ہے، نورعالم خان نے کیسز کی تفصیلات طلب کرتےہوئےکہاکہ پارلیمنٹ میں چیئرمین نیب کے بہت سفارشی ہیں جن کے دباو سے کمیٹی کے اجلاس بھی منسوخ کر دیے جاتے ہیں۔
چیئرمین نیب نے کہا کہ خصوصی اجلاس بلا لیں سب سوالوں کے جواب دوں گا ،
اجلاس میں نیب آڈٹ رپورٹ19-2018میں بتایا گیا کہ مالی سال میں نیب نے38کروڑ روپے کےاضافی اخراجات کیے، رانا تنویرنے کہاکہ اس رپورٹ میں بےضابطگیوں کا کوئی پیرا کیوں شامل نہیں ہے؟
پی اے سی نے کرپشن کیسز کی تفصیلات کیلئے خصوصی اجلاس بلانے کا فیصلہ بھی کیا ۔
Comments are closed on this story.