Aaj News

جمعہ, اپريل 26, 2024  
18 Shawwal 1445  

سوشل میڈیا پوسٹ پر گرفتاری، ’ایف آئی اے قانون پر مشاورت ہوگی‘

اگر بل کے ذریعے آزادی اظہارِ رائے پر قدغن لگے گی تو حکومت اسے واپس لے گی، رانا ثناء
شائع 02 نومبر 2022 09:44pm
اگر بل پر قدغن لگے گی تو حکومت اسے واپس لے گی۔ فوٹو — فائل
اگر بل پر قدغن لگے گی تو حکومت اسے واپس لے گی۔ فوٹو — فائل

وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ کا کہنا ہے کہ سوشل میڈیا سے متعلق وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کے قانون میں تبدیلی پر مشاورت کریں گے۔

ٹوئٹر پر جاری ایک بیان میں رانا ثناء اللہ نے کہا کہ سوشل میڈیا سے متعلق ایف آئی اے کے قانون میں تبدیلی پر صحافی برداری و دیگر اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کریں گے۔

وزیر داخلہ نے کہا کہ اگر بل کے ذریعے آزادی اظہارِ رائے پر قدغن لگے گی تو حکومت بل کو واپس لے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ سوشل میڈیا میں کچھ چیزیں ایسی ہیں جس کو کنٹرول کرنا چاہئے کیونکہ اس سے لوگوں کی نجی زندگی کو نقصان پہنچایا جا رہا ہے۔

واضح رہے کہ حکومت کی جانب سے ایف آئی اے کو سوشل میڈیا پر قابلِ اعتراض مواد کے خلاف کارروائی کے لئے مزید اختیارات دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: قابل اعتراض سوشل میڈیا پوسٹس، ایف آئی اے کو کارروائی کیلئے مزید اختیارات دینے کا فیصلہ

وفاقی کابینہ نے سمری سرکولیشن کے ذریعے ایف آئی اے ایکٹ میں مزید ترامیم کی منظوری دے دی، جس کیی حتمی منظوری پارلیمنٹ سے لی جائے گی۔

سمری میں کہا گیا کہ نفرت انگیزی سمیت دیگر معاملات سوشل میڈیا پر بہت زیادہ ہوئے ہیں، اسی لئے ایف آئی اے کو سوشل میڈیا پر نفرت انگیز مواد پر کارروائی کا اختیار دیا جائے گا۔

سمری کے مطابق سوشل میڈیا پرغلط خبروں کی بھی بھرمار ہے، جو کسی گروہ یا کمیونٹی کو بھڑکا سکتی ہیں۔

سمری میں کہا گیا کہ ایف آئی اے ایکٹ میں تعزیرات پاکستان کی دفعہ 505 کو شامل کیا جائے۔

سمری کے متن میں یہ بھی کہا گیا کہ ترمیم کے بعد جعلی خبر اور افواہ پر ایف آئی اے کارروائی کرسکے گا، پہلے یہ اختیار صرف پولیس کے پاس تھا۔

FIA

Rana Sanaullah

social media

PECA Act

Comments are closed on this story.

تبصرے

تبولا

Taboola ads will show in this div