Aaj News

پیر, نومبر 11, 2024  
08 Jumada Al-Awwal 1446  

’ٹی ٹی پی کراچی میں اسٹرانگ ہے نہیں، اسے اسٹرانگ کیا گیا ہے‘

آج تک کراچی سیف سٹی کا درجہ حاصل نہیں کرسکا، ابو بکر
شائع 18 فروری 2023 09:36pm
حملے کے وقت کراچی پولیس آفس کا اندرونی منظر (تصویر: پی پی آئی)
حملے کے وقت کراچی پولیس آفس کا اندرونی منظر (تصویر: پی پی آئی)

متحدہ قوقمی موومنٹ (ایم کیوایم) پاکستان کے رہنما محمد ابوبکر کا کہنا ہے کہ کراچی پولیس آفس پر حملہ تشویش ناک ہے، تمام سیاسی جماعتوں نے سیکیورٹی پر تحفظات کا اظہار کیا ہے کہ سوچی سمجھی سازش کے تحت ملک کے حالات خراب کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔

آج نیوز کے پروگرام ”روبرو“ میں گفتگو کرتے ہوئے ابوبکر کا کہنا تھا کہ ان تمام واقعات کو مد نظر رکھتے ہوئے ہمیں ایکسٹرا آرڈنری اقدامات اٹھانے چاہئیں، تاکہ پاکستان کے عوام کے جان و مال کی حفاظت کی جاسکے۔

ابوبکر نے کہا کہ کراچی پاکستا ن کا معاشی حب ہے، کراچی کی صںعتیں چلتی ہیں تو پاکستان کا ریوینیو آتا ہے، لیکن آج تک کراچی سیف سٹی کا درجہ حاصل نہیں کرسکا۔

ان کا کہنا تھا کہ پورے ملک سے لوگ کراچی آتے ہیں ، شہر کا حجم بہت بڑھ گیا ہے، اس کے باوجود جو اقدامات کئے جانے چاہئیں وہ نظر نہیں آتے۔

ایم کیو ایم رنہا نے کہا کہ پشاور کے بعد کراچی کے لیے بھی تھریٹ جاری کیا گیا تھا، ہم نے بارہا توجہ دلائی کہ اس معاملے کو سنجیدگی سے لیا جائے، کراچی واقعہ کسی سول ادارے یا رش کی جگہ پر نہیں، بلکہ ان لوگوں کے ہیڈ آفس پر ہوا ہے جن پر عوام کی حفاظت کی ذمہ داری تھی۔

پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما حسان خاور کا کہنا تھا کہ ملک میں اس وقت سیاسی اور آئینی بحران ہے، موجودہ حکومت کی نااہلی کی وجہ سے حالات سنگین ہوتے جارہے ہیں، پولیسی کو نشانہ بنایا گیا تو یہ انٹیلی جنس فیلیئر بھی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ دشمن ملک کی صورتِ حال کا فائدہ اٹھا رہے ہیں، سب کے لیے یہ بہت بڑا لمحہ فکریہ ہے۔

حسان خاور کا کہنا تھا کہ اس وقت ملک کو سب سے بڑا مسئلہ دہشت گردی ہے، سندھ حکومت میں کوئی ذمہ داری لینے کو تیار نہیں۔ یہ بس عمران خان عمران خان کر رہے ہیں۔

اس حوالے سے بات کرتے ہوئے پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما نواب تیمور تالپور نے کہا کہ انٹیلی جنس رپورٹ کافی عرصے سے چل رہی تھیں کہ دہشت گرد متحد ہورہے ہیں، شہر میں ہر جگہ واضح دیکھا جاسکتا تھا کہ پولیس اور رینجرز کے جوان موجود ہیں۔ لیکن جس طرح سے دہشتگرد گھسے اور پولیس نے ان کا مقابلہ کیا اور انہیں ”جہنم بھیجنے میں کامیاب ہوئے“، ہمیں سندھ پولیس اور پاکستان رینجرز کو سلام پیش کرنا چاہئیے، انہوں نے بہادری سے مقابلہ کیا ہے۔

ایک سوال کے جواب میں تیمور تالپور نے کہا کہ ”ٹی ٹی پی کراچی میں اسٹرانگ ہے نہیں اسٹرانگ کی گئی ہے، جب سابق وزیراعظم بیٹھ کر کہتے ہیں کہ اسامہ بن لادن شہید ہے تو آپ ان کو مضبوط اور اسٹرانگ کر رہے ہیں۔“

انہوں نے کہا کہ ”جب ملک کے افواج اور ہمارے بچوں کو دھماکوں میں شہید کیا جارہا ہو، اس ٹائم پر عمران نیازی بیٹھ کر کہتا ہے کہ میں ٹی ٹی پی سے بات چیت کر کے مسئلہ حل کروں گا۔“

تیمور تالپور نے کہا کہ جب پاک افواج، ایجنسیز اور پولیس مل کر ہزاروں دہشتگردوں کو گرفتار کرتی ہے تو ان میں سے 100 موسٹ وانٹڈ جنہوں نے ہزاروں دھماکے کئے ہیں ، قتل کئے ہیں انہیں عمران نیازی کہتا ہے کہ چھوڑوں گا اور چھوڑ کر دکھاتا ہے۔

نواب تیمور تالپور کے مطابق ”ٹی ٹی پی کو اس طرح مضبوط کیا جارہا ہے۔“

ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ایم کیوایم وفاقی کابینہ میں ہمارے ساتھ ہے اور وفاق کا حصہ ہے، انہیں سندھ حکومت کی کابینہ میں شامل ہونے کے لیے پیش کش کی گئی ہے، اگر شہر کی دو بڑی طاقتیں ساتھ بیٹھیں تو یہ کراچی کیلئے اچھی بات ہوگی۔

ان کا کہنا تھا کہ حلقہ بندیوں میں پیش رفت ہورہی ہے، سعید غنی اور ناصر حسین شاہ بات چیت کر رہے ہیں، کچھ حلقے ہیں جن پر ہمیں بھی اعتراض ہے۔ لیکن مسئلہ حل ہوجائے گا۔

TTP

Karachi Police Office Attack