Aaj News

پیر, اپريل 29, 2024  
21 Shawwal 1445  

پشاور کی سکھ کمیونٹی دہشتگردوں کے نشانے پر، خوف کے عالم میں ہجرت پر مجبور

دن دہاڑے سکھ برادری سے تعلق رکھنے والے دیال سنگھ کو نامعلوم موٹرسائیکل سواروں نے فائرنگ کرکے قتل کردیا
شائع 01 اپريل 2023 10:28pm

پشاور کی سکھ کمیونٹی کالعدم عسکریت پسند تنظیم کے نشانے پر آگئی، دیال سنگھ کے قتل کی ذمہ داری کالعدم تنظیم نے قبول کرلی۔

پشاور کے علاقے گڑھی عطاء محمد دیر کالونی میں دن دہاڑے سکھ برادری سے تعلق رکھنے والے دیال سنگھ کو نامعلوم موٹرسائیکل سواروں نے فائرنگ کرکے قتل کیا اور موقع سے فرار ہوگئے۔

تین بچوں کا باپ دیال سنگھ خاندان کا واحد کفیل تھا۔

ذرائع کے مطابق کالعدم تنظیم نے دیال سنگھ کے قتل کی ذمہ داری قبول کی ہے۔

قتل کی ایف آئی آر سی ٹی ڈی میں درج کرکے تفتیش شروع کردی گئی ہے۔

سکھ کمیونٹی پشاور کیوں چھوڑ رہی ہے

دیال سنگھ کے قتل کے بعد علاقے میں خوف و ہراس پھیل گیا ہے۔

سکھ کمیونٹی کے رہنما گوروندر سنگھ نے آج ڈیجیٹل کو بتایا کہ ہم بے ضرر لوگ ہیں لیکن بلاوجہ ٹارگٹ کئے جا رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ دیال سنگھ ایک غریب فیملی سے تھا جن کا گزر بسر اسی ایک دکان اور زکوٰۃ پر ہو رہا تھا۔

 سکھ کمیونٹی کے رہنما گوروندر سنگھ آج ڈیجیٹل سے گفتگو کرتے ہوئے
سکھ کمیونٹی کے رہنما گوروندر سنگھ آج ڈیجیٹل سے گفتگو کرتے ہوئے

گوروندر سنگھ نے کہا کہ ہمیں پتا نہیں کہ یہ کون لوگ ہیں جو ہمیں مار رہے ہیں۔ ہمارے لوگ دکان میں بیٹھے ہوتے ہیں اور کچھ لوگ آکر فائرنگ کر کے واردات کر جاتے ہیں۔ لوگ ڈر رہے ہیں ایسے خاندان بھی ہیں جن کا ایک مرد ہے اب وہ خوف سے شہر چھوڑ رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ سال سکھوں کی ٹارگٹ کلنگ کے بعد ہماری کمیونٹی کے 50 فیصد افراد پشاور چھوڑ کر دیگر شہروں میں ہجرت کرچکے ہیں جن میں سے ذیادہ ترخاندان پنجاب جا رہے ہیں۔

پشاور کی سکھ کمیونٹی مسلسل کالعدم عسکریت پسند تنظیم کے نشانے پر

گذشتہ سال بھی سکھ برادری کے دو دکانداروں کو پشاور کے علاقے بٹہ تل میں قتل کیا گیا تھا اور اس سے قبل ستمبر 2021 میں سکھ حکیم ستنام سنگھ کو صوبائی دارالحکومت میں چارسدہ روڈ پر فائرنگ کرکے ہلاک کر دیا گیا تھا، جس کی ذمہ داری کالعدم عسکریت پسند تنظیم اسلامک اسٹیٹ گروپ کے خراسان چیپٹر (IS-K) نے قبول کی تھی۔

جس کے بعد پولیس نے شہر میںداعش خراسان کے تین کمانڈروں کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کرتے ہوئے بتایا تھا کہ مارے گئے عسکریت پسند سکھ حکیم کے قتل اور دیگر حملوں میں ملوث تھے۔

پشاور میں شمشان گھاٹ کا نہ ہونا بھی ایک اور سیکورٹی رسک

خیبر پختونخوا میں شمشان گھاٹ کی کوئی سہولت نہ ہونے کی وجہ سے سکھ کمیونٹی دوہری مشکلات کا شکار ہے۔ مرنے والوں کی آخری رسومات کی ادائیگی کے لئے انہیں اپنی میتں ضلع اٹک لے جانے پڑتی ہیں، جس کی وجہ سے ایک طرف تو انجانے خطرات کا خوف انہیں لاحق رہتا ہے، تو دوسری طرف ایک اور تلخ حقیقت کہ پشاور میں رہنے والے سکھ کمیونٹی کی اکثریت انتہائی غریب ہے۔ کیونکہ وہ سرکاری محکموں میں نچلے عہدے پر کام کر رہے ہیں یا وہ چھوٹے کاروبار چلا رہے ہیں اور اپنے میت کو دوسرے صوبے لے جانے کے زیادہ اخراجات برداشت نہیں کر سکتے۔

ان مشکلات کے باوجود خیبر پختونخوا حکومت کئی دہائیوں سے چلتے اس مسئلے کا آج تک حل نہ نکال سکی ۔

peshawar

Sikh community

ISIS K

Comments are closed on this story.

تبصرے

تبولا

Taboola ads will show in this div