Aaj News

جمعرات, مئ 02, 2024  
24 Shawwal 1445  

بھارت کی جانب سے چھوڑا گیا سیلابی ریلہ آنے سے پاکستان کے دریاؤں کی سطح بلند

دریائے راوی، چناب اور ستلج میں مختلف مقامات پر نچلے درجے کے سیلاب کا خدشہ
اپ ڈیٹ 10 جولائ 2023 11:04pm

بھارت کی جانب دریائے راوی اور ستلج میں پانی چھوڑ دیا گیا ہے، جس کے بعد دریائے راوی، چناب اور ستلج میں مختلف مقامات پر نچلے درجے کے سیلاب کا خدشہ ہے۔

پاکستان میں شدید بارشوں کی پیش گوئی کے باوجود بھارت کی جانب سے دریائے راوی اور ستلج میں پانی چھوڑا گیا ہے، جس کے بعد سیلابی ریلہ آنے سے پاکستان کے دریاؤں کی سطح بلند ہوگئی ہے اور دریائے راوی، چناب اور ستلج میں مختلف مقامات پر نچلے درجے کے سیلاب کا خدشہ ہے۔

لالیاں کے دریائے چناب میں پانی کی سطح میں اضافہ ہونے پر پانی کوٹ امیر شاہ میں کماد اور مکئی کی فصلوں میں داخل ہوگیا ہے، شکرگڑھ میں دریائے راوی کا پانی نالہ بین میں داخل ہونے سے درجنوں دیہات زیر آب آنے کا خدشہ ہے، نہر کا پانی روکنے کیلئے بنایا گیا حفاظتی بند بھی ٹوٹ گیا ہے۔

قصور کے دریائے ستلج میں پانی کی سطح 20 فٹ تک پہنچ گئی ہے، جس کے باعث متعدد گاؤں زیر آب آ چکے ہیں۔

راجن پور میں دریائے سندھ میں اس وقت بہاؤ ایک لاکھ 86 ہزار کیوسک ہے، اور ممکنہ سیلاب کے خطرے کے پیش نظر انتظامیہ الرٹ ہے۔

دریائے چناب میں درمیانے درجے کا سیلاب ہے، محسن نقوی

نگراں وزیراعلیٰ پنجاب محسن نقوی نے کہا ہے کہ دریائے چناب میں درمیانے درجے کا سیلاب ہے، پنجاب میں سیلاب کی صورتحال کنٹرول میں ہے۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے ٹویٹ میں محسن نقوی نے کہا کہ دریائے چناب میں اس وقت خانکی اور قادر آباد کے مقام پر ڈیڑھ لاکھ سے 2 لاکھ کیوسک پانی گزر رہا ہے اور درمیانے درجے کا سیلاب ہے تاہم پنجاب میں دیگر دریاؤں میں پانی کا بہاؤ نارمل ہے۔

نگراں وزیراعلیٰ پنجاب نے مزید کہا کہ پنجاب میں سیلاب کی صورتحال کنٹرول میں ہے اور تمام دریاؤں میں پانی معمول کے مطابق ہے، ہر 6 گھنٹے بعد محکمہ آبپاشی اور دیگر متعلقہ محکموں سے دریاؤں میں پانی کی صورتحال کے حوالے سے اپ ڈیٹ حاصل کر رہے ہیں۔

بھارت نے راوی کے بعد دریائے ستلج میں بھی پانی چھوڑ دیا

اس سے قبل بھارت نے دریائے راوی کے بعد اب دریائے ستلج میں بھی پانی چھوڑ دیا، پی ڈی ایم اے کے مطابق بھارت نے ہریکے کے مقام سے 70614 کیوسک پانی چھوڑا ہے، جو آج رات تک پانی گنڈا سنگھ کے مقام سے پاکستانی حدود میں داخل ہوگا۔

پی ڈی ایم اے کی متعلقہ اداروں کو انتظامات مکمل کرنے کی ہدایت کردی گئی ہے، تمام اضلاع ریلیف کیمپس کا قیام عمل میں لائیں، اور لوگوں کومحفوظ مقامات پرمنتقل کرنے کے لیے اقدامات اٹھائے جائیں۔

بھارت نے دریائے راوی میں پانی چھوڑ دیا

اس سے قبل بھارت کی جانب سے دریائے راوی میں چھوڑا گیا جس کا سیلابی ریلہ آج نارووال پہنچے گا، بھارت نے گزشتہ روز ایک لاکھ 85 ہزار کیوسک پانی چھوڑا تھا۔

دریائے چناب میں ہیڈ مَرالہ کے مقام پر پانی کی سطح ایک لاکھ 99 ہزار کیوسک ہو گئی، جس کے تحت دریائے چناب کے اطراف میں ہائی الرٹ جاری کردیا گیا۔

صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) کے مطابق دریائے چناب اور راوی سے منسلک نالہ جات میں آئندہ 48 گھنٹوں کے دوران اونچے درجے کے سیلاب کا امکان ہے۔

ممکنہ سیلاب کے پیش نظر مختلف اضلاع میں ریلیف کیمپس قائم کر دیئے گئے ہیں۔

دریائے چناب میں ہیڈ مرالہ کے مقام پر پانی کی سطح میں کمی آنا شروع ہو گئی ہے جبکہ سیالکوٹ سے گزرنے والے برساتی نالے معمول کے مطابق بہہ رہے ہیں، جبکہ قصور میں دریائے ستلج میں پانی کی سطح میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے، پانی کی سطح سولہ فٹ سے بھی تجاوز کر گئی ہے، گاؤں میں پانی داخل ہوگیا ہے۔

رینجرز اہلکاروں سمیت کم از کم 318 افراد بچا لیے گئے

اتوار کے روز راوی اور توی ندیوں کے قریب پھنسنے والے پانچ رینجرز اہلکاروں سمیت کم از کم 95 افراد کو بچا لیا گیا۔

نارووال میں ریسکیو 1122 کے ترجمان حرمت علی کے مطابق دریائے راوی کے دوسری جانب کھیتوں میں پانچ خواتین سمیت 36 افراد کام کر رہے تھے کہ انہوں نے پانی کی بڑھتی ہوئی سطح کو دیکھا۔ ریسکیو ٹیموں نے فوری جوابی کارروائی کرتے ہوئے انہیں محفوظ مقام پر منتقل کر دیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ پاک بھارت سرحد پر ریاض شہید پوسٹ پر پھنسے پانچ رینجرز اہلکاروں کو بھی محفوظ مقام پر منتقل کر دیا گیا ہے۔

ریسکیو 1122 کے عملے نے دریائے توی کے قریب کام کرنے والے چار کسانوں کو بچایا جو پانی کی سطح بڑھنے کے باعث پھنس گئے تھے۔

بین الاقوامی سرحد سے تقریباً 15 کلومیٹر مغرب میں نارووال میں ہنگامی حالت نافذ کر دی گئی ہے، کیونکہ حکام کو دریائے راوی میں پانی کے زیادہ بہاؤ کی توقع ہے۔

تحصیل شکر گڑھ میں ریسکیو آپریشن کے دوران سیلابی ریلے میں پھنسے لوگوں کو بچا لیا گیا، بچوں اور خواتین سمیت 223 افراد سیلابی ریلے میں پھنسے تھے۔ پنجاب رینجرز اور ریسکیو ٹیموں نےتمام افراد کو بچایا۔

شکرگڑھ میں سیلابی ریلے میں پھنسے لوگوں کے بروقت انخلاء پر وزیرِاعظم نے رینجرز اور ریسکیو اہلکاروں کی پذیرائی کی ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ امدادی کارروائی سے درجنوں افراد کی جان بچائی گئی، فرض شناس سپوتوں کو پوری قوم خراجِ تحسین پیش کرتی ہے۔

وزیراعظم نے ممکنہ سیلاب سے نمٹنے کیلئے فول پروف انتظامات اور بروقت و باحفاظت انخلاء کی تیاریوں کی بھی ہدایت کی ہے۔

پی ڈی ایم اے الرٹ پر

ترجمان پروونشل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) کا کہنا ہے کہ دریائے چناب اور مرالہ کے مقام پر درمیانے درجے کا سیلاب ہے جبکہ خانکی اور قادرآباد کے مقام پر بھی نچلے درجے کا سیلاب ہے۔

پی ڈی ایم اے کے مطابق شکر گڑھ نالہ بین میں بھی درمیانے درجے کا سیلاب ہے، راوی اور دیگر دریاؤں میں پانی کا بہاؤ معمول کے مطابق ہے۔

پی ڈی ایم اے کا کہنا ہے کہ پانی کے بہاؤ کی مسلسل نگرانی کی جا رہی ہے اور صوبائی کنٹرول روم سے صورتحال کی مانیٹرنگ جاری ہے۔

واضح رہے کہ بھارت ہر سال پاکستانی دریاؤں میں بغیر اطلاع کے پانی چھوڑ دیتا ہے جس سے مقامی سطح پر سیلابی صورتحال پیدا ہوجاتی ہے۔

گزشتہ سال بھارت نے ایک لاکھ 73 ہزار کیوسک پانی چھوڑا تھا۔ چھوڑے گئے پانی کا تقریباً ایک تہائی یعنی 60,000 کیوسک جسر تک پہنچا تھا۔ جس کی وجہ سے سیلاب کی نچلی سطح (دریائے راوی پر گیجنگ پوائنٹ) پر بنی تھی۔

ملکی دریاؤں اوربیراجوں میں پانی کی صورتحال

  • دریائے سندھ میں تربیلا پر پانی کی آمد 1 لاکھ 53 ہزار 400 کیوسک
  • دریائے سندھ پر تربیلا سے پانی کا اخارج 1 لاکھ 64 ہزار 200 کیوسک
  • دریائے کابل میں نوشہرہ کے مقام پر پانی کی آمد 65 ہزار 100 کیوسک
  • دریائے کابل پر نوشہرہ سے پانی کا اخراج 56 ہزار 100 کیوسک
  • دریائے جہلم میں منگلا کے مقام پر پانی کی آمد 56 ہزار 900 کیوسک
  • دریائے جہلم پر منگلا سے پانی کا اخراج 10 ہزار کیوسک دریائے چناب میں مرالہ پر پانی کی آمد 1 لاکھ 84 ہزار 400 کیوسک
  • مرالہ کے مقام سے پانی کا اخراج 1 لاکھ 68 ہزار 300 کیوسک
  • جناح بیراج پر پانی کی آمد 2 لاکھ 16 ہزار 800 کیوسک
  • جناح بیراج سے پانی کا اخراج 2 لاکھ 9 ہزار 300 کیوسک
  • چشمہ بیراج میں پانی کی آمد2لاکھ39 ہزار400 کیوسک
  • چشمہ بیراج سے پانی کا اخراج 2لاکھ 25 ہزارکیوسک
  • تونسہ بیراج پر پانی کی آمد 2 لاکھ26ہزار100کیوسک
  • تونسہ بیراج سے پانی کا اخراج2 لاکھ 1ہزار 100کیوسک
  • گدو بیراج میں پانی کی آمد ایک لاکھ88 ہزار600 کیوسک
  • گدو بیراج سے پانی کااخراج1لاکھ50ہزار200کیوسک
  • سکھربیراج پرپانی کی آمد 1لاکھ44ہزار700کیوسک
  • سکھربیراج سے پانی کااخراج90ہزارکیوسک ریکارڈ
  • کوٹری بیراج پرپانی کی آمد65 ہزار 200کیوسک
  • کوٹری بیراج سے پانی کااخراج 29 ہزار600 کیوسک
  • تریموں بیراج پر پانی کی آمد33 ہزار 100 کیوسک
  • تریموں پر پانی کا اخراج 19 ہزار700 کیوسک
  • ہیڈ پنجند پر پانی کی آمد22ہزار 100 اخراج 7 ہزار800 کیوسک

اب تک 76 اموات

این ڈی ایم اے نے کہا ہے کہ 25 جون کو شروع ہونے والے مون سون سسٹم کے نتیجے میں اب تک 25 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

دریں اثنا پنجاب اور خیبرپختونخوا میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 9 افراد جاں بحق اور 8 زخمی ہوئے۔ ان میں سے پانچ اموات پنجاب سے ہوئیں، جس سے صوبائی اموات کی تعداد 48 ہو گئی، جو ملک میں سب سے زیادہ ہے۔

کے پی میں اب تک 20 اموات ہوئی ہیں جس کے بعد بلوچستان میں پانچ اور آزاد کشمیر میں تین اموات ہوئیں۔

این ڈی ایم اے کا کہنا ہے کہ 76 ہلاکتوں میں سے 30 مرد، 15 خواتین اور 31 بچے تھے، جب کہ 78 مکانات کو نقصان پہنچا ہے۔ کل 133 زخمیوں میں 48 مرد، 38 خواتین اور 48 بچے شامل ہیں۔

گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران سندھ میں سب سے زیادہ بارش نگرپارکر میں (111 ملی میٹر) ریکارڈ کی گئی۔ پنجاب میں نارووال میں سب سے زیادہ بارش (36 ملی میٹر) جبکہ کے پی میں کاکول میں 21 ملی میٹر بارش ہوئی۔

مزید بارشوں کا امکان

گزشتہ روز وفاقی وزیر برائے ماحولیات شیری رحمان نے پاکستان میں 24 سے 48 گھنٹوں کے دوران بارش کے مزید اثرات کی پیش گوئی کی ہے۔

شیری رحمان کا کہنا ہے کہ سب سے زیادہ بارش پنجاب کے شہروں لاہور، نارووال، سیالکوٹ میں ہوگی۔ جبکہ دیگر صوبوں کو بھی موسلادھار سے درمیانی بارش کے لیے الرٹ کر دیا گیا ہے۔

شیری رحمان نے کہا کہ مربوط تیاری اور فعال ردعمل جانیں بچاتا ہے، لہٰذا متاثرہ علاقوں میں تمام رسپانس ٹیموں، عوامی اور این جی اوز دونوں کو چوکس اور تیار رہنے کی ضرورت ہے۔

شیری رحمان کے شئیر کردہ ڈیٹا کے مطابق شمالی اور شمال مشرقی پنجاب (بشمول لاہور، سیالکوٹ اور نارووال) میں شدید گرج چمک کے ساتھ تیز بارش امکان ہے۔ جبکہ دریائے چناب، راوی، ستلج اور اس سے منسلک نالوں (بھمبر، ایک، دیگ، بین، پلکھو اور بسنتر) میں درمیانے درجے کا سیلاب ہوسکتا ہے۔

میونسپل علاقوں میں اربن فلڈ اور پہاڑی علاقوں میں لینڈ سلائیڈنگ کا خدشہ ہے۔

سندھ (کراچی، تھرپارکر، سکھر، لاڑکانہ، حیدرآباد، بدین، شہید بینظیر آباد) میں گرج چمک کے ساتھ درمیانے اور بھاری درجے کی بارش کی پیشگوئی ہے۔

شمال مشرقی بلوچستان (سبّی، ژوب، کوہلو، قلعہ سیف اللہ، خضدار، بارکھان، لورالائی، قلات، نصیر آباد، ڈیرہ بگٹی اور لسبیلہ) میں گرج چمک کے ساتھ بارشکا امکان ہے۔

خیبرپختونخواہ (بنوں، ڈی آئی خان، سوات، بالاکوٹ) میں بھی گرج چمک کے ساتھ موسلادھار بارش متوقع ہے۔

lahore

PDMA

Indus River

flood situation

Pakistan Commissioner for Indus Waters (PCIW)

Comments are closed on this story.

تبصرے

تبولا

Taboola ads will show in this div