Aaj News

ہفتہ, اپريل 27, 2024  
18 Shawwal 1445  

نگراں وزیراعظم انوارالحق کاکڑ اسٹیبلشمنٹ کے آدمی ہیں، فرحت اللہ بابر

پی ڈی ایم حکومت کے تحت ہائبرڈ ماڈل خراب ہوا، پی پی رہنما
شائع 14 اگست 2023 10:41pm
77th Independence Day and 50 years of Constitution!| Faisla Aap Ka | Aaj News

پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما فرحت اللہ بابر کا کہنا ہے کہ وہ ذاتی طور پر نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ کو اسٹیبلشمنٹ کا آدمی سمجھتے ہیں، لیکن انہیں ہی انتخابات کی نگرانی کی ذمہ داری سونپی گئی ہے۔

آج نیوز کے پروگرام ”فیصلہ آپ کا“ میں گفتگو کرتے ہوئے فرحت اللہ بابر نے کہا کہ وہ ذاتی طور پر اس بات سے مطمئن نہیں نگراں وزیر اعظم کا انتخاب کیسے ہوا، لیکن حکمران اتحاد میں شامل سیاسی جماعتوں نے حتمی فیصلے کا حق وزیر اعظم شہباز شریف کو دیا تھا۔

جب انوار الحق کاکڑ کے بارے میں ان کے ذاتی تحفظات کے بارے میں پوچھا گیا تو فرحت اللہ بابر نے کہا کہ ان کا ٹریک ریکارڈ بتاتا ہے کہ وہ اسٹیبلشمنٹ کے آدمی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ کاکڑ اسٹیبلشمنٹ کی خواہشات کے خلاف کچھ نہیں کریں گے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اگر کوئی شخص اسٹیبلشمنٹ کے قریب سمجھا جاتا ہو لیکن اسے آزادانہ اور منصفانہ انتخابات کی نگرانی کے لیے چنا جائے تو ایسے کام نہیں چلے گا۔

جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا ان دنوں کوئی ایسے لوگ ہیں جنہیں اسٹیبلشمنٹ کے قریب نہیں سمجھا جاتا تو بابر نے کہا کہ بہت سارے لوگ ایسے ہیں جو عہدوں کی پرواہ نہیں کرتے۔

تاہم، انہوں نے مزید کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ سیاست دانوں نے خود اسٹیبلشمنٹ کو جگہ دی تھی۔ سیاسی میدان کے ساتھ ساتھ اسٹیبلشمنٹ نے ملک کے معاشی معاملات کی کمانڈنگ ہائیٹس پر بھی قبضہ کر لیا ہے۔

کیا پاکستان اپنے اہداف کی طرف بڑھ رہا ہے؟ اس سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس پر کڑی نظر رکھنی ہوگی کہ پاکستان کی ابتدائی منزل کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر قائداعظم کی گیارہ اگست کی تقریر کے مطابق ہدف واقعی ایک جمہوری سیکولر پاکستان تھا اور ہدف سویلین بالادستی تھا تو پاکستان دراصل مخالف سمت میں سفر کر رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ قائد کی تقریر کو بھی دبا دیا گیا تھا اور اس کے فوراً بعد جو قرارداد مقاصد آئی تھی وہ یکسر مختلف سمت میں چلی گئی تھی۔

فرحت اللہ بابر نے کہا کہ ملک میں اپنے وجود کے پہلے 25 سال تک کوئی آئین نہیں تھا، آئین بنانے کی کوششوں کو روکا گیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ نئے سوشل کنٹریکٹ کی بات کو پس پشت ڈالا جا سکتا ہے کیونکہ ملکی مسائل کی جڑ ہی یہی ہے کہ آئین کی پاسداری نہیں ہو رہی۔

جب ان سے پوچھا گیا کہ 18ویں ترمیم کی منظوری کے باوجود مسائل برقرار کیوں رہے تو انہوں نے کہا کہ ایسے لوگ تھے جنہوں نے اسے قبول نہیں کیا۔

انہوں نے کہا کہ جب براہ راست مداخلت کے دروازے بند کر دیے گئے تو ’بیک سیٹ ڈرائیونگ‘ اور ’ہائبرڈ سسٹم‘ کا نظام متعارف کرایا گیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ نئے نظام کے تحت بظاہر گاڑی چلانے والا شخص اصل میں انچارج نہیں تھا۔ گاڑی کے اہم کنٹرول پچھلی سیٹ پر بیٹھے شخص کے کنٹرول میں تھے۔

انہوں نے مزید کہا کہ پچھلی سیٹ پر بیٹھے شخص سے کوئی سوال نہیں کیا گیا جبکہ ہاتھ میں اسٹیئرنگ والے شخص کو جوابدہ ٹھہرایا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ کہ جہاں پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کو ’ہائبرڈ‘ قرار دیا گیا وہیں پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کی حکومت نے نظام کو مزید مضبوط کیا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان جس دوسری تشویشناک سمت کی طرف بڑھ رہا ہے وہ مذہبی انتہا پسندی ہے۔

انہوں نے کہا کہ توہین رسالت کے قانون میں تازہ ترین تبدیلیوں نے بھی ملک کو مخالف سمت میں دھکیل دیا ہے۔

فرحت اللہ بابر نے کہا کہ فوجی فاؤنڈیشن ملک کا سب سے بڑا ادارہ بن چکا ہے، ایف ڈبلیو او ملک کا سب سے بڑا کنٹریکٹر اور ڈی ایچ اے ملک کا سب سے بڑا رئیل اسٹیٹ ڈویلپر بن گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ جب اسٹیبلشمنٹ نے کہا کہ وہ سیاست میں مداخلت بند کر دے گی تو وہ شروع میں مان چکے تھے لیکن حقیقت کچھ اور ہی نکلی۔

Establishment

Caretaker prime minister

anwar ul haq kakar

Farhat Ullah Babar

Comments are closed on this story.

تبصرے

تبولا

Taboola ads will show in this div