چاند پر انڈین روور صرف ایک دن چلے گا
بھارت چاند کے جنوبی قطب پر خلائی جہاز کو کامیابی کے ساتھ اتارنے والا پہلا ملک بن گیا ہے۔
چندریان-3 خلائی جہاز کے وکرم لینڈر نے پاکستانی وقت کے مطابق شام 5 بج کر 34 منٹ پر لینڈنگ کی۔
یہ کامیاب لینڈنگ بھارت کے ایک خلائی طاقت کے طور پر ابھرنے کی نشاندہی کرتی ہے، کیونکہ بھارت حکومت نجی خلائی لانچز اور متعلقہ سیٹلائٹ پر مبنی کاروبار میں سرمایہ کاری کو فروغ دینے کی خواہاں ہے۔
سائنسدانوں کا خیال ہے کہ چاند کے جنوبی قطب پر منجمد پانی اور قیمتی عناصر کے اہم ذخائر ہوسکتے ہیں۔
ٹچ ڈاؤن سے پہلے آخری چند منٹوں میں، لینڈر نے ایک پیچیدہ طریقہ کار اپنایا، جس کے نتیجے میں لینڈر کی رفتار 3,730 میل فی گھنٹہ سے کم ہو کر تقریباً صفر ہو گئی اور افقی سے عمودی پوزیشن پر آگیا۔
اس وقت دائیں جانب جھکاؤ اور تھرسٹ بہت ضروری تھا۔ اگر بہت زیادہ طاقت لگائی جاتی تو لینڈر گر جاتا۔ بہت کم طاقت کی وجہ سے یہ غلط جگہ پر چاند کی سطح سے ٹکرا سکتا ہے۔
2019 میں بھارت کے آخری چاند مشن کے آخری چند منٹوں میں یہی غلط ہوئی تھی، جب لینڈر پوزیشن تبدیل کرنے میں ناکام رہا اور آخری بریک کے مرحلے کے دوران سطح کی طرف جا گرا۔
مزید پڑھیں
بھارت کا چاند کے اندھیرے حصے پر قدم اور ’دہشت کے 17 منٹ‘
بھارت نے جو راکٹ استعمال کیے وہ امریکہ کے مقابلے بہت کم طاقتور ہیں۔
اس لیے مشن نے اپنے ایک ماہ طویل قمری راستے پر جانے سے پہلے رفتار حاصل کرنے کے لیے کئی بار زمین کا چکر لگایا۔
اگر سب کچھ منصوبہ بندی کے مطابق رہا تو ایک روور جسے ”پرگیان“ کا نام دیا گیا ہے لینڈر سے ریمپ پر نکلے گا اور پھر ایک قمری دن (زمینی دو ہفتوں یعنی 14 دن) تک چاند کی سطح پر گھومے گا۔
اسے تصاویر لینے، ارضیات اور زمین کی ابتداء پر تجربات کرنے اور پانی کی برف کی موجودگی کی تحقیقات کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔
Comments are closed on this story.