Aaj News

منگل, اپريل 30, 2024  
22 Shawwal 1445  

مسلمان لڑکے کو تھپڑ پڑوانے والی بھارتی اسکول ٹیچر کیخلاف مقدمہ درج، راہول گاندھی بھی بول اٹھے

بھارتی اسکول میں ٹیچر کے کہنے پر طلبا نے مسلمان ہم جماعت کو تھپڑ مارے تھے، ویڈیو وائرل
اپ ڈیٹ 26 اگست 2023 06:04pm
اسکرین گریب
اسکرین گریب

بھارت میں ایک اسکول ٹیچر نے سات سالہ مسلمان طالب علم کو کلاس روم کے اندر تشدد کا نشانہ بناتے ہوئے ہم جماعتوں سے کہا کہ وہ اسے تھپڑ ماریں اورمذہب کی وجہ سے اسے اسکول سے بے دخل کرنے کا مطالبہ کریں۔ پولیس کی جانب سے واقعہ کا مقدمہ درج کرلیا گیا ہے۔ بھارتی اپوزیشن لیڈر راہل گاندھی نے بھی واقعہ کی مذمت کی ہے۔

واقعہ کا مقدمہ درج کرنے کے بعد ریاست اتر پردیش کے ایک پولیس اہلکار نے تصدیق کی ہے کہ ٹیچر کو جان بوجھ کر نقصان پہنچانے کے ساتھ توہین اور اشتعال انگیزی کے الزامات کا سامنا ہے۔

اسکول میں مسلمان لڑکے سے نفرت آمیز سلوک کرنے پر اپوزیشن لیڈر راہول گاندھی نے اپنے ٹوئٹ میں لکھا کہ معصوم بچوں کے ذہنوں میں امتیازی سلوک کا زہر بونا، اسکول جیسے مقدس مقام کو نفرت کے بازار میں تبدیل کرنا ، ایک استاد ملک کے لئے اس سے بدتر کچھ نہیں کرسکتا ہے۔

راہول گاندھی نے حکمراں بھارتیہ جنتا پارٹی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ یہ وہی مٹی کا تیل ہے جو بی جے پی نے پھیلایا ہے جس نے ہندوستان کے ہر کونے میں آگ لگا دی ہے۔

واضح رہے کہ جمعہ کے روز سامنے آنے والی ویڈیو میں بھارت کی سب سے زیادہ آبادی والی ریاست اتر پردیش کے ایک اسکول کی ٹیچر ٹراپٹا تیاگی کو اسلاموفوبیا پر مبنی تبصرے کرنے کے علاوہ دیگر طلبا کو زور سے تھپڑ مارنے کی ترغیب دیتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔

پس منظر میں ایک مردانہ آواز ٹیچرسے متفق ہے۔

ویڈیو میں ٹیچر کو کہتے ہوئے سنا جا سکتا ہے کہ ، ’میں نے طے کیا ہے کہ تمام مسلم بچوں کو جانا چاہیے‘۔

اس پرویڈیو میں مردانہ آواز سُنائی دیتی ہے کہ ، ’آپ ٹھیک کہہ رہی ہیں، یہ تعلیم کو برباد کردیتا ہے‘۔ اس دوران متاثرہ بچہ کلاس کے سامنے کھڑا رورہا ہے اور خوفزدہ ہے۔

اتر پردیش کی 235 ملین آبادی میں مسلمانوں کی تعداد تقریبا پانچواں حصہ ہے۔

سات سالہ بچے محمد التمش کے والدین نے الجزیرہ کو بتایا کہ یہ واقعہ جمعرات کو مظفر نگر شہر سے 30 کلومیٹر دور کباپور گاؤں کے نیہا پبلک اسکول میں پیش آیا۔

اس کی ماں روبینہ نے بتایا کہ کل میرا بیٹا روتے ہوئے گھر آیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ، ’وہ صدمے میں تھا، بچوں کے ساتھ ایسا سلوک نہیں کیا جاتا‘۔

یہ بھی پڑھیں :

’خاتون ڈاکٹر پر چار انتہا پسند پل پڑے‘۔ بھارتی مسلمانوں پر مظالم کی داستانیں عالمی میڈیا تک پہنچ گئیں

بھارت: پولیس کی زیرِحراست 2 بھارتی مسلمان میڈیا کے سامنے نامعلوم افراد کی گولیوں سے جاں بحق

والدہ کے مطابق تیچر نے یہ کہتے ہوئے اپنے اس اقدام کو صحیح قراردیا کہ کہ میرے بیٹے نے اپنے اسباق یاد نہیں کیے جبکہ میرا بیٹا اپنی پڑھائی میں اچھا ہے۔ وہ ٹیوشن لیتا ہے۔ ہم یہ سمجھنے سے قاصر ہیں کہاس کے ساتھ ایسا سلوک کیوں کیا۔ گیاایسا لگتا ہے کہ ٹیچر نفرت سے بھری ہوئی ہیں،۔

بھارت میں پولیس کی جانب سے سوشل میڈیا صارفین کو یہ ویڈیوشیئرنہ کرنے کی ہدایت کے بعد مختلف صارفین نے اسے اپنے اکاؤنٹس سے ہٹا دیاہے۔

بچے کا والد ایک کسان ہے جس نے کہا کہ ان کے بیٹے کے ساتھ ناروا سلوک ملک میں مسلمانوں کے خلاف پھیلائی جانے والی نفرت کا نتیجہ ہے، جس کی عکاسی ویڈیو میں سنائی دینے والے استاد کے تبصروں سے ہوتی ہے۔

بچے کی والدہ روبینہ نے مزید کہا کہ ٹیچر کو مبینہ طور پر طلبا سے ان کے ہم جماعتوں کو تھپڑ مروانے کی عادت تھی۔ کچھ دن پہلے ہی ان کے خاندان کے ایک اور طالب علم کے ساتھ اسی طرح کا سلوک کیا گیا تھا کیونکہ وہ اپناسبق یاد کرنے میں ناکام رہا تھا۔

ٹیچرکی جانب سے بچے کے والدین سے معافی مانگتے ہوئےاپنی غلطی تسلیم کرلی گئی ہے تاہم بچے کے والدین کا کہنا ہے کہ وہ بیٹے کو دوسرے اسکول میں داخل کروائیں گے۔ یہ وہ ماحول نہیں جہاں ان کا بیٹا تعلیم حاصل کرے۔

اس وائرل ویڈیو نے سوشل میڈیاصارفین میں غم و غصے کو جنم دیا اور بیشتر نے اسکولوں میں بڑھتے ہوئے اسلاموفوبیا کی نشاندہی کی۔

آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے رہنما اسد الدین اویسی نے واقعہ پر اپنے ردعمل میں کہا کہ مسلم لڑکے کے والد شکایت درج کرانے کے بجائے اپنے بیٹے کو اسکول سے نکال رہے ہیں کیونکہ وہ جانتے ہیں کہ اسے انصاف نہیں ملے گا۔

خیال رہے کہ بھارت میں 2014 میں بی جے پی کے اقتدار میں آنے کے بعد سے مسلمانوں کے خلاف نفرت پر مبنی جرائم میں اضافہ ہوا ہے۔

india

Narendra Modi

Rahul Gandhi

Comments are closed on this story.

تبصرے

تبولا

Taboola ads will show in this div