Aaj News

جمعرات, اکتوبر 03, 2024  
29 Rabi ul Awal 1446  

ڈیرہ اسماعیل خان میں مولانا فضل الرحمان کے قافلے پر حملہ، آر پی او کی تردید

حملہ تھانہ یارک کی حدود میں کیاگیا،ترجمان جےیوآئی
اپ ڈیٹ 01 جنوری 2024 09:27am
RPO Nasir Mehmood’s important statement regarding the attack on Maulana Fazlur Rehman’s convoy

جمیعت علمائ اسلام (ف) کے ترجمان نے دعویٰ کیا ہے کہ تھانہ یارک کی حدود میں مولانا فضل الرحمان کے قافلے پر نامعلوم افراد نے حملہ کیا ہے، تاہم، آر پی او نے سربراہ کے یو آئی پر حملے کی تردید کی ہے۔

آج نیوز سے خصوصی بات کرتے ہوئے ترجمان جے یو آئی جلیل جان نے بتایا کہ حملہ تھانہ یارک کی حدود میں کیا گیا، تاہم حملے میں مولانا فضل الرحمان اور ان کے محافظ محفوظ رہے۔

اس دوران پولیس حکام کا کہنا تھا کہ مولانا فضل الرحمان پر ہونے والے حملے کو ناکام بنا دیا گیا، تاہم حملہ آور مسلح افراد فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے، اور خوش قسمتی سے حملے میں کوئی جانی و مالی نقصان نہیں ہوا۔

سیکرٹری داخلہ کا مولانا فضل الرحمان کے قافلے پر فائرنگ کا نوٹس

سیکرٹری داخلہ نے مولانا فضل الرحمان کے قافلے پر فائرنگ کے واقعہ کی رپورٹ طلب کی ہوئی ہے۔

ترجمان وزارت داخلہ نے اپنے بیان میں کہا کہ شرپسندوں کو ملک میں فساد پھیلانےکی اجازت نہیں دیں گے، انتخابی مہم کے دوران سیاسی سرگرمیوں کو مکمل سیکیورٹی فراہم کی جائے گی، اور امن وامان و عوام کے تحفظ کو یقینی بنانے کیلئے بھی ہر ممکن اقدامات اٹھائے جائیں گے۔

مرکزی ترجمان جے یو آئی اسلم غوری

ترجمان جے یو آئی اسلم غوری نے ایک پر واقعے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ سربراہ جے یو آئی مولانا فضل الرحمان کے قافلے کے قریب فائرنگ بزدلانہ کارروائی ہے، بارہا متنبہ کرچکے ہیں کہ ہماری قیادت کے لئے حالات سازگار نہیں۔

اسلم غوری کا کہنا تھا کہ انتظامیہ آئے روز تھریٹس کے حوالے سے لیٹر لکھتی ہے لیکن عملا کوئی قدم نہیں اٹھاتی، واقعہ کی فوری تحقیقات کرائی جائیں، ادارے کیوں اپنی ذمہ داری پوری نہیں کررہے، کے پی اور بلوچستان میں امن وامان کی صورتحال دن بدن خراب ہوتی جارہی ہے۔

معروف صحافی اور اینکر حامد میر

معروف صحافی حامد میر نے اپنے ایکس اکاونٹ پر وزارت داخلہ کا نوٹیفکیشن شیئر کرتے ہوئے بتایا کہ 29 دسمبر کو وزارت داخلہ نے ایک لیٹر جاری کیا تھا، جس میں کہا گیا تھا کہ مولانا فضل الرحمان اور ایمل ولی خان پر حملے کی منصوبہ بندی کی گئی ہے اور صرف دو دن بعد مولانا پر حملہ ہو گیا۔

حامد میر کا کہنا تھا کہ اللہ کا شکر ہے کہ مولانا فضل الرحمان کی جان بچ گئی، سیاسی قائدین سے گذارش ہے کہ بہت زیادہ احتیاط کریں۔

حملے کی تردید

آر پی او ڈیرہ اسماعیل خان ناصر محمود نے مولانا فضل الرحمان کے قافلے پر حملے کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ حملہ یارک انٹرچینج پر واقع پولیس چیک پوسٹ پر کیا گیا، اور پولیس کی جوابی کارروائی میں حملہ آور فرار ہوگئے۔

آر پی اور ناصر محمود نے کہا کہ حملے کے وقت مولانا فضل الرحمان موقع پر موجود نہیں تھے۔

JUIF

Molana Fazal ur Rehman

terrorist attacks