باپ سے نہ ملانے کیلئے بھارتی اے آئی کمپنی کی بانی خاتون نے اپنے بچے کو مار ڈالا
بھارت میں اے آئی کمپنی کی بانی خاتون کو چار سالہ بیٹے کے قتل کے الزام میں گرفتار کرلیا گیا، خاتون اپنے شوہر سے تنازع کی وجہ سے دباؤ میں تھی۔ کہا جارہا ہے کہ بچے کو باپ سے نہ ملانے کے لیے سچنا نے اسے مار ڈالا، تاہم پولیس افسر کا کہنا ہے کہ قتل کی وجہ کے بارے میں واضح طور پر ابھی کچھ نہیں کہا جا سکتا ہے، تحقیقات جاری ہیں۔
جنوبی ریاست کرناٹک کے دارالحکومت بنگالورو (بنگلور) میں پولیس نے ابتدائی طور پر بتایا کہ چار سالہ بیٹے کی لاش سامان میں ملی تھی۔ پولیس نے بتایا کہ سچنا کی اپنے شوہر سے علیٰحدگی ہوچکی تھی۔ عدالت نے حکم دیا تھا کہ وہ بچے کو اس کے باپ سے ہر اتوار کو ملوایا کرے۔ سچنا سیٹھ کو یہ پسند نہ تھا۔ بچے کو باپ سے نہ ملانے کے لیے سچنا نے اسے مار ڈالا۔
سچنا سیٹھ بھارت میں ٹیکنالوجی کے مرکز بنگالورو میں دی مائنڈفل اے آئی لیب کی سربراہ ہے۔ سچنا کو گوا سے ٹیکسی کے ذریعے واپسی پر کرناٹک کے ضلع چتر درگا میں گرفتار کیا گیا۔
گوا پولیس کے انسپکٹر پریش نائیک نے بتایا کہ سچنا نے اپنے بیٹے کے ساتھ اتوار کو گوا کے ایک ہوٹل میں چیک ان کیا تھا مگر جب اس نے پیر کی شب چیک آؤٹ کیا تو بچہ ساتھ نہیں تھا۔
ہوٹل کےعملے کو کمرے میں خون کے دھبے دکھائی دیے تو اس نے پولیس کو مطلع کیا۔ گوا پولیس نے ٹیکسی ڈرائیور سے فون پر رابطہ کیا اور اس سے کہا کہ مسافر سمیت قریب ترین پولیس اسٹیشن پہنچے۔
نارتھ گوا سپرنٹنڈنٹ آف پولیس ندھن ولسان نے بتایا کہ جب سامان کھولا گیا تو اس میں سے بچے کی لاش ملی۔
گوا پولیس سچنا سیٹھ کو اپنے ساتھ لے آئی۔ اس کا شوہر انڈونیشیا میں ہے۔ اسے واپس آنے کو کہا گیا ہے۔
ڈاکٹرز نے بچے کی لاش کا جائزہ لے کر بتایا کہ اسے تولیے یا تکیے سے گلا گھونٹ کر مارا گیا۔
گوا کی ایک عدالت نے سچنا کو 6 دن کے ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا ہے۔
سچنا سیٹھ ٹیکنالوجی میں اعلیٰ ڈگریوں کی حامل ہے۔ اس نے فزکس میں ایم اے کیا ہوا ہے اور سنسکرٹ میں ٹاپر رہی ہے۔
پولیس افسر کی پریس کانفرنس
پولیس افسر نے پریس کانفرنس میں بتایا کہ خاتون کا اپنے شوہر کے ساتھ کسی بات پر تناؤ چل رہا تھا اور دونوں کی طلاق کی کارروائی آخری مرحلے میں تھی۔
پولیس نے بتایا کہ ابتدائی پوچھ گچھ کے دوران خاتون نے بتایا کہ عدالت کے حالیہ حکم کی وجہ سے وہ ذہنی تناؤ کا شکار تھیں۔
پولیس نے کہا کہ انھوں نے ابھی تک یہ عدالتی دستاویزات نہیں دیکھی ہیں۔ انھوں نے کہا کہ قتل کی وجہ کے بارے میں واضح طور پر کچھ نہیں کہا جا سکتا۔
















اس کہانی پر تبصرے بند ہیں۔