Aaj News

اتوار, مئ 05, 2024  
26 Shawwal 1445  

بجلی اور گیس مہنگی کرنے کے بجائے سگریٹ پر ٹیکس بڑھانے کا مطالبہ

تمباکو نوشی سے ہوئی بیماریوں پر خرچ ہونے والی رقم صحت کے حوالے سے مختص ملکی بجٹ سے زیادہ
شائع 05 مارچ 2024 08:24pm

ماہرین صحت اور تمباکو کی حوصلہ شکنی کرنے والوں نے حکومت پر زور دیا ہے کہ سگریٹ پر ٹیکسز کو عالمی ادارہ صحت کی ہدایات سے ہم آہنگ کیا جائے تاکہ نوجوانوں کو سگریٹ نوشی کا شکار ہونے سے بچایا جا سکے۔

پاکستان میں سگریٹ پر کم ٹیکس ہونے کی وجہ سے یہ خطے میں سب سے سستی پاکستان میں ہی فروخت ہوتی ہیں، جس سے نہ صرف ہر سال تمباکو نوشی کرنے والوں کی تعداد میں اضافہ ہوتا ہے بلکہ تمباکو نوشی سے متعلق بیماریوں اور صحت سے متعلق حکومتی بجٹ میں بھی اضافہ ہوتا ہے۔

گزشتہ دنوں غیر سرکاری تنظیم کمپین فار ٹوبیکو فری کڈز (سی ٹی ایف کے) پاکستان کے کنٹری ہیڈ ملک عمران احمد بھی کہہ چکے ہیں کہ صحت کی لاگت کے بوجھ اور معاشی بحران کو کم کرنے کے لیے تمباکو پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی (ایف ای ڈی) کی شرح میں 30 فیصد اضافہ کرنے کی ضرورت ہے۔

پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف ڈویلپمنٹ اکنامکس کی جانب سے تمباکو نوشی کے حوالے سے جاری کی گئی ایک رپورٹ میں اس بات کا انکشاف کیا گیا ہے کہ تمباکو نوشی سے پیدا ہونے والی بیماریوں کی 86 فیصد افراد 35 سے 64 سال کی عمر کے ہوتے ہیں۔

تمباکو نوشی سے ہونے والی اموات اور بیماری کی کل لاگت اس ملک کے جی ڈی پی کا 1.6 فیصد ہے جو صحت کی دیکھ بھال پر اپنی جی ڈی پی کا ایک فیصد سے بھی کم خرچ کرتا ہے۔

تمباکو نوشی کا شکار افراد کے معالج ڈاکٹر مالک حیدر کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ ان کے زیادہ تر مریض غریب اورمزدوری کرنے والے ہیں جو کم عمری میں ہی سگریٹ نوشی شروع کر دیتے ہیں اور 30 سال کو عبور کرنے تک بیمار پڑ جاتے ہیں۔

مطالعے میں ’سگریٹ سستے کیوں ہیں‘ کے سوال پر روشنی ڈالتے ہوئے تحقیق کی گئی ہے کہ ایسا ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او) کی جانب سے مقرر کردہ رہنما اصولوں کو نظر انداز کرنے کی وجہ سے ہوا ہے۔

ٹیکس کے دو درجوں پر شرح کو زیادہ اضافے کے ساتھ بڑھایا جانا چاہیے تاکہ ان کے درمیان فرق کم سے کم ہو، اس سے تمباکو نوشی سے متعلق بیماریوں کے بوجھ کو کم کرنے میں مدد ملے گی۔

مذکورہ رپورٹ کے مطابق مالی سال 2021-22 میں سگریٹ پر ٹیکس سے حاصل ہونے والی کل آمدنی 150 ارب روپے تھی، لہٰذا تمباکو نوشی سے معاشرے پر عائد معاشی اور صحت کی لاگت تمباکو کی صنعت سے جمع ہونے والے مجموعی ٹیکس سے 3.65 گنا زیادہ ہے۔

اسی طرح تمباکو نوشی سے منسوب براہ راست لاگت صحت کے کل اخراجات کا 8.3 فیصد ہے جو کہ نمایاں طور پر زیادہ ہے۔

تمباکو نوشی کی کل اقتصادی لاگت پبلک سیکٹر کے صحت کے اخراجات (وفاقی اور صوبائی دونوں) کے تقریباً برابر (1.03 گنا) ہے۔

تمباکو مخالف سماجی کارکنوں نے بجلی اور گیس جیسی سہولیات کے بجائے سگریٹ پر ٹیکس بڑھانے کا مطالبہ کیا ہے۔

Health Issues

cigarettes

Tax on Cigarettes

Comments are closed on this story.

تبصرے

تبولا

Taboola ads will show in this div