Aaj News

اتوار, مئ 05, 2024  
26 Shawwal 1445  

پولیس کی وردی پہننے پر مریم نواز کے خلاف مقدمے کی درخواست دائر

قانون کے مطابق کوئی بھی ریاستی اداروں کی وردی نہیں پہن سکتا، درخواست گزار
اپ ڈیٹ 25 اپريل 2024 04:54pm

پنجاب پولیس کی وردی پہننے پر وزیراعلی پنجاب مریم نواز کے خلاف مقدمہ درج کروانے کے لیے لاہور سیشن کورٹ میں درخواست دائر کر دی گئی۔

پنجاب پولیس کی وردی پہننے پر وزیراعلی پنجاب مریم نواز کے خلاف مقدمہ درج کروانے کے لیے لاہور سیشن کورٹ میں درخواست دائر کر دی گئی جبکہ درخواست ایڈوکیٹ سید وقار کی جانب سے دائر کی گئی۔

درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ مریم نواز پولیس اہلکار نہیں ہیں، مریم نواز نے پولیس آفیشل کی وردی پہنی، مریم نواز کے ساتھ موجود پولیس اہلکاروں نے بھی انہیں پولیس کی وردی پہننے سے نہیں روکا۔ ایس ایچ او تھانہ پرانی انار کلی کو مریم نواز سمیت دیگر کے خلاف مقدمہ درج کرنے کے لیے درخواست دی گئی، قانون کے مطابق کوئی بھی شخص ریاستی اداروں کی وردی نہیں پہن سکتا۔

درخواست میں مزید کہا گیا کہ واضح قانون موجود ہے کہ کسی بھی جرم کے خلاف اگر پولیس کو درخواست دی جائے تو پولیس اس درخواست کو درج کرنے کی پابند ہے۔

خیال رہے کہ وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے لاہور میں پاسنگ آؤٹ پریڈ سے پولیس یونیفارم میں خطاب کیا تھا۔

پاکستان بار کونسل نے مشعال یوسف زئی کا لائسنس پھر معطل کردیا

درخواست گزار کا کہنا ہے کہ پولیس کو مریم نواز کے خلاف درخواست دی مگر کارروائی نہیں ہوئی۔

درخواست گزار نے استدعا کی کہ عدالت پولیس کی وردی پہننے پر مریم نواز کے خلاف مقدمہ درج کرنے کا حکم دے۔

مبینہ مغوی سعودی خاتون کراچی سے بازیاب، ملزم زیرِ حراست

خیال رہے کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی خاتون رہنما ڈاکٹر یاسمین راشد بھی کہہ چکی ہیں کہ پولیس یونیفارم پہننے پر مریم نواز کے خلاف مقدمہ درج ہونا چاہئیے۔

لاہور کی انسداد دہشتگردی عدالت میں میڈیا سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے یاسمین راشد نے کہا کہ مریم نواز مبارک ہو آپ پولیس میں بھرتی ہو گئیں، اگر بھرتی نہیں ہوئیں تو پولیس کی یونیفارم پہننا جرم ہے، پولیس یونیفارم پہننے کی قانون میں سزا ہے، مریم نواز کے خلاف کارروائی ہونی چاہیے۔

انہوں نے مزید کہا کہ آئی جی اس غفلت کا ذمہ دار ہے، آئی جی کا اس میں رول کیا ہے۔

Maryam Nawaz

CM Punjab Maryam Nawaz

Police uniform

Comments are closed on this story.

تبصرے

تبولا

Taboola ads will show in this div