Aaj News

ہفتہ, جولائ 27, 2024  
20 Muharram 1446  

علی امین گنڈاپور کی جی ایچ کیو حملہ کیس سمیت 11 مقدمات میں ضمانت منظور

انسداد دہشت گردی عدالت نے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کو کل حاضری سے استثنیٰ دے دیا
شائع 15 مئ 2024 05:39pm

راولپنڈی کی انسداد دہشت گردی عدالت (اے ٹی سی) نے وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کی جنرل ہیڈ کوارٹر (جی ایچ کیو) حملہ کیس سمیت 11 مقدمات میں ضمانت منظور کرلی اور سول لائنز میں درج مقدمے میں ضمانت پر سماعت کل صبح تک ملتوی کردی جبکہ عدالت نے علی امین گنڈا پور کو کل حاضری سے استثنیٰ دے دیا۔

انسداد دہشت گردی عدالت راولپنڈی کے جج ملک اعجاز آصف نے علی امین گنڈاپور کی ضمانت کی درخواستوں پر سماعت کی۔

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کے خلاف 12 مقدمات میں ضمانت کی دائر درخواستوں پر سماعت ہوئی، علی امین گنڈا پور انسداد دہشت گردی عدالت میں پیش ہوئے۔

جی ایچ کیو گیٹ حملہ کیس کے اسپیشل پراسیکیوٹر اکرام امین مہناس نے دلائل دیتے ہوئے کہا علی امین گنڈاپور نے شواہد عدالت سے چھپائے، ہمیں 17 جنوری 2024 کو نقول کی کاپیاں فراہم کی گئیں۔

اسلام آباد کی عدالت سے وزیراعلی خیبرپختونخوا گنڈاپور کے وارنٹ جاری

واثق قیوم اور عمر تنویر نےعدالت کے سامنے 164 کے بیان ریکارڈ کرائے، جس پر اسپیشل پراسیکیوٹر نے واثق قیوم عباسی اور عمر تنویر کے 164 کے بیان پڑھ کر سنائے۔

جج ملک اعجاز اصف نے کہا کہ جب سانپ کا زہر نکال دیا جائے تو اس کو مارنے کی ضرورت نہیں رہتی۔

اسپیشل پراسیکیوٹر نے کہا کہ علی امین گنڈاپور نے 164 کے اعترافی بیان کو نہیں جھٹلایا، علی امین گنڈاپور اگر بے گناہ تھے تو اتنا وقت چھپے کیوں رہے۔

اسپیشل پراسیکیوٹر نے عدالت سے استدعا کی کہ ٹرائل کے لیے کیس میں کچھ تو رہنے دیں، جس پر جج نے کہا کہ پراسیکیوشن اپنی ڈیوٹی کرے نہ کہ عدالت سے ایسی استدعا کرے، کیا 164 کا بیان پراسیکیوشن کا کیس ہے، اگر 164 کے بیان کے خلاف ملزم کو حق دفاع نہ دیا جائے تو اس کی کیا حیثیت ہے، 164 کے بیان کے لیے مجسٹریٹ کو اختیار ہے اور اس کا طریقہ کار بھی واضح ہے۔

اسپیشل پراسیکیوٹر نے کہا کہ 164 کا بیان دینے والے شخص کو اعترافی بیان پر سزا بھی ہو سکتی ہے۔

علی امین گنڈا پور کے وکیل نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان کی 9 مئی کے 12 کیسسز میں ضمانت ہو چکی ہے، علی امین گنڈا پور ایک صوبے کا وزیراعلی ہے، جو عدالت کے احترام میں سامنے کھڑا ہے، علی امین گنڈاپور کبھی نہیں چھپے، یہ ایک مثالی کیس ہے۔

عدالت کے استفسار کرنے پر کہ تھانہ سول لائنز مقدمے کا پراسیکیوٹر کہاں ہے؟ اس کے جواب میں پراسیکیوشن ٹیم نے بتایا کہ وہ سپریم کورٹ میں مصروف تھے یہاں حاضر نہیں ہو سکے، سول لائنز مقدمے میں حتمی دلائل کے لیے کل صبح تک کا وقت دیا جائے۔

جس پر جج ملک اعجاز اصف نے کہا کہ ہم یہاں صبح 8 بجے سے ان کے انتظار میں بیٹھے ہیں، کل صبح 8 بجے تک کا وقت دے رہے ہیں، کل پیش نہ ہوئے تو عدالت فیصلہ سنا دے گی۔

بعد ازاں انسداد دہشت گردی عدالت کے جج ملک اعجاز آصف نے سماعت کل تک ملتوی کردی۔

لانگ مارچ توڑ پھوڑ کیس : علی امین گنڈاپور کے وارنٹِ گرفتاری منسوخ

علی امین گنڈا پور کے وکیل فیصل ملک نے عدالت کے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ علی امین گنڈا پور کی جی ایچ کیو سمیت 11مقدمات میں ضمانت منظور کرلی گئی، علی امین گنڈا پور کی سول لائنز میں درج مقدمہ میں ضمانت پر سماعت کل صبح تک ملتوی کی گئی اور علی امین گنڈا پور کو کہ صبح حاضری سے استثنیٰ دے دیا گیا۔

کیس کا پس منظر

خیال رہے کہ 9 مئی کو القادر ٹرسٹ کیس میں بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کی اسلام آباد ہائی کورٹ کے احاطے سے گرفتاری کے بعد پی ٹی آئی کی طرف سے ملک گیر احتجاج کیا گیا تھا جس کے دوران فوجی، سول اور نجی تنصیبات کو نذر آتش کیا گیا، سرکاری و نجی املاک کو شدید نقصان پہنچایا گیا تھا جب کہ اس دوران کم از کم 8 افراد ہلاک اور 290 زخمی ہوئے تھے۔

مظاہرین نے لاہور میں کور کمانڈر کی رہائش گاہ پر بھی دھاوا بول دیا تھا جسے جناح ہاؤس بھی کہا جاتا ہے اور راولپنڈی میں واقع جنرل ہیڈکوارٹرز (جی ایچ کیو)کا ایک گیٹ بھی توڑ دیا تھا۔

اس کے بعد ملک بھر میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ لڑائی، توڑ پھوڑ اور جلاؤ گھیراؤ میں ملوث 1900 افراد کو گرفتار کر لیا گیا تھا جب کہ عمران خان اور ان کی پارٹی کے کارکنوں کے خلاف مقدمات بھی درج کیے گئے تھے۔

rawalpindi

ATC

خیبر پختونخوا

cm kpk

Ali Ameen gandapur

Ali Amin Gandapur

GHQ Attack Case