Aaj News

ہفتہ, نومبر 09, 2024  
06 Jumada Al-Awwal 1446  

چھٹی والے دن دیر تک سونے سے نیند پوری ہوتی ہے، حقیقت کیا ہے؟

ماہرین صحت یومیہ آٹھ سے دس گھنٹے کی نیند تجویزکرتے ہیں
شائع 11 ستمبر 2024 10:51am

نیند کا انسانی صحت سے گہرا تعلق ہے ۔ نیند کی کمی کئی بیماریوں کا سبب بن سکتی ہے، جس میں ذیا بیطس ، بلڈ پریشر، موٹاپا اور امراض قلب شامل ہے۔ یہی نہیں اگر رات میں بھرپور نیند نہ ہوتو اس سے روزمرہ امور کی انجام دہی بھی متاثر ہوتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ماہرین صحت یومیہ آٹھ سے دس گھنٹے کی نیند تجویزکرتے ہیں۔

لیکن اگر آپ کاتعلق ملازمت پیشہ افراد سے ہے تو پھر ہوسکتا ہو دفتری اوقات کی وجہ سے آپ کی نیند پوری نہ ہو پاتی ہو یا پھر کسی اور وجہ سے پوری نیند لینا ناممکن ہوتو اس کمی کو چھٹی والے دن پورا کیا جاسکتا ہے ، جو آپ کو کئی خطرناک بیماریوں بشمول دل کے امراض سے محفوظ رکھ سکتی ہے۔

بیٹی کی فکر، باپ نے سر پر سی سی ٹی وی کیمرا لگوا دیا

برطانوی ماہرین کی جانب سے کی جانے والی ایک تحقیق کے مطابق اگر چھٹی کے دن باقی دنوں کی نیند کی کمی مکمل کی جائے تو اس سے امراض قلب سے بچا جا سکتا ہے۔

طبی ویب سائٹ کے مطابق یورپ میں منعقدہ ایک حالیہ کانفرنس میں نئی تخقیق کے پیش کردہ نتائج کے مطابق چھٹی کے دن نیند کی کمی کودورکیا جائےدل کے امراض کے امکانات کم ہوجاتے ہیں۔

ماہرین نے یوکے ڈیٹا بینک سے 90 ہزار سے زائد مرد و خواتین کی نیند کے دورانیے اور ان میں امراض قلب کے امکانات کو دیکھا۔

ماہرین نے تحقیق کے آغاز میں تمام رضاکاروں سے یومیہ نیند کے دورانیے کا معلوم کرنے سمیت ان میں امراض قلب کی پیچیدگیوں کو دیکھا۔

بعد ازاں ماہرین نے تحقیق کے 14 سال بعد ان تمام رضاکاروں کی صحت کا دوبارہ جائزہ لیا اور دیکھا کہ کس فرد میں کیا تبدیلیاں واقع ہوئی ہیں۔

پھر ماہرین نے تمام رضاکاروں کو چار مختلف حصوں میں تقسیم کیا، جس میں ایک گروپ کے رضاکاروں کو ایسے گروپ میں شامل کیا گیا جو کہ ہفتے کے پانچ دن مکمل نیند نہیں کرتے تھے لیکن چھٹی والے دن باقی دنوں کی نیند کی کمی پوری کرتے تھے۔

ماہرین نے دوسرے گروپ کے افراد کا بھی جائزہ لیا اور دیکھا جو افراد یومیہ 7 گھنٹے تک نیند کرتے ہیں، ان میں امراض قلب ہونے کے امکانات نمایاں طور پر کم ہوتے ہیں۔

اس تحقیقاتی نتائج کو سامنے رکھتے ہوئے ماہرین صحت نے تجویز کیا ہے کہ ہفتے میں چھٹی والے دن نیند کی کمی کو لازما پورا کرنا چاہیے تاکہ دل کی تکالیف اور امراض سمیت دیگر پیچیدہ بیماریوں سے بھی محفوظ رہا جا سکے۔

صحت

lifestyle