عوامی نیشنل پارٹی نے پی ٹی آئی پر پابندی کی حمایت کردی، گورنر راج کی مخالفت
عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کے صدر ایمل ولی خان نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) پر پابندی کی حمایت کردی۔
گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی اور عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کے صدر ایمل ولی خان نے چارسدہ میں مشترکہ پریس کانفرنس کی، اس دوران ایمل ولی خان نے پی ٹی آئی پر پابندی کی حمایت اور مطالبہ کیا۔
ایمل ولی خان نے کہا کہ پی ٹی آئی پر پابندی کی حمایت کرتے ہیں، پی ٹی آئی غیر جمہوری رویہ رکھتی ہے، میں نے بہت پہلے کہا تھا کہ پی ٹی آئی گند ہے، اس کو ٹھکانے لگا دو جبکہ 9 مئی اور 24 نومبر کے واقعات پابندی کا بہترین جواز ہیں۔
عوامی نیشنل پارٹی کے صدر کا کہنا تھا کہ اے این پی اور پی پی پی کے مابین نظریاتی جوڑ ہے اور ایک عرصے سے ایک ساتھ کھڑے ہیں۔ گورنر صاحب سے دہشت گردی اور کرم کے واقعے پر بات ہوئی جب کہ کرم واقعات پر تمام پختون غمزدہ ہیں۔
مسلم لیگ (ن) نے پی ٹی آئی پر پابندی کی قرارداد پنجاب اسمبلی میں جمع کرادی
انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا میں گورنر راج کی حمایت نہیں کریں گے، کیا گورنر کے پاس راج آنے سے مسائل حل ہوجائیں گے، گورنر راج سے پی ٹی آئی کو تو باہر کیا جاسکتا ہے لیکن مسائل نہیں، امن کے لیے ہر کسی کا ساتھ دیں گے لیکن گورنر راج مسئلے کا حل نہیں، گورنر راج سے صرف ضد اور انا پوری ہوجائے گی۔
ایمل ولی خان کا مزید کہنا تھا کہ میں سمجھتا ہوں کہ خیبرپختونخوا میں گورنر راج لگانے سے مسائل حل نہیں ہوں گے، ہمارے مسائل بہت بڑے ہیں جن کا ہمیں حل نکالنا ہے، وزیر اعظم اسٹیک ہولڈر کے ساتھ مشاورت کے بعد گورنر راج کا فیصلہ کریں گے۔
سربراہ عوامی نیشنل پارٹی نے کہا کہ پی ٹی آئی کا کردار روز اول سے غیر سیاسی و غیر جمہوری ہے، پی ٹی آئی اقتدار کی لالچ میں کسی کو بھی باپ بنانے کو تیار ہے، پی ٹی آئی کا رویہ بھی غیر سیاسی ہے، پی ٹی آئی ہو یا کوئی بھی جماعت جو غیر جمہوری یا پرتشدد ہو، ان کے خلاف کارروائی ہونی چاہیئے۔
انہوں نے بتایا کہ نیشنل ایکشن پلان پر عمل سے امن قائم ہوگا، نظریہ ضرورت کے تحت مسائل حل نہیں ہوں گے۔ اگر امن و امان کا مسئلہ بائی ڈیزائن ہے تو اس کا حل مشکل ہے۔
ایمل ولی خان نے مزید کہا کہ اس وقت ایک نئی جنگ کی تیاری ہو رہی ہے جبکہ اس جنگ سے پختونخوا اور بلوچستان تباہ ہو جائے گا تاہم ریاستی اداروں کو ہوش کے ناحن لینا چاہیئے۔
گورنر پختونخوا فیصل کریم کنڈی
دوسری جانب گورنر پختونخوا فیصل کریم کنڈی نے پریس کانفرنس میں کہا کہ اس وقت صوبے میں آگ لگی ہے اور صوبائی حکومت اسلام آباد میں آگ لگانے گئی جب کہ لوگ شہید ہورہے ہیں۔
فیصل کریم کنڈی کا کہنا تھا کہ صوبائی حکومت عمران خان کو چھڑوانے کے لیے اسلام آباد پر چڑھائی کر رہی ہے جبکہ احتجاج میں پی ٹی آئی کا کوئی لیڈر نہیں پکڑا گیا اور پنجاب سے بھی کوئی نہیں نکلا۔
بلوچستان اسمبلی : پی ٹی آئی پر پابندی لگانے کی قرارداد جمع
گورنر پختونخوا نے مزید کہا کہ امن و امان اور صوبائی حکومت کے حوالے تمام سیاسی پارٹیوں کے ساتھ مشاورت کر رہے ہیں اور پانچ دسمبر کو آل پارٹیز کانفرنس کرنے جا رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ صوبے کو دہشت گردوں کے حوالے کیا گیا، امن و امان کے حوالے سے وفاقی حکومت سے بھی بات کریں گے، وفاق صوبے کو دہشت گردوں کے رحم و کرم پر نہیں چھوڑ سکتی۔
گورنر راج کی خبروں پر فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ گورنر راج کے حوالے سے میرے ساتھ کسی نے مشاورت نہیں کی، میں نے گورنر راج کی بات صرف ٹی وی پر ہی سنی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ امن کے حوالے سے آل پارٹیز کانفرنس میں وزیر اعلیٰ پختونخوا کو دعوت دیتا ہوں، میں خود امن کی خاطر سی ایم ہاؤس گیا تھا جب کہ آج میرا اور سی ایم کا ضلع دہشت گردوں کے نرغے میں ہے۔
خیال رہے کہ گزشتہ روز بلوچستان اسمبلی نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) پر پابندی لگانے سے متعلق قرارداد منظور کی تھی جبکہ پنجاب اسمبلی میں پی ٹی آئی پر پابندی کی قرارداد جمع کرائی گئی ہے۔
اس کے علاوہ سابق وفاقی وزیر و سینیٹر فیصل واوڈا بھی دعویٰ کرچکے ہیں کہ پی ٹی آئی پر پابندی لگنے والی ہے۔
Comments are closed on this story.