Aaj News

پیر, مارچ 24, 2025  
23 Ramadan 1446  

ڈیجیٹل نیشن پاکستان بل 2024 منظور کرلیا گیا، پی ٹی آئی کی مخالفت

بل کی حمایت میں 10 جبکہ مخالفت میں 6 اراکین نے ووٹ دیا
شائع 22 جنوری 2025 01:43pm

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے آئی ٹی اینڈ ٹیلی کام نے ڈیجیٹل نیشن پاکستان بل 2024 منظور کرلیا، چیئرمین کمیٹی امین الحق کے مطابق مذکورہ بل کی حمایت میں 10 جبکہ مخالفت میں 6 اراکین نے ووٹ دیا جبکہ وزیرمملکت شزہ فاطمہ نے کہا کہ رشوت کے خاتمے اور نظام میں شفافیت کے لیے ڈیجیٹل ہونا لازم ہے، بل ایک انفرادی شخصیت کو طاقتور بنائے گا۔

قومی اسمبلی قائمہ کمیٹی برائے آئی ٹی وٹیلی کام کا اجلاس امین الحق کی زیرصدارت ہوا، جس میں حکومت کے مجوزہ ڈیجیٹل نیشن پاکستان بل پر غور کیا گیا۔

امین الحق کا کہنا تھا کہ کمیٹی کے معاملات جمہوری رویے کے ساتھ چلائے جارہے ہیں، بل کے تحت ڈیجیٹل سوسائٹی اور ڈیجیٹل معیشت کو بڑھانے کی غرض سے ڈیجیٹل نیشن پاکستان بل پیش کیا جارہا ہے۔

کمیٹی رکن شیرارباب کا موقف تھا کہ ایک طرف ڈیجیٹل اکانومی کی باتیں کی جارہی ہیں تو دوسری جانب انٹرنیٹ کا حال چیک کریں، اربوں روپے کا نقصان انٹرنیٹ کی سست روی اورفائروال سے ہورہا ہے۔

ڈیجیٹل نیشن پاکستان بل 2024 قومی اسمبلی میں پیش کر دیا گیا

اپوزیشن لیڈراوررہنما تحریک انصاف عمرایوب کا کہنا تھا کہ ہم اس بل کے سیکشن آف لا کے بارے میں بات کرنا چاہتے ہیں، بل کو بلڈوز نہیں ہونے دیں گے، پی ٹی اے کے چیئرمین پہلے سے ریٹائر فوجی افسر ہیں، نادرا، پی ٹی اے میں ریٹائر فوجی جرنیل بیٹھے ہیں۔

عمرایوب نے واضح طور پر ڈیجیٹل نیشن بل کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ سینٹرل ڈیٹا کے غلط استعمال کو کیسے روکا جائے گا، شارک مچھلیوں نے کاٹ کاٹ کر انٹرنیٹ کیبل کا ستیاناس کردیا ہے، تحریک انصاف کا جب جلسہ ہوتا ہے تو انٹرنیٹ کی اسپیڈ سست کردی جاتی ہے۔

چیئرمین تحریک انصاف بیرسٹر گوہر خان نے گزارشات پیش کرتے ہوئے پاکستان ڈیجیٹل اتھارٹی کو فکس کرنے کا مطالبہ کیا، ان کا موقف تھا کہ حکومت اس اتھارٹی کو 5 ارکان پر مشتمل ادارہ بنالیں، ایک چیئرپرسن اور 4 اراکین صوبوں سے لیں، تعلیمی قابلیت بھی بیچلرز کے بجائے ماسٹر کرلیں۔

وزیر مملکت شزہ فاطمہ نے کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئےبتایا کہ کوئی بھی ادارہ ڈیجیٹل نہیں ہونے جارہا ہے، مجھے اس کے خلاف جنگ لڑنا پڑ رہی ہے، سرکاری ادارے ڈیجیٹل نہیں ہونا چاہتے ہیں،

شزہ فاطمہ کے مطابق یہ بل ایک انفرادی شخصیت کو طاقتور بنائے گا، ڈیجیٹل ہونے سے لوگوں کے بنیادی مسائل حل ہوں گے،کسی بھی ایک ادارے کے پاس ڈیٹا سینٹرل نہیں ہورہا ہے۔

شزہ فاطمہ نے کہا کہ فائنانشل فراڈ سے متعلق ابھی مسائل آرہے ہیں، قومی سطح پر سائبر سیکورٹی تھریٹس بڑھتے جارہے ہیں، ہمیں خود فیصلہ کرنا ہوگا کہ رشوت کے بازار کو ختم کرنا ہے یا نہیں؟ اگر رشوت کو ختم کرنا، اور نظام میں شفافیت لانی ہے تو ڈیجیٹل ہونا پڑے گا۔

ڈیجیٹل نیشن پاکستان بل کاپی پیسٹ نہیں میرے ہاتھ کا لکھا ہوا ہے، شزہ فاطمہ

عمیر نیازی کا کہنا تھا کہ ملک کی ڈیجیٹل اکانومی تباہی کے دہانے پر ہے، پاکستان میں ٹولز ہی دستیاب نہیں ہیں، اتنا جلدبازی نہ کریں، اپوزیشن اراکین کے تحفظات دور کیے جائیں۔

وزیرمملکت شزہ فاطمہ کا موقف تھا کہ ڈیٹا پول ایک جگہ اکٹھا نہیں ہورہا ہے، یہ غلط تاثر دیا جارہا کہ ڈیٹا ایک جگہ جمع ہوگا تو مسائل ہوں گے، ادارے ڈیجٹلائز ہورہے ہیں، ڈیجیٹل شناخت سے بہت ساری چیزیں آسانی سے دستیاب ہوجائیں گی۔

اسلام آباد

Shiza Fatima Khawaja

Digital Nation Pakistan Bill

National Assembly Standing Committee on IT and Telecom