اس حکومت میں 50، 60 ارب کی چوری ہوئی، ہم نے ملک کے 60 ارب روپے بچائے، فیصل واوڈا

ہمارے پاس تین آپشن ہیں، سرینڈر کریں، کرپشن تسلیم کریں یا لڑیں، قائمہ کمیٹی برائے بحری امور کے اجلاس سے خطاب
اپ ڈیٹ 04 مارچ 2025 04:40pm

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے بحری امور کے اجلاس میں سینیٹر فیصل واوڈا نے کہا ہے کہ اس حکومت میں 50، 60 ارب کی چوری ہوئی ہے، ہم سب نے مل کر ملک کے 60 ارب روپے بچائے ہیں، اجلاس میں چیئرمین فیصل واوڈا برہم ہوگئے اور کہا ہمارے پاس تین آپشن ہیں، سرینڈر کریں، کرپشن تسلیم کریں یا لڑیں۔

اسلام آباد میں سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے بحری امور کا اجلاس سینیٹر فیصل واوڈا کی صدارت میں ہوا، جس میں چیئرمین پورٹ قاسم اور قائم مقام چیئرمین کراچی پورٹ ٹرسٹ نے شرکت کی۔ اجلاس میں گوادر اور کراچی پورٹ پر مستقل چیئرمین کی عدم تقرری پر سینیٹر دنیش کمار نے سوالات اٹھائے اور کہا کہ اگر قائم مقام چیئرمین نے ہی معاملات چلانے ہیں تو مستقل عہدہ ختم کر دیا جائے۔

سینیٹر فیصل واوڈا نے کہا کہ ہمارے پاس تین راستے ہیں، یا سرینڈر کریں، یا کرپشن تسلیم کریں، یا پھر لڑیں۔ ہم سب نے مل کر پاکستان کے 60 ارب روپے بچائے ہیں، تاہم اس حکومت کے دور میں 50 سے 60 ارب روپے کی چوری فائنل ہوئی۔

انہوں نے بتایا کہ 500 ایکڑ زمین پر 9 جولائی 2024 کو دستخط کیے گئے، جہاں 365 ایکڑ کی زمین کی قیمت وصول کرکے 500 ایکڑ زمین دی جا رہی ہے، اور 60 ارب کی زمین پر صرف 2 فیصد ایڈوانس لیا جا رہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ 50ارب کی چوری کا نوٹس نہ لیتا تو آپ 72گھنٹے میں کینسل نہ کرتے، اگر کام ٹھیک تھا تو 72گھنٹے میں کینسل کیوں کیا، ہم سب نے مل کر پاکستان کا 60 ارب بچایا۔

سابق وزیرنے کہا کہ پورٹ قاسم نے ری بٹل جاری کیے، پورٹ قاسم نے ریبٹل اخباروں میں چھپوائے، اخباروں میں کہانیاں لکھ کر قوم کو گمراہ کیا گیا، جس نے یہ کام کیا اس نے کمیٹی کو چیٹ کرنے کی کوشش کی۔

اجلاس کے دوران سیکرٹری بحری امور نے کہا کہ یہ ایک انسانی غلطی ہو سکتی ہے، جس پر سینیٹر دنیش کمار نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ دھوکہ دہی ہے اور اس پر تحریکِ استحقاق آنی چاہیے۔

سینیٹر فیصل واوڈا نے سرکاری ٹیم پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ان کی ٹیم اچھی نہیں بلکہ نالائق ہے، اور 60 ارب کی چوری کو محض غلطی نہیں کہا جا سکتا۔

اجلاس میں انکشاف کیا گیا کہ ایک ایڈیشنل سیکرٹری، جو اجلاس کے دوران لاعلمی کا اظہار کر رہے تھے، درحقیقت اس پورے معاملے میں شامل تھے، جس کا ثبوت دستاویزات سے ملا۔

فیصل واوڈا نے کہا کہ وہ انہیں مزید حقائق بھی یاد دلائیں گے اور معاملے کو منافع بخش بنانے کے لیے جلد اقدامات کیے جائیں گے، ایڈیشنل سیکرٹری اس بورڈ میں موجود تھے، ایڈیشنل سیکریٹری کو بہت کچھ اور بھی یاد دلاؤ گا، اس کو دنوں میں پرافٹ میں لائیں گے۔

چیئرمین پورٹ قاسم نے کہا کہ بورڈ نے ایس ایم آئی پی ایل کو بلایا تھا، یہ کیس 2006 میں شروع ہوا تھا، اس وقت اس کو ٹینڈر کیا گیا تھا، اس کمپنی کے علاوہ تین کمپنیوں نے حصہ لیا، اس کمپنی نے علاوہ باقی دو کمپنیوں نے بد واپس لے لی۔

سیکرٹری بحری امور نے کہا کہ 13سال سے اس کیس میں ہیرنگ نہیں ہوئی، فیصل واوڈا نے کہا کہ آپ نے ایک غلط کام نہیں کیا تو اس کا دفاع نہ کریں، چیئرمین پورٹ قاسم نے بتایا کہ اس کیس میں آوٹ آف کورٹ سیٹلمنٹ کی گئی۔

فیصل واوڈا نے سوال کیا کہ آپ کی جانب سے باقی کیسز میں آوٹ آف کورٹ سیٹلمنٹ کیوں نہیں کی گئی۔ چیئرمین پورٹ قاسم نے کہا کہ میں دفاع نہیں کر رہا، صحیح چیز سامنے لانا چاہتا ہوں۔

چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ فارن کمپنی کو جو فارن نہیں، لوکل ہے اور ڈیفالٹر بھی ہے، بورڈ کون ہوتا ہے ۔ بورڈ کے باپ کی زمین ہے جو 60 ارب کی زمین 10لاکھ میں دیدی یہ تو فوجی بورڈ، ڈکٹیٹر یا چیف جسٹس بھی نہیں کرسکتا۔

سینیٹرواوڈا نے کہا کہ بورڈ کہتا ہے اس ریفائنری کیلئے انکوائری کی بھی ضرورت نہیں، بورڈ کہتا ہے اس جگہ بھی تبدیل کردی جائے، ریفائنری کا ڈیٹا کیوں نہیں لایا گیا، 2018سے 2024 تک کی سیٹلمنٹ کا ریکارڈ مانگا تھا۔

Senate Committee For Maritime Affairs