سانحہ سوات کے وقت ائیر ایمبولینس وزرا کے اہلخانہ کیلئے استعمال ہوئی، گورنر کے پی
گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی نے کہا ہے کہ ائیر ایمبولینس بنائی گئی تھی لیکن بدقسمتی سے سوات میں موجود نہیں تھی، سنا ہے ائیر ایمبولینس شندور پولو فیسٹول میں وزراء کے اہلخانہ کو خدمات دینے میں استعمال ہوئی۔
گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی نے پشاور صدر میں سیکیورٹی انتظامات کا جائزہ لیتے ہوئے کہا ہے کہ حالیہ دنوں میں بھارت اور اسرائیل کو شکست دی گئی ہے، تاہم افغانستان سے بد امنی اور مداخلت کا سامنا ہے۔ انہوں نے محرم الحرام کے دوران سخت سیکورٹی اقدامات کو حکومت کی مجبوری قرار دیا۔
”کے پی حکومت نہیں گرا رہا، عدم اعتماد اپوزیشن کا حق ہے“ — فیصل کریم کنڈی
گورنر نے سوات واقعے میں صوبے کی ائیرایمبولینس کی غیر موجودگی پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ائیرایمبولینس شندور پولو فیسٹول میں وزراء کی فیملی کو خدمات فراہم کرنے کے لیے استعمال ہوئی، لیکن سیاحوں کو بچانے کے لیے وہاں موجود نہیں تھی۔
انہوں نے کہا کہ اگر ائیرایمبولینس سسٹم اتنا نالائق ہے تو ائیر فورس اور نیوی سے مدد لے لی جانی چاہیے تھی۔
فیصل کریم کنڈی نے ریسکیو 1122 میں غوطہ خور نہ ہونے پر بھی سوال اٹھایا اور کہا کہ پی ٹی آئی 13 سال سے حکومت میں ہے، مگر بنیادی انتظامات بہتر نہیں کیے گئے۔
فیصل کریم کنڈی نے خیبرپختونخوا میں گورنر راج کو مسترد کردیا
انہوں نے تجاوزات کے خلاف کارروائی پر بھی بات کی اور کہا کہ جو لوگ تجاوزات کی اجازت دے رہے ہیں ان کے خلاف کارروائی ہونی چاہیے، کیونکہ پہلے پیسے لے کر تجاوزات قائم کی گئیں، اور اب سیاسی انتقام کے طور پر ان کے خلاف کارروائی کی جا رہی ہے۔
گورنر نے واضح کیا کہ اگر صوبائی حکومت میں شامل لوگوں کی تجاوزات کو نہیں گرایا گیا تو تجاوزات کے خلاف آپریشن مکمل نہیں ہو گا۔
فیصل کریم کنڈی کا پولیس کنٹرول اینڈ کمانڈ سنٹر کوہاٹی گیٹ کا دورہ
دوسری جانب گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی نے پولیس کنٹرول اینڈ کمانڈ سنٹر کوہاٹی گیٹ کا دورہ کیا، جہاں انہیں محرم الحرام کے مرکزی جلوسوں کے سیکیورٹی سسٹم پر بریفنگ دی گئی اور سی سی ٹی وی کیمروں کے زریعے مانیٹرنگ اور سیکیورٹی انتظامات سے متعلق بھی آگاہ کیا گیا۔
اس موقع پر فیصل کریم کنڈی نے پولیس کی جانب سے خصوصی سیکیورٹی انتظامات پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے اعلی سطحی سیکیورٹی انتظامات پر پولیس کے پیشہ ورانہ اقدامات کو سراہا۔
Comments are closed on this story.