فیض حمید کا کورٹ مارشل قانونی اور عدالتی عمل ہے، قیاس آرائیوں سے گریز کیا جائے: ترجمان پاک فوج

بلڈ اور بزنس ایک ساتھ نہیں چل سکتے : ڈی جی آئی ایس پی کی سینئر صحافیوں کو بریفنگ
اپ ڈیٹ 25 نومبر 2025 11:13pm

پاک فوج کے ترجمان لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے کہا کہ بلڈ اور بزنس ایک ساتھ نہیں چل سکتے، دہشت گردوں میں کوئی تفریق نہیں، نان اسٹیٹ ایکٹرز بن کر نہیں، جنرل (ر) فیض حمید کا کورٹ مارشل ایک قانونی اور عدالتی عمل ہے، اس پر قیاس آرائیوں سے گریز کیا جائے، جنرل باجوہ اور جنرل فیض نے جو کچھ کیااس وقت کی حکومت کے فیصلوں پرکیا۔

افغان طالبان کی عبوری حکومت کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے ایکس پر جاری بیانات میں پاکستان پر الزام عائد کیا کہ پاکستانی افواج نے گزشتہ شب افغانستان کے تین صوبوں پر فضائی حملے کیے ہیں، جن میں پکتیکا، خوست اور کنڑ شامل ہیں۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ گزشتہ رات پاکستان کی جانب سے تقریباً 12 بجے صوبہ خوست کے ضلع گربزو میں ایک مکان کو نشانہ بنایا گیا، جس کے نتیجے میں 10 ہلاکتیں ہوئیں۔

اس تناظر میں ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) انٹر سروسز پبلک ریلیشنز (آئی ایس پی آر) لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے اسلام آباد میں سینئر صحافیوں کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ اکتوبر پر ہم نے افغانستان پر حملہ کیا اور سب کو بتایا۔ انہوں نے کہا کہ خون اور تجارت ایک ساتھ نہیں چل سکتے، یہ نہیں ہوسکتا کہ ہم پرحملے بھی ہوں اور ہم تجارت بھی کریں، ہم افغان عوام کے نہیں بلکہ دہشت گردی کے خلاف ہیں۔

لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے کہا کہ نیا عہدہ دفاعی ضرورت کے تحت کیا گیا ، ایئر فورس اورنیوی کے سروس اسٹرکچر پر کوئی اثر نہیں ، وائس چیف آف اسٹاف کا عہدہ تخلیق کرنے سے متعلق فیصلہ نہیں ہوا۔

’پاکستان نے افغانستان پر فضائی حملے کیے ہیں‘، افغان طالبان حکومت کا الزام

ڈی جی آئی ایس پی آر نے مزید کہا کہ فوج ریاست کے ساتھ مل کر کام کرتی ہے، ماضی کی حکومت نے مذاکرات کیے، جنرل باجوہ اور جنرل فیض نے جو کچھ کیااس وقت کی حکومت کے فیصلوں پرکیا، ٹی ٹی پی نے سوائے ایک جماعت کے تمام سیاسی جماعتوں کو نشانہ بنایا۔

ترجمان پاک فوج نے کہا کہ ٹی ٹی پی کے دہشت گردوں کی تعداد ہزاروں میں بھی ہوسکتی ہے، پاکستان میں کوئی نو گو ایریا نہیں ، دہشت گردوں کی کسی علاقے میں اجارہ داری نہیں، دہشت گردی کے خلاف کمیٹیاں بنی ہوئی ہیں، فوج کے نمائندے بھی ان کمیٹیوں کا حصہ ہیں، معیشت کے خلاف جو گٹھ جوڑ بن رہا ہے، بلوچستان حکومت اس کے خلاف کام کررہی ہے۔ بلوچستان کی حکومت دہشت گردی کے خلاف نیشنل ایکشن پلان کے تحت پوری طرح عمل درآمد کررہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ بارڈر پر سختی کی گئی ہے بے شک پرمٹ بھی ہوں اسمگلنگ روکی گئی ہے، فوج اور بلوچستان حکومت نے ایران سے ڈیزل کی اسمگلنگ 20.2ارب سے کم کردی ہے، بارڈر پر اسمگلنگ روکنا صوبائی حکومت کا کام ہے۔

ڈی جی آئی ایس پی آر کا مزید کہنا تھا کہ جنرل ریٹائرڈ فیض حمید کا کورٹ مارشل ایک قانونی اور عدالتی عمل ہے، کورٹ مارشل معاملے پر قیاس آرائیوں سے گریز کیا جائے، جیسے ہی عمل درآمد ہوگا اس پر کوئی فیصلہ آئے گا ہم آپ کو بتائیں گے۔

AAJ News Whatsapp

لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا کہ بارڈ ر پر فوج اور ایف سی بارڈر منیجمنٹ کررہی ہے، دوحہ اور استنبول مذاکرات میں ہم نے سب کو کچھ سمجھایا ہے، وہ لوگ کبھی کہتے ہیں 6 ہزار ٹی ٹی پی کے دہشت گرد پاکستان میں داخل کردیں گے۔

ترجمان پاک فوج نے مزید کہا کہ وہ لوگ اپنے بچوں کو غلط سبق سکھا رہے ہیں، وہ لوگ گریٹر پشتونستان کی بات کرتے ہیں، افغان حکومت میں شامل اعلی عہدیدار خود بیان دے رہے ہیں کہ ہم حملہ کریں گے، امریکی اسلحہ میانوالی میں دہشت گردی کے حملے میں بھی نکلا ہے، یہ میزائل اور اسلحہ پوری دنیا کے لیے خطرہ بنا ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ دہشت گرد امریکی ہتھیار اور امریکی بلٹ پروف گاڑیاں استعمال کرتے ہیں، یہ اسلحہ ان لوگو ں کا روزگار بنا ہوا ہے، یہ لوگ منشیات سے اسلحہ خریدتے ہیں، ہم ٹی ٹی پی اور ٹی ٹی اے کے درمیان کوئی فرق نہیں سمجھتے۔ یہ اسلحہ افغان طالبان کے ہاتھ میں ہے، یہ اسلحہ ہم نے امریکی ہم منصوبوں کو بھی دکھایا ہے جو 7.2ارب ڈالر کا اسلحہ افغانستان چھوڑ گئے تھے، جو دہشت گردی ہورہی ہے اس میں 29 مرتبہ امریکی اسلحہ نکلاہے۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ فوج اور پاکستان کی عوام نے جیتنی ہے، دہشت گردی کے خلاف جو بھی جنگ ہے پاکستان جیتے گا۔

لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا کہ اگر آپ حکومت ہیں تو ایک ریاست کی طرح مظاہرہ کرنا چاہیے، آپ کو غیر ریاست کے طور پر کام نہیں کرنا چاہیے، افغان حکام سے کہا ہے کہ آپ کب تک خود کو عبوری حکومت کہیں گے، افغان حکام کے ساتھ مذاکرات میں کہا تھا کہ افغانستان کی سرزمین حملوں کے لئے استعمال نہیں ہوگی لیکن حقائق اسے بالکل مختلف ہیں، ان آپریشنز میں 607 سیکیورٹی اہلکار شہید ہوئے ہیں، رواں سال جنوری سے اب تک 67 ہزار آپریشنز ہوئے ہیں، خیبرپختونخوا میں 1387 آپریشنز ہوئے ہیں، بلوچستان میں 3485 آپریشنز کیے گئے ہیں۔

ترجمان پاک فوج نے مزید کہا کہ زیادہ آپریشنزبلوچستان میں ہورہے ہیں، پنجاب اور خیبرپختونخوا میں بھی آپریشنز ہورہے ہیں، ان شہدا میں ایف سی کے 11 اور سویلین 14 ہیں، آپریشنز روزانہ کی بنیاد پر ہورہے ہیں۔ ان آپریشنز میں 210 دہشت گرد مارے گئے ہیں، رواں ماہ نومبر میں 4910 آپریشن ہوئے ہیں، ان آپریشنز میں فوج اور ایف سی کے 57 اہلکار شہید ہوئے ہیں، ان میں 22 اہلکار فوج کے ہیں۔

Briefing

lieutenant general ahmed sharif chaudhry

Inter Services Public Relations (ISPR)

AfghanTaliban

Pakistan Afghanistan tensions