ایران: گھریلو تشدد سے تنگ کم عمر دلہن کو شوہر کے قتل پر پھانسی دے دی گئی
ایران میں ایک 24 سالہ خاتون رانا فراج اوغلی کو سزائے موت دے دی گئی ہے۔ انسانی حقوق کی تنظیموں کے مطابق رانا کو دو سال قبل اپنے شوہر کے قتل کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا، وہ کم عمری میں شادی، گھریلو تشدد اور مسلسل بدسلوکی کا شکار تھیں۔ انہیں 16 سال کی عمر میں اپنے سے تقریباً 20 سال بڑے شخص کے ساتھ جبراً شادی پر مجبور کیا گیا تھا۔
منگل کو برطانوی خبر رساں ادارے نے اس حوالے سے ایک رپورٹ شائع کی، جس کے مطابق رانا فراج کی سزائے موت پر عمل درآمد تبریز کی مرکزی جیل میں کیا گیا۔ انسانی حقوق کے گروہوں کا کہنا ہے کہ رانا نے عدالت میں وکیل لینے سے انکار کیا تھا اور صرف ایک درخواست کی تھی کہ انہیں ”ایک ایسی زندگی سے آزاد کیا جائے جو موت جیسی تھی“۔
ایرانی سرکاری میڈیا نے تین دسمبر کو ہونے والی اس پھانسی پر کوئی رپورٹ شائع نہیں کی۔ مبصرین کا کہنا ہے کہ یہ خاموشی ملک میں پھانسیوں کی اصل تعداد کو چھپانے کی کوشش کا حصہ ہے۔
رپورٹس کے مطابق رواں سال ایران میں 57 خواتین کو سزائے موت دی جا چکی ہے، جو ملک میں سامنے آنا والا اب تک کا سب سے زیادہ سالانہ عدد ہے۔ گزشتہ سال یہ تعداد 34 تھی۔
پھانسی دینے کا مکمل طریقہ کار: جلاد پہلے کیا کرتا ہے؟
خواتین کے حقوق سے متعلق ایک تنظیم کے مطابق 2007 سے اب تک کم از کم 320 خواتین کو پھانسی دی گئی ہے، جن میں بڑی تعداد گھریلو تشدد، کم عمری میں شادی یا اپنے دفاع میں ہونے والے قتل کے مقدمات کی شکار خواتین کی ہے۔
تجزیہ کاروں کے مطابق صدر مسعود پزشکیان کے دور میں پھانسیوں کی مجموعی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے اور ان کے دورِ حکومت میں 2 ہزار 600 سے زائد افراد کو پھانسی دی جا چکی ہے۔
رانا فراج اوغلی کی پھانسی کے بعد دوسری متاثرہ خاتون گُلی کوکھان کے معاملے پر بھی خدشات بڑھ گئے ہیں۔ 25 سالہ گُلی کوکھان کو بھی بچپن میں شادی پر مجبور کیا گیا تھا اور وہ اس وقت اپنے شوہر کے قتل کے الزام میں سزائے موت کے قریب ہیں، بشرطیکہ وہ مقتول کے لواحقین کو جرگہ یا ”خون بہا“ کے طور پر 80 ہزار پاؤنڈ ادا کر دیں۔
گُلی کوکھان غربت میں پلی بڑھی تھیں اور 12 سال کی عمر میں ان کی اپنے کزن کے ساتھ شادی کر دی گئی۔ 13 سال کی عمر میں وہ پہلے بچے کی ماں بن گئیں۔ انسانی حقوق کے کارکنوں کے مطابق انہیں مسلسل گھریلو تشدد کا سامنا تھا اور کسی قسم کے حفاظتی یا سماجی سہولت تک رسائی حاصل نہیں تھی۔
ان کے کیس کا آغاز 2018 میں ہوا، جب انہوں نے اپنے شوہر کو اپنے پانچ سالہ بیٹے کو مارتے ہوئے دیکھا۔ انہوں نے مدد کے لیے ایک رشتہ دار کو فون کیا اور اسی دوران ہونے والی لڑائی میں شوہر زخمی ہو کر ہلاک ہو گیا۔ گُلی کوکھان نے خود ایمبولینس کو کال کی اور واقعے کی اطلاع دی مگر وہ اور ان کا رشتہ دار فوراً گرفتار کر لیے گئے۔
ایران میں گلوکار کو گستاخیٔ رسالت پر سزائے موت سنا دی گئی
تفتیش کے دوران انہیں وکیل کی سہولت میسر نہیں تھی اور سماجی کارکنوں کے مطابق وہ پڑھنا لکھنا بھی نہیں جانتیں۔ بعد ازاں عدالت نے انہیں قصاص کی سزا سنائی، جس کے تحت خون بہا قبول نہ کیا جائے تو مقتول کا خاندان ان کی پھانسی کا مطالبہ کر سکتا ہے۔
ایران میں گزشتہ ہفتے کے اختتام پر مزید 24 افراد کو بھی سزائے موت دیے جانے کی اطلاعات سامنے آئی ہیں۔
















