حکومتی پالیسیوں پر تنقید، ٹرمپ امریکی نیوز چینل ’سی این این‘ پر برہم
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک بار پھر سی این این پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ وارنر برادرز ڈسکوری کی خریداری کی جاری کشمکش میں یہ یقینی بنایا جائے کہ سی این این کو یا تو نئے مالکان کے حوالے کیا جائے یا اسے فروخت کر دیا جائے۔
عرب نیوز کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بدھ کے روز وائٹ ہاؤس میں صنعتکاروں اور کاروباری شخصیات سے بات کرتے ہوئے کہا کہ سی این این کو فوراً فروخت کر دینا چاہیے۔ انہوں نے ایک بار پھر چینل کی کارکردگی پر تنقید کی اور کہا کہ سی این این کی ریٹنگز اتنی کم ہیں کہ گنی بھی نہیں جاتیں۔
ٹرمپ کا کہنا تھا کہ وارنر برادرز ڈسکوری کی جاری ڈیل کے ذریعے سی این این کو لازمی بیچ دینا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ وہ میڈیا میں غلط بیانی اور جانبداری کے خلاف آواز اٹھاتے رہیں گے۔
صدر ٹرمپ پہلے بھی اپنی تقاریر اور میڈیا سے بات چیت میں ان چینلز اور اخبارات کو ’جعلی میڈیا‘ کہتے رہے ہیں جو ان کی پالیسیوں کو تنقید کا نشانہ بناتے ہیں۔ سی این این نے اب تک ٹرمپ کے تازہ بیان پر کوئی ردعمل نہیں دیا۔
ٹرمپ نے الزام لگایا کہ چینل کا موجودہ انتظام غیر جانبدار نہیں ہے اور اسے اسی ٹیم کے ساتھ چلنے کی اجازت نہیں ملنی چاہیے۔ ان کے مطابق کم ریٹنگز کے باعث سی این این قابلِ اعتماد ادارہ نہیں رہا۔
ٹرمپ نے کہا کہ وہ اس ڈیل کی حکومتی منظوری میں خود کردار ادا کریں گے، حالانکہ عام طور پر یہ اختیار امریکی محکمۂ انصاف کے پاس ہوتا ہے۔ امریکی میڈیا کے مطابق دونوں کمپنیاں وائٹ ہاؤس اور ٹرمپ سے رابطے میں ہیں تاکہ انہیں اپنی بولی کے حق میں کیا جا سکے۔
ٹرمپ کے سی این این کے ساتھ تعلقات پہلے ہی کشیدہ رہے ہیں، اور وہ اکثر اسے اور دیگر بڑے میڈیا اداروں کو ’فیک نیوز‘ کہتے ہیں۔
پیرا ماؤنٹ کے نئے سربراہ ڈیوڈ ایلیسن نے حال ہی میں باری وائس کو سی بی ایس نیوز کا ایڈیٹر انچیف بنایا ہے، جسے قدامت پسند حلقوں کی جانب سے پسند کیا گیا۔ ایلیسن کے ذمہ سنبھالنے سے کچھ دن پہلے ٹرمپ مخالف پروگرام ’دی لیٹ شو ود اسٹیفن کولبیئر‘ بند بھی کر دیا گیا تھا۔
تاہم ٹرمپ نے پیر کو ٹروتھ سوشل پر پیرا ماؤنٹ اور ایلیسن کی تنقید کی کہ انہوں نے مارجرے ٹیلر گرین، جو پہلے ٹرمپ کی اتحادی تھیں لیکن اب ناقد ہیں، کا انٹرو نشر ہونے دیا۔
نیٹ فلکس کے بانی ریڈ ہیسٹنگز ڈیموکریٹک پارٹی کے بڑے عطیہ دہندہ سمجھے جاتے ہیں، اسی لیے اس ڈیل کے سیاسی پہلو بھی نمایاں ہو رہے ہیں۔ سی این این نے تاحال ٹرمپ کے تازہ بیان پر کوئی ردعمل نہیں دیا۔












