امریکی صدر ٹرمپ نے ایک بار پھر تھائی لینڈ اور کمبوڈیا کے درمیان جنگ رکوادی
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک بار پھر تھائی لینڈ اور کمبوڈیا کے درمیان جنگ رکوادی۔ انہوں نے کہا کہ تھائی لینڈ اور کمبوڈیا چھڑپیں روکنے پر متفق ہوگئے، دونوں ممالک کے وزرائے اعظم سے مثبت گفتگو ہوئی، دونوں ممالک پرانی امن ڈیل پر واپس جانے کو تیار ہیں۔
امریکی خبر رساں ادارے ایسوس ایٹڈ پریس (اے پی) کے مطابق جمعے کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سوشل میڈیا ٹروتھ پر جاری بیان میں کہا کہ تھائی لینڈ اورکمبوڈیا تمام جھڑپیں روکنے پر متفق ہوگئے ہیں اور دونوں نے جمعے سے تمام جھڑپیں روکنے پر اتفاق کیا ہے۔
صدر ٹرمپ نے اپنے بیان میں کہا کہ آج صبح میری تھائی لینڈ کے وزیراعظم انوتن چانویراکُل اور کمبوڈیا کے وزیراعظم ہون مانیت سے ان کی طویل عرصے سے جاری بدقسمت جنگ کے حالیہ بھڑک اٹھنے کے بارے میں بہت اچھی گفتگو ہوئی۔ انہوں نے اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ آج شام سے تمام فائرنگ بند کر دی جائے اور اصل امن معاہدے پر واپس جایا جائے جو میرے، ان کے اور ملائیشین وزیراعظم انور ابراہیم کی مدد سے طے پایا تھا۔
امریکی صدر نے کہا کہ دونوں ملک امن کے لیے تیار ہیں اور امریکا کے ساتھ تجارت جاری رکھے ہوئے ہیں۔

سرحدی جھڑپوں کے متعدد مہلک واقعات کے بعد جن کے باعث ہزاروں شہریوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کرنا پڑا، جولائی میں طے پانے والی جنگ بندی خطرے میں پڑ گئی تھی۔ یہ جنگ بندی امریکی انتظامیہ کی مدد سے ممکن ہوئی تھی اور ٹرمپ نے اکتوبر میں ملائیشیا میں ہونے والی ایک اجلاس میں اس معاہدے کو حتمی شکل دینے میں بھی حصہ لیا تھا۔
تھائی لینڈ کے کمبوڈیا پر فضائی حملے، ایک دوسرے پر جنگ بندی کی خلاف ورزی کے الزامات عائد
ٹرمپ نے اس تنازعے کو ان تنازعات میں شامل کیا، جنہیں انہوں نے حل کروانے کا دعویٰ کیا ہے تاہم جنگ بندی کمزور رہی کیوں کہ بعض تشدد کے واقعات جاری رہے اور دونوں ممالک کے درمیان پراپیگنڈا جنگ بھی جاری رہی۔
تازہ جھڑپوں کے بعد صدر ٹرمپ نے منگل کو پینسلوینیا میں ایک تقریب میں کہا کہ انہیں ”فون کال کرنا پڑے گی“۔ انہوں نے سوال کیا کہ اور کون کہہ سکتا ہے کہ میں ایک فون کال کر کے دو طاقتور ممالک تھائی لینڈ اور کمبوڈیا کے درمیان جنگ روک سکتا ہوں؟
اپنی سوشل میڈیا پوسٹ میں ٹرمپ نے مزید کہا کہ “یہ میرے لیے اعزاز کی بات ہے کہ میں انوتن اور ہون کے ساتھ مل کر اس مسئلے کو حل کر رہا ہوں جو دو شاندار اور خوشحال ممالک کے درمیان ایک بڑی جنگ میں تبدیل ہو سکتا تھا۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے امن میں معاونت پر ملائیشیا کے وزیراعظم انورابراہیم سے اظہار تشکر بھی کیا۔
بعدازاں امریکی صدر سے ٹیلی فونک گفتگو کے بعد تھائی لینڈ کے وزیراعظم نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ صدر ٹرمپ کو تھائی لینڈ اور کمبوڈیا میں تازہ جھٹرپوں پر خدشات ہیں، صدر ٹرمپ چاہتے ہیں کہ سیزفائر میں واپسی ہو۔
تھائی وزیر اعظم نے کہا کہ صدر ٹرمپ کو سمجھایا ہے تھائی لینڈ اپنی خودمختاری کا تحفظ کرے گا، صدر ٹرمپ سے کہا کہ کمبوڈیا کو دشمنی روکنے کا کہیں، کمبوڈیا کے ساتھ ابھی تک کوئی جنگ بندی نہیں ہوئی۔
خیال رہے کہ گزشتہ ماہ تھائی لینڈ نے پڑوسی ملک کمبوڈیا کے ساتھ امریکی ثالثی میں طے پانے والے امن معاہدے پر عملدرآمد روک دیا تھا۔
کمبوڈیا کے ساتھ جھڑپیں، تھائی لینڈ کے 8 سرحدی اضلاع میں مارشل لا نافذ
تھائی لینڈ کی جانب سے معاہدے کی معطلی سرحد کے قریب ایک بارودی سرنگ کے دھماکے میں اس کے 2 فوجیوں کے زخمی ہونے کے بعد سامنے آئی تھی۔
اس معاہدے کا مقصد جولائی میں ہونے والی سرحدی جھڑپوں کے بعد پائیدار امن لانا تھا، ان جھڑپوں میں 40 سے زائد افراد ہلاک اور 3 لاکھ سے زیادہ شہری بے گھر ہوئے تھے۔
دونوں ممالک کے درمیان معاہدے پر اکتوبر میں ملائیشیا میں امریکی صدر کی موجودگی میں ایک تقریب کے دوران دستخط ہوئے تھے، تاہم تھائی لینڈ نے اسے امن معاہدہ تسلیم کرنے سے انکار کر دیا تھا۔
















