تھائی لینڈ نے ٹرمپ کے حکم کے باوجود جنگ بندی سے انکار کردیا

یہ پیش رفت اس وقت سامنے آئی ہے جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دعویٰ کیا تھا کہ انہوں نے فریقین کے درمیان جنگ بندی کروا دی تھی
شائع 13 دسمبر 2025 10:42am

تھائی لینڈ کے وزیراعظم انتھن چارن ویراکُل نے ہفتے کو اعلان کیا کہ وہ کمبوڈیا کے ساتھ متنازع سرحد پر فوجی کارروائیاں جاری رکھیں گے، جب کہ اسی دن تھائی لینڈ کے لڑاکا طیاروں نے مختلف اہداف پر حملے کیے تھے۔ یہ پیش رفت اس وقت سامنے آئی ہے جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دعویٰ کیا تھا کہ انہوں نے فریقین کے درمیان جنگ بندی کروا دی ہے۔

برطانوی خبر رساں ادارے ‘رائٹرز’ کے مطابق تھائی وزیر اعظم انتھن چارن نے فیس بک پر ایک پوسٹ میں لکھا ہے کہ تھائی لینڈ اپنی فوجی کارروائیاں اُس وقت تک جاری رکھے گا جب تک ہمیں اپنی زمین اور عوام کے لیے کسی بھی نقصان یا خطرے کا خدشہ نہیں رہے گا۔

صدر ٹرمپ جنہوں نے اکتوبر میں طویل عرصے سے جاری تھائی لینڈ اور کمبوڈیا کے درمیان سرحدی تنازع میں جنگ بندی کروائی تھی، نے جمعے کو دونوں ممالک کے وزیراعظم سے فون پر بات کی اور کہا تھا کہ انہوں نے جنگ روکنے پر اتفاق کرلیا ہے۔

تاہم انتھن چارن اور ہن مانیت نے ٹرمپ سے بات کرنے کے بعد جاری کردہ بیانات میں کسی معاہدے کا ذکر نہیں کیا، اور انتھن چارن نے تو واضح کیا کہ کوئی جنگ بندی نہیں ہوئی۔ وائٹ ہاؤس نے اس معاملے پر فوری طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔

تھائی لینڈ کے کمبوڈیا پر فضائی حملے، ایک دوسرے پر جنگ بندی کی خلاف ورزی کے الزامات عائد

کمبوڈیا کے وزیراعظم ہن مانیت نے ہفتے کو فیس بک پر کہا کہ کمبوڈیا اب بھی اکتوبر کے معاہدے کے مطابق تنازعات کے پرامن حل کی کوشش کر رہا ہے۔

واضح رہےکہ جولائی میں یہ سرحدی تنازع جنگ میں تبدیل ہوگیا تھا،جس میں کم از کم 48 افراد ہلاک اور تین لاکھ افراد عارضی طور پر نقل مکانی پر مجبور ہوئے تھے، اس دوران دونوں ملکوں نے راکٹ اور بھاری توپ خانوں کا کھلے عام استعمال کیا تھا۔

Trump's ceasefire claim

Hun Manet

anutin charnvirakul

Thailand vows