خاتون کا حجاب کھینچنے والے نتیش کمار کی ہٹ دھرمی، تنازع میں شدت

مختلف طبقوں نے وزیراعلی سے معافی اور استعفیٰ کے مطالبات کردیے۔
شائع 17 دسمبر 2025 09:53am

بھارت کی ریاست بہار کے وزیراعلیٰ نتیش کمار کی جانب سے خاتون ڈاکٹر کا بھری تقریب میں حجاب کھینچنے پر ملک بھر میں سیاسی اور سماجی حلقوں میں شدید ردعمل سامنے آ رہا ہے۔ مختلف جماعتوں، سماجی رہنماؤں اور عوامی شخصیات نے اسے مسلمانوں کے خلاف نامناسب طرزِ عمل قرار دیتے ہوئے تنقید کی ہے، جبکہ بعض حلقوں کی جانب سے وزیراعلیٰ سے معافی مانگنے اور استعفے کے مطالبات بھی کیے جا رہے ہیں۔

مقبوضہ جموں و کشمیر کی سابق وزیراعلیٰ محبوبہ مفتی نے اس معاملے پر سخت ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ نتیش کمار کے رویے پر حیران ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ وزیراعلیٰ جیسے عہدے پر فائز شخص سے اس طرح کے طرزِ عمل کی توقع نہیں کی جا سکتی۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ آیا یہ معاملہ عمر کے تقاضوں کا نتیجہ ہے یا پھر مسلمانوں کی تذلیل کو معمول سمجھ لیا گیا ہے۔

جموں و کشمیر پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی رہنما التجا مفتی نے بھی کہا کہ وزیراعلیٰ ہونا کسی کو کسی طبقے کی تذلیل کا اختیار نہیں دیتا اور اگر کوئی عہدے کی ذمہ داریاں نبھانے کے قابل نہیں تو اسے منصب چھوڑ دینا چاہیے۔

بھارتی وزیراعلیٰ نے مسلمان خاتون ڈاکٹر کا نقاب کھینچ دیا

اسی طرح آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین نے بھی نتیش کمار سے استعفے کا مطالبہ کیا ہے۔ جماعت کا مؤقف ہے کہ ایسے بیانات اور رویے سماج میں نفرت اور تقسیم کو بڑھاتے ہیں، جو کسی بھی جمہوری معاشرے کے لیے نقصان دہ ہیں۔ مذہبی رہنماؤں نے بھی اس واقعے کو قابلِ مذمت قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ اس طرح کے واقعات مذہبی ہم آہنگی کو متاثر کرتے ہیں۔

سیاسی حلقوں کے علاوہ دیگر شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والی شخصیات نے بھی آواز اٹھائی ہے۔ راجیہ سبھا کے رکن مہوا موجی نے نتیش کمار کے رویے کو ناقابلِ قبول قرار دیا۔

سابق بھارتی اداکارہ زائرہ وسیم نے اپنے ردعمل میں کہا کہ کسی بھی عورت کی عزت اور وقار کو معمولی نہیں سمجھا جانا چاہیے۔ اداکارہ راکھی ساونت نے بھی سوشل میڈیا پر بیان دیتے ہوئے وزیراعلیٰ سے سرِعام معافی مانگنے کا مطالبہ کیا ہے۔

نتیش کمار کے خاتون ڈاکٹر کا حجاب کھینچنے پر ’دنگل گرل‘ زائرہ وسیم برہم

سوشل میڈیا پر بھی اس معاملے پر شدید بحث جاری ہے، جہاں صارفین کی بڑی تعداد نے واقعے پر غصے اور مایوسی کا اظہار کیا ہے۔ متعدد ٹرینڈز کے ذریعے حکومت اور سیاسی قیادت سے جواب طلب کیا جا رہا ہے۔

ناقدین کا کہنا ہے کہ بھارت میں اقلیتی طبقات، خصوصاً مسلمانوں کے خلاف بیانات اور رویوں پر پہلے بھی سوالات اٹھتے رہے ہیں اور یہ واقعہ ایک بار پھر اسی بحث کو تیز کر رہا ہے۔

اب تک نتیش کمار کی جانب سے اس معاملے پر باضابطہ معافی یا وضاحت سامنے نہیں آئی، تاہم سیاسی مبصرین کے مطابق بڑھتے ہوئے دباؤ کے باعث آنے والے دنوں میں اس پر مزید ردعمل یا حکومتی مؤقف سامنے آ سکتا ہے۔

Backlash

Bihar CM

Pulling Woman Hijab

Nitish Kumar’s Action