بھارت میں چینی ماہرین کے لیے ویزا قوانین میں آسانیاں
بھارت نے غیر ملکی انجینئرز اور ٹیکنیکل ماہرین کی آمد کو آسان بنانے کے لیے بزنس ویزا نظام میں اہم اصلاحات کر دی ہیں، جس سے خاص طور پر چینی پیشہ ور افراد پر انحصار کرنے والی بھارتی صنعتوں کو ریلیف ملنے کی توقع ظاہر کی جا رہی ہے۔
خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق بھارتی حکومت کی جانب سے جاری بیان کے مطابق بزنس ویزا پالیسی میں کی گئی اصلاحات کا مقصد غیر ملکی انجینئرز اور پیشہ ور افراد کی بھارت آمد و رفت کو آسان بنانا ہے۔
بھارت کے محکمہ فروغِ صنعت و اندرونی تجارت (ڈی پی آئی آئی ٹی) کا کہنا ہے کہ گزشتہ ماہ ایک نیا ڈیجیٹل پلیٹ فارم متعارف کرایا گیا ہے، جس کے ذریعے کمپنیاں غیر ملکی ماہرین کو مدعو کرنے کے لیے اسپانسرشپ لیٹرز آن لائن جاری کر سکیں گی۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ ویزا درخواست فارم کو سادہ بنا دیا گیا ہے جبکہ متعلقہ وزارتوں سے اضافی سفارشات لینے کی شرط بھی ختم کر دی گئی ہے۔ نئی سہولت کے تحت فیکٹریوں کی تنصیب، کمیشننگ، مرمت، پیداوار اور دیگر تکنیکی سرگرمیوں کے لیے ویزا کا عمل مزید آسان کر دیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ بھارتی صنعتیں خاص طور پر چینی ماہرین پر انحصار کرتی ہیں، جو جدید مشینری کی تنصیب اور مقامی عملے کی تربیت میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ خاص طور پر ان فیکٹریوں میں جہاں چینی مشینری استعمال کی جاتی ہے۔
رپورٹ کے مطابق بھارت نے چینی پیشہ ور افراد کے ویزا اجرا میں حائل رکاوٹیں کم کر دی ہیں، جسے دونوں ممالک کے تعلقات میں سفارتی سطح پر بہتری کے طور پر دیکھا جارہا ہے۔
امریکی ٹیرف کے دباؤ کے باعث بھارت نے محتاط انداز میں بیجنگ کے ساتھ روابط بحال کرنے کی کوشش کی ہے۔ تھنک ٹینک آبزرور ریسرچ فاؤنڈیشن کے مطابق ویزا کی سخت پالیسی کے باعث گزشتہ چار برسوں میں بھارتی الیکٹرانکس صنعت کو تقریباً 15 ارب ڈالر کا نقصان اٹھانا پڑا۔
رپورٹ کے مطابق شیاؤمی سمیت بڑی چینی الیکٹرانکس کمپنیاں بھی ویزا مسائل کا شکار رہیں، جس سے بھارت میں ان کے توسیعی منصوبے متاثر ہوئے جبکہ شمسی توانائی کی صنعت بھی ہنرمند افرادی قوت کی کمی کا سامنا کرتی رہی۔
یاد رہے کہ 2020 میں ہمالیہ کی سرحد پر جھڑپوں کے بعد بھارت نے تقریباً تمام چینی شہریوں کی آمد پر پابندی لگا دی تھی اور بزنس ویزا کی جانچ پڑتال کو سخت کر دیا گیا تھا۔
رواں سال بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے سات برس بعد چین کا دورہ کیا تھا، جس میں صدر شی جن پنگ سے ملاقات اور دوطرفہ تعلقات کی بہتری پر بھی گفتگو کی گئی تھی۔















