بنگلہ دیش انتخابات میں خلل کی بھارتی سازش سامنے آگئی
بھارت کی جانب سے بنگلہ دیش کے آئندہ عام انتخابات میں مداخلت اور انہیں سبوتاژ کرنے کی مبینہ سازش بے نقاب ہو گئی ہے۔ نوجوان طالب علم اور انقلابی رہنما شریف عثمان ہادی کے قتل کے بعد بنگلہ دیش میں بھارت کے خلاف شدید احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے۔
بنگلہ دیشی تفتیشی حکام کے مطابق قتل میں ملوث مرکزی ملزم کی شناخت فیصل کریم مسعود کے نام سے ہوئی ہے، جبکہ موٹرسائیکل چلانے والے سہولت کار کا نام عالمگیر شیخ بتایا گیا ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ دونوں ملزمان بھارت سے بنگلہ دیش آئے تھے اور واردات کے فوراً بعد فرار ہو گئے، جس کے بعد واقعے کو سرحد پار سازش سے جوڑا جا رہا ہے۔
عثمان ہادی کے قتل پر دارالحکومت ڈھاکا سمیت راجشاہی، چٹاگانگ اور دیگر بڑے شہروں میں پُرتشدد مظاہرے دیکھنے میں آئے، جہاں مشتعل مظاہرین نے سڑکیں بند کر دیں اور پولیس کے ساتھ ان کی شدید جھڑپیں ہوئیں۔
مظاہرین نے عوامی لیگ کے متعدد دفاتر اور بعض میڈیا ہاؤسز کو بھی نذرِ آتش کر دیا، جب کہ راجشاہی میں بانیِ بنگلہ دیش شیخ مجیب الرحمان کے آبائی گھر کو بھی آگ لگا دی گئی۔
احتجاج کے دوران مظاہرین نے عثمان ہادی کے حق میں نعرے لگائے اور مطالبہ کیا کہ جب تک قاتلوں کو انصاف کے کٹہرے میں نہیں لایا جاتا، احتجاج کا سلسلہ جاری رہے گا۔
مظاہرین کا کہنا ہے کہ عثمان ہادی محض ایک طالب علم نہیں بلکہ ایک انقلابی آواز تھے، جنہیں سوچے سمجھے منصوبے کے تحت خاموش کرایا گیا۔
عثمان ہادی کو گزشتہ جمعے 12 دسمبر کو ڈھاکا میں نامعلوم مسلح افراد نے فائرنگ کر کے شدید زخمی کر دیا تھا۔ انہیں فوری طور پر علاج کے لیے سنگاپور منتقل کیا گیا، تاہم وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسے۔ سیاسی حلقوں کے مطابق عثمان ہادی کو آئندہ انتخابات میں ڈھاکا سے ایک مضبوط اور مقبول امیدوار تصور کیا جا رہا تھا۔
ادھر ملک میں کشیدہ صورتحال کے پیش نظر عبوری حکومت کے سربراہ محمد یونس نے آج ملک بھر میں یومِ سوگ کا اعلان کر دیا ہے۔
سرکاری عمارتوں پر قومی پرچم سرنگوں ہے، جبکہ امن و امان کی صورتحال برقرار رکھنے کے لیے حساس علاقوں میں سیکیورٹی مزید سخت کر دی گئی ہے۔











