’کل پورا بنگلہ دیش ہلا دوں گا‘: عثمان ہادی کے قاتل نے گرل فرینڈ کو حملے سے پہلے کیا بتایا؟

شریف عثمان ہادی کو گزشتہ ہفتے ڈھاکہ میں موٹرسائیکل سوار نقاب پوش حملہ آوروں نے گولی مار کر زخمی کیا تھا
شائع 20 دسمبر 2025 10:20am

بنگلہ دیش جمعرات کی شب سے شدید بھارت مخالف پُرتشدد مظاہروں اور افراتفری کی زد میں ہے۔ یہ مظاہرے بھارت مخالف رہنما شریف عثمان ہادی کی ہلاکت کے بعد شروع ہوئے، جس کے تانے بانے مبینہ طور پر بھارت سے جا ملے ہیں۔

ان مظاہروں کے دوران میڈیا ہاؤسز، ثقافتی مراکز اور یہاں تک کہ بنگلہ دیش کے بانی شیخ مجیب الرحمٰن کے گھر کو بھی جلادیا گیا۔

شریف عثمان ہادی کو گزشتہ ہفتے ڈھاکہ میں موٹرسائیکل سوار نقاب پوش حملہ آوروں نے گولی مار کر زخمی کیا تھا۔

میڈیا رپورٹ کے مطابق حملے کے مرکزی ملزم فیصل کریم نے حملے سے پہلے ڈھاکہ کے ایک ریزورٹ میں اپنی گرل فرینڈ ماریا اختر لیما کو بتایا تھا کہ کل ایسا واقعہ ہوگا جو پورے بنگلہ دیش کو ہلا دے گا۔

اگلے روز فیصل اور اس کے دو ساتھیوں نے دن دہاڑے ہادی پر گولیاں چلائیں، جس کے باعث ہادی شدید زخمی ہوئے اور انہیں ہنگامی طور پر اسپتال پہنچایا گیا۔ بعد ازاں محمد یونس کی قیادت میں عبوری انتظامیہ نے انہیں فضائی ایمبولینس کے ذریعے سنگاپور منتقل کیا، جہاں چند دنوں کے علاج کے بعد وہ جان کی بازی ہار گئے۔

ہادی کی ہلاکت کے بعد بنگلہ دیش میں مکمل افراتفری پھیل گئی، اور ملک میں فروری 2026 میں ہونے والے اہم انتخابات کے پیش نظر سیاسی ماحول غیر مستحکم ہو گیا ہے۔

فیصل کا گرل فرینڈ کے حوالے سے یہ بیان گرفتار افراد اور تحقیقات سے حاصل شدہ ذرائع میں سامنے آیا، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ حملہ منصوبہ بندی اور ہم آہنگی کے تحت کیا گیا۔

تحقیقات میں یہ بھی انکشاف ہوا کہ اس سازش میں کم از کم بیس افراد مختلف ذمہ داریوں میں شامل تھے، جن میں مالی معاونت، ہتھیاروں کی فراہمی، حملے کا نفاذ اور فرار کی سہولت فراہم کرنا شامل تھا۔

اب تک ریپڈ ایکشن بٹالین اور پولیس کی مشترکہ کارروائیوں میں نو افراد گرفتار کیے جا چکے ہیں۔ چھاپوں کے دوران ہتھیار، گولیاں، میگزین اور کروڑوں ٹکے کے چیک برآمد ہوئے۔

تحقیقات سے یہ بھی پتہ چلا کہ حملے میں استعمال ہونے والی موٹرسائیکل پر جعلی نمبر پلیٹ لگی تھی، اور حملہ آور مختلف جگہوں پر چھپ کر رہے۔

پولیس نے فیصل کے والدین کو حراست میں لیا اور ڈٹیکٹو برانچ کے حوالے کیا۔ دیگر گرفتار افراد میں فیصل کی بیوی ساجدہ پروین سامیہ، سسرال کے افراد، گرل فرینڈ ماریا اور دیگر شامل ہیں۔ تاہم فیصل کریم اور حملے میں شریک اصل افراد تاحال فرار ہیں۔

کچھ اطلاعات کے مطابق، فیصل اور اس کے ساتھی بھارت میں روپوش ہیں۔ اس دوران محمد یونس کی عبوری حکومت نے بھارت سے مطالبہ کیا کہ وہ حملہ آوروں کو گرفتار کر کے واپس بھیجے۔

india

indian terrorism

Bangladesh

Bangladesh Elections 2026

Sharif Usman Hadi

Bangladesh Protests