بنگلہ دیش: اپوزیشن رہنما کا گھر باہر سے لاک کرکے آگ لگا دی گئی، 7 سالہ بچی جاں بحق

آتشزدگی کے نتیجے میں بی این پی رہنما کا گھر مکمل طور پر جل کر خاکستر ہو گیا
اپ ڈیٹ 20 دسمبر 2025 02:59pm

بنگلہ دیش کے ضلع لکشمی پور میں نامعلوم افراد نے بنگلہ دیش نیشنل پارٹی (بی این پی) کے مقامی رہنما کے گھر کا دروازہ باہر سے بند کر کے پٹرول چھڑکا اور آگ لگا دی۔ جس کے نتیجے میں 7 سالہ بچی جاں بحق جبکہ رہنما اور ان کی دو بیٹیاں شدید جھلس گئیں جو زخمی حالت میں اسپتال میں زیرِ علاج ہیں۔

بنگلہ دیشی میڈیا کے مطابق یہ واقعہ ہفتے کی صبح لکشمی پور کے چرمنشا گاؤں میں پیش آیا۔ متاثرہ گھر بلال حسین کا بتایا جا رہا ہے، جو بی این پی کے مقامی رہنما ہیں۔

آگ لگنے سے 7 سالہ بچی جاں بحق، 50 سالہ بلال حسین اور ان کی 17 اور 14 سالہ دو بیٹیاں جھلس کر زخمی ہوگئیں۔ آتشزدگی کے نتیجے میں بی این پی رہنما کا گھر مکمل طور پر جل کر خاکستر ہو گیا۔

بی این پی کے مقامی رہنماؤں کے مطابق حملہ آوروں نے پہلے دروازہ بند کیا، پھر پیٹرول چھڑک کر آگ لگائی، یہ پلاننگ کے ساتھ کی گئی دہشت گردی ہے۔ انہوں نے اس کارروائی میں ملوث افراد کی فوری گرفتاری کا مطالبہ کیا ہے۔

لکشمی پور پولیس نے واقعے میں بچی کی ہلاکت کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ پولیس اس پہلو کی تحقیقات کر رہی ہے کہ آگ جان بوجھ کر لگائی گئی یا نہیں۔

واضح رہے کہ بنگلہ دیش میں نوجوان طالبِ علم رہنما شریف عثمان ہادی کی ہلاکت کے بعد ڈھاکا سمیت ملک بھر میں شدید احتجاج اور پرتشدد مظاہرے جاری ہیں۔

بنگلہ دیش کی طلبہ تحریک ’انقلاب منچا‘ کے ترجمان شریف عثمان ہادی کی نماز جنازہ آج دوپہر 2 بجے قومی پارلیمنٹ بلڈنگ کے جنوبی پلازہ میں ادا کردی گئی۔ عثمان ہادی کے انتقال پر آج بنگلہ دیش میں سوگ منایا جا رہا ہے۔

عثمان ہادی گزشتہ برس طلبہ کی قیادت میں ہونے والے احتجاج کے نمایاں رہنماؤں میں شامل تھے، جس کے نتیجے میں سابق بنگلہ دیشی وزیر اعظم شیخ حسینہ کی حکومت کو اقتدار سے ہاتھ دھونا پڑا تھا۔ وہ بنگلہ دیش میں ہونے والے 12 فروری کے عام انتخابات کے لیے بھی امیدوار تھے۔

12 دسمبر کودارالحکومت ڈھاکا میں انتخابی سرگرمی کے دوران ہادی پر قاتلانہ حملہ کیا گیا تھا۔ وہ رکشے میں سفر کر رہے تھے کہ موٹر سائیکل پر سوار دو حملہ آوروں نے قریب آ کر ان پر فائرنگ کی، جس کے بعد انہیں زخمی حالت میں اسپتال منتقل کردیا گیا جہاں 19 دسمبر کو وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسے۔

ان کی ہلاکت کے بعد ڈھاکہ سمیت بنگلہ دیش کے مختلف شہروں میں ہنگامے پھوٹ پڑے۔ مظاہرین نے سڑکوں کو جام کر دیا اور سابق وزیرِ اعظم شیخ حسینہ کی جماعت عوامی لیگ اور بعض میڈیا دفاتر کو بھی نذر آتش کردیا۔

مظاہرین کا کہنا ہے کہ یہ احتجاج انصاف کے حصول کے لیے ہے، شفاف تحقیقات اور ملزمان کی گرفتاری تک مظاہرے جاری رہیں گے۔

خیال رہے کہ سابق وزیراعظم خالدہ ضیا کی بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی شیخ حسینہ کی عوامی لیگ کے بعد ملک کی سب سے بڑی سیاسی جماعت سمجھی جاتی ہے۔

بی این پی نے حالیہ دنوں میں انقلاب منچہ کے ترجمان شریف عثمان ہادی کی ہلاکت کے بعد ملک بھرمیں ہونے والے ہنگاموں کی مذمت کرتے ہوئے ذمہ دار عناصر کی فوری گرفتاری اور ان کے خلاف سخت سزاؤں کا مطالبہ کیا۔

بنگلہ دیشی میڈیا کے مطابق بی این پی کے سیکریٹری جنرل مرزا فخرالاسلام عالمگیر نے 19 دسمبر کو پارٹی کی اسٹینڈنگ کمیٹی کے اجلاس کے بعد جاری بیان میں پارٹی کے مؤقف کا اظہار کیا۔

انہوں نے شریف عثمان ہادی کے قتل میں ملوث افراد کی فوری گرفتاری اور ان کے خلاف سخت عدالتی کارروائی کا مطالبہ کیا۔

مرزا فخرالاسلام نے روزنامہ پروتھم آلو اور دی ڈیلی اسٹار کے دفاتر پر حملے، دھان منڈی میں واقع ثقافتی ادارے چھایانٹ پر حملہ، دھان منڈی 32 کے تاریخی مقام کو نقصان پہنچانے اورعوامی لیگ کے رہنماؤں سے منسلک املاک پر حملے سمیت مکانات اور دکانیں پر حملوں کی بھی مذمت کی۔

انہوں نے ان تمام واقعات کو قومی انتخابات کو سبوتاژ کرنے کی سازش قرار دیتے ہوئے کہا کہ حکومت کی موجودگی میں کھلے عام ہونے والی یہ قانون شکنی نہ صرف ملک کے اندر بلکہ عالمی سطح پر بھی بنگلہ دیش کی ساکھ کو نقصان پہنچا رہی ہے۔

یاد رہے کہ بنگلہ دیش میں عبوری حکومت نے ملک میں 12 جنوری 2026 کو عام انتخابات اور ریفرنڈم کا اعلان کر رکھا ہے۔ عوامی لیگ پر پابندی کے باعث ان انتخابات میں بی این پی اور جماعت اسلامی کے درمیان سخت مقابلے کی توقع کی جارہی ہے۔

بنگلہ دیش میں ریفرنڈم کا مقصد ملک کے جمہوری اور آئینی ڈھانچے میں بنیادی اصلاحات لانا ہے تاکہ مستقبل میں آمریت کے لوٹنے کے امکانات کو روکا جا سکے اور ایک جوابدہ جمہوری نظام قائم ہو سکے۔

BNP

Bangladesh

BANGLADESH NATIONALIST PARTY

Bangladesh Elections 2026

Sharif Osman Hadi

Sharif Usman Hadi

Bangladesh Protests