خالدہ ضیا، تجارت کے نام پر بھارتی ’غلامی‘ کی شدید مخالف

وزیر اعظم اور اپوزیشن لیڈر کے طور پر خالدہ ضیا نے بھارت کے ساتھ زمینی راستوں کے ذریعے تجارت اور ٹرانزٹ روابط کی مسلسل مخالفت کی۔
اپ ڈیٹ 30 دسمبر 2025 12:02pm

بنگلہ دیش کی سابق وزیر اعظم اور بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی کی سربراہ بیگم خالدہ ضیا طویل علالت کے بعد منگل کو 80 سال کی عمر میں وفات پا گئیں۔ وہ اپنے سیاسی دور میں بھارت کے حوالے سے محتاط اور بعض اوقات سخت موقف رکھتی تھیں اور ہمیشہ بنگلہ دیش کی خود مختاری کو اپنی اولین ترجیح قرار دیتی تھیں۔

وزیر اعظم اور اپوزیشن لیڈر کے طور پر خالدہ ضیا نے بھارت کے ساتھ زمینی راستوں کے ذریعے تجارت اور ٹرانزٹ روابط کی مسلسل مخالفت کی۔

انہوں نے بھارتی ٹرکوں کو بنگلہ دیش کی سڑکیں ٹول کے بغیر استعمال کرنے کی اجازت کو ’غلامی‘ کے مترادف قرار دیا اور 1972 کے بھارت-بنگلہ دیش دوستی معاہدے کی تجدید کی مخالفت کی۔ ان کے نزدیک یہ معاہدہ بنگلہ دیش کی خود مختاری کو محدود کرنے والا تھا۔

2018 میں ڈھاکہ کے ایک جلسے میں خالدہ ضیا نے کہا کہ ’’ہم بنگلہ دیش کو بھارتی ریاست بنانے کی کوشش کی ہر صورت مخالفت کریں گے۔‘‘

اُن کا فوکس صرف مخالفت تک محدود نہ رہا، وہ بھارت کے ساتھ تعلقات میں ملک کے لیے ٹھوس فوائد حاصل کرنے کی بھی کوشش کرتی رہیں۔

مثال کے طور پر، 2014 میں انہوں نے کہا کہ بھارت کو ٹرانزٹ کی اجازت دی جائے، لیکن اس کے بدلے میں ’تیستا واٹر اکارڈ‘ پر دستخط کیے جائیں تاکہ ملک کے پانی کے وسائل اور اثر و رسوخ کا تحفظ ہو۔

خالدہ ضیا کی تنقید بھارت کے فرکہ بیراج پر بھی رہی، جس نے 1975 میں گنگا کے پانی کا رخ ہُوگلی کی طرف موڑ دیا تھا۔

اُن کے مطابق یہ بیراج بنگلہ دیش کے لیے پانی کی کمی کا سبب بنتا ہے۔ 2007 میں انہوں نے الزام لگایا کہ بھارت نے جان بوجھ کر بیراج کے دروازے کھول کر ملک میں سیلاب پیدا کیا۔

ان کا بھارت مخالف مؤقف دفاعی شعبے تک بھی پہنچا۔ 2002 میں انہوں نے بھارت کو نظر انداز کرتے ہوئے چین کے ساتھ دفاعی معاہدے کیے، جن میں ٹینک، فریگیٹس اور دیگر فوجی ساز و سامان شامل تھے۔

یہ اقدام بھارتی اثر و رسوخ کو محدود کرنے کی حکمت عملی کے طور پر دیکھا گیا۔ بھارت نے اس اقدام کو خطرہ سمجھا اور ڈھاکہ حکومت پر شمال مشرقی ریاستوں میں علیحدگی پسندوں اور دہشت گردوں کو پناہ دینے کے الزامات لگائے۔

تاہم، خالدہ ضیا نے بھارت کے ساتھ مثبت تعلقات بھی قائم کیے۔ 1992 میں ٹن بیگھا کوریڈور کے ذریعے ڈھاکہ کو دہاگرام-انگارپوٹا میں بھارت کی زمین سے مستقل رسائی حاصل ہوئی۔

2006 میں بھارت کے دورے کے دوران انہوں نے تجارتی معاہدہ اور منشیات اسمگلنگ کے خلاف نیا معاہدہ بھی کیا۔

2012 کے بعد ان کے بھارت کے ساتھ تعلقات میں تبدیلی دیکھنے میں آئی، جب انہوں نے دہلی کا دورہ کیا اور وزیر اعظم منموہن سنگھ سے ملاقات کی۔

اس موقع پر انہوں نے وعدہ کیا کہ مستقبل میں بی این پی کی حکومت بھارت پر حملہ کرنے والے دہشت گرد گروپوں کے خلاف کارروائی کرے گی۔

یہ دورہ بی این پی کی پالیسیوں میں 2014 کے انتخابات سے قبل ایک اہم حکمت عملی تبدیلی کے طور پر دیکھا گیا۔

خالدہ ضیا کے بھارت کے حوالے سے محتاط اور مضبوط موقف نے بنگلہ دیش کی خارجہ پالیسی میں ایک واضح شناخت قائم کی اور انہیں ملک کے مفادات کا محافظ قرار دیا گیا۔

india

Bangladesh

Khaleda Zia

Bangladesh Nationalist Party (BNP)

bangladesh india relation

Who is Khaleda Zia