عبدالستار ایدھی جاتے جاتے انسانیت کی ایک اور مثال قائم کرگئے
عبدالستار ایدھیعبدالستار ایدھی چھ دہائیوں تک بغیر کسی چھٹی کے انسانیت کی خدمت میں مصروف رہے یہاں تک کہ جاتے جاتے اپنے اعضاء بھی عطیہ کرگئے آنکھیں محفوظ کرلی گئی ہیں۔
عبدالستار ایدھی نے کوئی معاوضہ لیا نہ کبھی چھٹی کی، دن رات ، سردی گرمی اور مصیبت کے دنوں میں صرف اور صرف انسانیت کی خدمت کی۔
فقیر منش ، درویش صفت انسان کے پاس اپنے رہنے کو پکا مکان بنانے کی فرصت نہیں تھی لیکن انسانیت کی خدمت کا عزم پختہ اور انتہائی پختہ تھا۔
عبدالستار ایدھی نے اپنی زندگی لوگوں کی خدمت کرتے گزار دی، یہاں تک کہ رحلت کے بعد بھی تمام اعضا ءعطیہ کرنے کی وصیت کی ، وصیت کے مطابق ان کی آنکھیں عطیے کےلئے محفوظ کرلی گئی ہیں۔
عبدالستار ایدھی کو شوگر اور گردوں کا مرض لاحق تھا جس کے باعث دیگر اعضاء تو عطیہ نہیں کیے جاسکتے تھے تاہم ان کی آنکھوں کو محفوظ کرلیا گیا ہے۔
عبدالستار ایدھی کے صاحبزادے فیصل ایدھی کا کہنا تھا کہ آنکھیں دو خوش نصیبوں کو دی جائیں گی۔










اس کہانی پر تبصرے بند ہیں۔