دنیا کے وہ ممالک جہاں ریپ کی شرح سب سے زائد ہے
عصمت دری یا ریپ کا شمار دنیا کے سب سے گھناونے جرم میں ہوتا ہے اور ہر ملک خواتین کو تحفظ دینے کیلئے نہ صرف مختلف اقدامات کرتا ہے بلکہ قانون سازی بھی کرتا ہے تاکہ اس جرم کی روک تھام کی جاسکے لیکن حیران کن امر یہ ہے کہ وہ ممالک جہاں پر سب سے زیادہ ریپ یا عصمت دری کی شرح زیادہ ہے ان میں ترقی یافتہ ممالک بھی شامل ہے، تاہم جن ممالک میں ریپ کی شرح سب سے زائد ہے ان کی تفصیلات ذیل میں بیان کی گئی ہیں۔
File Photoامریکا
امریکا دنیا کا سپر پاور ملک ہے لیکن یہ جان کر آپ حیران رہے جائیں گے کہ یہاں پر بھی ریپ کی شرح دنیا کے تمام ممالک سے زیادہ ہے۔ اعدادوشمار کے مطابق امریکا میں ہر چھ میں ایک خاتون ریپ کا شکار ہوچکی ہے جبکہ کالج جانیوالی لڑکیوں میں سے چودہ سال کی عمر تک کی لڑکیاں یا تو جنسی طور پر ہراساں یا ریپ کا شکار ہوچکی ہیں۔
File Photoبرطانیہ
برطانیہ میں بھی خواتین کو جنسی طور پر ہراساں کرنا اور ریپ کرنے کی شرح سب سے زائد ہے۔ برطانوی حکومت کی جانب سے جاری کردہ اعدادوشمارکے مطابق اوسط برطانیہ میں ہر سال پچاسی ہزار خواتین ریپ کا شکار ہوتی ہیں۔
File Photoفرانس
آپ یہ جان کر حیران ہونگے کہ فرانس بھی ان ممالک میں شامل ہے جہاں پر ریپ کی شرح زیادہ ہے اور انیس سو اسی تک ریپ فرانس میں جرم ہی مانا نہیں جاتا تھا تاہم اب وہاں پر بھی قوانین میں حالیہ دور میں ترامیم کی گئی ہیں۔ حکومتی اعدادوشمار کے مطابق فرانس میں سال میں پچھتر ہزار کے قریب ریپ کا گھناونہ جرم واقع ہوتا ہے تاہم اس میں سے صرف دس فیصد متاثرین ہی رپورٹ درج کراتے ہیں۔
File Photoجرمنی
جرمنی میں تقریبا دولاکھ چالیس ہزار کے قریب خواتین ریپ کی وجہ سے موت کا شکار ہوچکی ہیں اور وہاں پر رواں سال ہی پینسٹھ لاکھ سات ہزار تین سو چورانوے کے قریب خواتین ریپ کا شکار ہوئی ہیں۔
کینیڈا
اگرچہ کہ کینیڈا کا شمار دنیا کے ترقی یافتہ ملک میں ہوتا ہے تاہم وہاں پر بھی اس جرم کی شرح سب سے زیادہ ہے اور ایک تخمینے کے مطابق پچیس لاکھ سولہ ہزار نو سو اٹھارہ خواتین کو وہاں پر جنسی طور پر ہراساں کیا گیا ہے ۔ پولیس کے مطابق یہ صرف چھ فیصد شرح ہے جو کہ اس جرم کی رپورٹ ہوئی ہے۔
File Photoبھارت
بھارت میں چوبیس ہزار سے زائد ریپ کیسز رپورٹ ہوچکے ہیں تاہم حکام کے مطابق ان کیسز کی شرح سب سے زائد ہے جوکہ رپورٹ نہیں ہوئے۔
File Photoایتھوپیا
ایتھوپیا کا شمار ان ممالک میں ہوتا ہے جہاں پر ریپ کی شرح سب میں زائد ہے ۔ رپورٹ کے مطابق ساٹھ فیصد خواتین کو مبینہ طور پر جنسی طور پر ہراساں کیا گیا ہے جبکہ عام اشخاص کے علاوہ ایتھوپیا کی فوج پر بھی اس جرم میں مبینہ طور پر ملوث ہونے کا الزام ہے۔
File Photoسری لنکا
سری لنکا میں بھی سیکیورٹی فورسز پر خواتین کو تشدد اور جنسی طور پر ہراساں کرنے کا الزام ہے۔ اقوام متحدہ کے ایک ذیلی ادارے کے مطابق سرلنکا کے مردوں میں سے چودہ اعشاریہ پانچ فیصد نے اپنی زندگی کے کسی نہ کسی موقعے پر یہ جرم سرزد کیا ہے۔


















اس کہانی پر تبصرے بند ہیں۔