فروری میں لاہور میں بسنت منانے کا امکان
File Photoلاہور: صوبہ پنجاب کے وزیرِ تعلیم رانا مشہود احمد خان کا کہنا ہے کہ بسنت کے لئے تشکیل دی گئی کمیٹی نے مقامی موسمی تہوار منانے کی سفارش کر دی ہے اور بسنت آئندہ سال فروری میں منائی جائے گی۔
یہ بات انھوں نے سوموار کے روز پنجاب اسپورٹس بورڈ لاہور میں پریس کانفرنس سے خطاب میں کہی۔ رانا مشہود احمد خان نے کہا کہ حکومت پنجاب کو بسنت کمیٹی کی سفارشات موصول ہوگئی ہیں جس میں کمیٹی نے بسنت منانے کے حق میں فیصلہ دیا ہے۔
خیال رہے کہ لاہور میں آخری مرتبہ بسنت دوہزار سات میں منائی گئی تھی جبکہ دوہزار آٹھ میں اس موسمی تہوار کو دھاتی و کیمیکل ڈور اور ہوائی فائرنگ سے ہونے والی ہلاکتوں کے باعث ملتوی کردیا گیا تھا، لیکن اس کے بعد سے یہ مقامی تہوار نہیں منایا جاسکا ہے۔
رانا مشہود خان نےمزید کہا کہ بسنت منانے کا حتمی فیصلہ وزیراعلیٰ شہباز شریف کریں گے تاہم امید ہے کہ فروری کے مہینے میں بسنت منائی جائے گی۔رانا مشہود کا کہنا تھا کہ اس مرتبہ بسنت بھرپور طریقے سے منائی جائے گی، جس کے لیے تمام سیکیورٹی اقدامات یقینی بنائیں جائیں گے اور اس کے لیے شہر کے اندر اور باہر مقامات مخصوص کیے جائیں گے۔
لاہوربسنت فیسٹول کے آگنائزر سید ذوالفقار علی شاہ نے بسنت منانے کے حکومتی اعلان کو خوش آئند قرار دیا اور کہا کہ بسنت کے محفوظ انعقاد کے لیے حقیقی معنوں میں اقدامات کی ضرورت ہے۔انھوں نے کہا کہ بسنت تہوار سے پاکستان کا سافٹ امیج ابھرے گا اور دہشت گردی کے شکار عوام کو تفریح میسر ہوسکے گی۔ ذوالفقار علی شاہ کے مطابق حکومت بسنت کی تاریخوں کے اعلان سے قبل اسٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لے اور حفاظتی اقدامات کو یقینی بنانے کے لیے قانون کی سختی سے عملداری کو یقینی بنائے۔
سید ذوالفقار علی شاہ نے بتایا کہ حفاظتی تدابیر کے طور پر پتنگ کے دو سائز مقرر کیے جائیں گے اور ڈور کے لیے آٹھ پلائی دھاگا استعمال کیا جائے، پتنگ بازی کے لئے چرخی کی بجائے پنہ استعمال کیا جائے، موٹرسائیکل سواروں اور سڑکوں پر پیدل چلنے والوں کو تیز دھار ڈور سے بچانے کے لیے شہر کی بتیس بڑی سڑکوں پر ایکس ٹائپ تار لگائے جائیں، تاکہ ڈور نیچے نہ آسکے اور موٹرسائیکل سواروں کو سیفٹی کالر اور انٹیناز کے استعمال کا پابند بنایا جائے گا۔
Courtesy : BBC Urdu












اس کہانی پر تبصرے بند ہیں۔