پروین شاکر کو ہم سے بچھڑے 22 برس بیت گئے
لاہور:خوشبو،رنگ، تتلی اور محبت کے پھول بانٹنے والی شاعرہ پروین شاکر کو ہم سے بچھڑے22 برس بیت گئے۔
اُن کی شاعری آج بھی محبت کرنے والوں کے دلوں پر راج کرتی ہے۔
پروین شاکرمیں کئی صفات موجود تھیں،لیکن سب سے اعلیٰ صفت ان کا" شاعرہ" ہونا تھا،وہ مختصر زندگی گزارکر ان مٹ نقوش چھوڑ کر چلی گئیں۔
انہوں نے چھوٹی سی عمر میں شاعری کا آغاز خوشبو سے کیا،صدبرگ،خودکلامی،انکار، ماہ تبسم اور کیف آئینہ جیسی شاعری کرکے لوگوں کو اپنا دیوانہ بنالیا۔
پروین شاکر کی پوری شاعری ان کے اپنے جذبات واحسات کی اظہار ہے،انہوں نے زندگی کے تلخ و شیریں جذبات کو نہایت خوبصورتی سے لفظوں میں ڈھالا اور ادب کی دنیا میں اہم مقام حاصل کیا۔
ان کے اشعار میں لوک گیت جیسی سادگی اور کلاسیکی موسیقی کی نزاکت تھی ،ان کی نظمیں اور غزلیں بھولے پن اور نفاست کا دل آویز سنگم تھیں۔
خوابوں کی باتیں کرنےوالی شاعرہ نے26 دسمبر 1994 کو اسلام آباد کے ٹریفک حادثے میں اپنی جان دی،ان کا کلام آج بھی پڑھنے والوں کو محصور کردیتا ہے۔

















اس کہانی پر تبصرے بند ہیں۔