سگریٹ نوشی کے حیران کردینے والے فائدے

شائع 19 جنوری 2017 06:31pm

File Photo File Photo

تمباکوشی یا سگریٹ نوشی کو عام طور پر صحت کیلئے نقصان دہ گردانا جاتا ہے اور کینسر سمیت کئی بیماریوں کو تمباکوشی کا شاخسانہ کہا جاتاہے۔ لیکن سگریٹ نوشی کے بعض فوائد ایسے بھی ہیں جو کہ عام طور لوگ نہیں جانتے ۔ یہ فوائد درج ذیل ہیں۔

File Photo File Photo

جوڑوں کی سرجری سے بچت۔

ایک سائنسی ریسرچ کے مطابق سگریٹ نوشی کرنے والے افراد کے جوڑوں کی بیماری میں مبتلا ہونے کے امکانات کم ہوتے ہیں۔ آسٹریلیا کی یونیورسٹی آف ایڈیلیڈ کی ایک ریسرچ کے مطابق موٹاپا اور دوڑ کی ورزش کرنے والے افراد عام طور پر جوڑوں کی بیماری میں مبتلا ہوتے ہیں جس کے باعث ان کو اس حوالے سے آپریشن کی ضرورت پڑتی ہے تاہم سگریٹ میں نکوٹین کی موجودگی کے باعث انسان کے جوائنٹ زوال پذیر نہیں ہوتے ،لہذا ان کو اس حوالے سے آپریشن کی ضرورت نہیں پڑتی۔

File Photo File Photo

پارکنسن کی بیماری سے تحفظ

سگریٹ نوشی کرنے والے افراد عام طور پر پارکنسن کی بیماریوں سے بھی محفوظ رہتے ہیں۔ نیورولوجی سے متعلق ایک رسالے میں دوہزار دس کی اشاعت میں بھی سگریٹ نوشی کے باعث متعلقہ بیماری سے محفوظ رہنے کا دعویٰ کیا گیا ۔ حتی کہ عالمی شہرت یافتہ یونیورسٹی ہارورڈ نے بھی اپنی ریسرچ میں اس بات کی توثیق کی ہے، تاہم متعلقہ ریسرچ اس بات کا جواب دینے سے قاصر ہیں کہ ایسا کیوں ہے۔

File Photo File Photo

سگریٹ نوشی سے موٹاپے سے تحفظ

جنرل آف فیسیولوجی اینڈ بیہیویئر میں سگریٹ نوشی کے موٹاپے پر مثبت اثرات بتائے ہیں۔ تحقیق کے مطابق سگریٹ نوشی میں نیکوٹین کی موجودگی کے باعث عام طور پر اسکو استعمال کرنے والے کم کھانا کھاتے ہیں جو کہ وزن میں کمی کا سبب بنتی ہے۔

File Photo File Photo

دل کا دورہ پڑنے کے بعد روبہ صحت ہونے کے زائد امکانات

دل کا دورہ پڑنے کے باعث روبہ صحت ہونا کسی چیلنج سے کم نہیں ہے تاہم تحقیق کے مطابق سگریٹ نوشی کرنے والے افراد اس صورت میں زیادہ جلدی روبہ صحت ہوجاتے ہیں ان کے موازنے میں جو کہ تمباکو نہیں پیتے۔

File Photo File Photo

دل کی بیماری کی ادویات کے بہتر کام میں معاونت

کلوپی ڈوگرل کو عام طور پر دل کو خون پہنچانے والے شریانوں میں خون کی گرہ بن جانے کی بیماری سے متاثرہ مریضوں کیلئے استعمال کیا جاتا ہے، تاہم حیران کن طور پر سگریٹ نوشی کی صورت میں یہ دوا بھی اپنا کام بہتر سرانجام دیتی ہے۔

Courtesy: Live Science