فلم رئیس دیکھنے کیلئے ہمت ساتھ لے کر جائیں
فائل فوٹوشاہ رخ خان کی پچھلی دو فلمیں 'دل والے' اور 'فین' باکس آفس پر ڈھیر ہو گئی تھیں اور اس وجہ سے ان کی اس فلم 'رئیس' سے فلم سازوں کو بہت امیدیں ہیں۔
رئیس ان امیدوں پر پوری اترتی ہے لیکن زیادہ نہیں، کیونکہ فلم میں بہت سی خامیاں بھی ہیں۔
کہانی
فلم رئیس کہانی ہے ریاست گجرات کے ایک شراب مافیا رئیس کی جو بھارت کی 'ڈرائے اسٹیٹ' گجرات میں اپنی سلطنت بناتا ہے اور شراب کے اس کھیل کا سب سے بڑا تاجر بن جاتا ہے۔
لیکن ایک غلطی سے رئیس ایسی مصیبت میں پھنس جاتا ہے جو اس کی جان لے لیتی ہے۔
فلم کی کہانی بس اتنی ہی ہے اور فلم کے اہم کردار رئیس کے گرد گھومتے ہیں۔
رئیس کے کردار کو گجرات کے ایک شراب مافیا کی زندگی پر مبنی بتایا جا رہا ہے لیکن فلم ساز کمپنی نے اس فلم کے کسی بھی زندہ یا مردہ شخص سے منسلک ہونے سے انکار کیا ہے۔
اداکاری
فلم کی جان ہے رئیس یعنی شاہ رخ خان جو نہ صرف مرکزی کردار ادا کر رہے ہیں بلکہ وہ اس فلم کے تخلیق کار بھی ہیں اور شاید انہوں نے اپنے کردار پر محنت کی ہے۔
شاہ رخ خان ایک 'اینٹی ہیرو' کے کردار میں شروع سے ہی جچتے ہیں، پھر چاہے وہ 'بازی گر'، 'ڈر'، 'ڈان' یا پھر 'رئیس' ہو۔
فلم میں شاہ رخ کے مدمقابل کام کرنے والی پاکستانی اداکارہ ماہرہ خان انتہائی خوبصورت ہیں لیکن اپنے اداکاری سے متاثر نہیں کر پاتیں۔
ویسےبھی پاکستانی فنکاروں کی حوالے سے تنازعے کے بعد سے ماہرہ کو اس فلم کی پبلسٹی سے دور رکھا گیا ہے اور فلم سازوں کے مطابق فلم سے ان کا رول بھی کم کیا گیا ہے۔
فلم میں نوازالدین صدیقی نے مختصر لیکن کمال کا کردار نبھایا ہے۔ وہ جتنی بار اور جتنے وقت کیلئے اسکرین پر آتے ہیں، فلم میں جان ڈال دیتے ہیں۔
تاہم نواز الدین صدیقی ایک سخت مزاج آئی پی ایس کے کردار میں ہیں اور ان کی اداکاری متاثر کن ہے۔
فلم میں رئیس کے جگری دوست صادق کے کردار میں اداکار ذیشان ایوب ہیں اور وہ فلم میں شاہ رخ خان کے ساتھ ان کی اچھی جوڑی ہے۔
کیمرہ ورک اور ہدایت
فلم کے کیمرہ ورک کو فلم کی سب سے بڑی کمزوری سمجھا جا سکتا ہے۔ کروما کی ٹیکنالوجی سے بنائے گئے مناظر بڑے پردے پر خراب نظر آتے ہیں اور ایسا محسوس ہوتا ہے جیسے شاہ رخ خان کے علاوہ باقی لوگوں پر فلمائے گئے مناظر کافی جلد بازی میں شوٹ کیے گئے ہیں۔
فلم کی ایڈیٹنگ بھی کچھ عجیب و غریب محسوس ہوتی ہے اور شاہ رخ خان کے علاوہ باقی تمام کرداروں کا کردارختم ہونے کی جلد بازی میں لگتا ہے۔ شاید یہ فلم کی کہانی تیزی سے آگے بڑھانے کیلئے کیا گیا ہو۔
موسیقی
فلم کی موسیقی انتہائی اوسط درجے کی ہے اور ارجيت سنگھ اور ہرشديپ کور کے گائے گانے 'زالما ...' کے علاوہ فلم شائقین کسی اور گانے کو شاید ہی پسند کر پائیں۔
رام ۔ سمپت کی موسیقی میں وہ بات نہیں ہے جو اکثر شاہ رخ خان کی فلموں کی جان ہوتی ہے۔
فلم میں سنی لیون پر فلمایا گیا گانا ’لیلیٰ و لیلیٰ' اصل میں 'قربانی' فلم کا گیت ہے، ایسے میں اس گیت کے اچھے لگنے کا کریڈٹ رام ۔ سپت کو نہیں دیا جا سکتا۔
یہ فلم ایک سال سے تیار تھی اور پہلے 'سلطان' کے ساتھ ریلیز ہونی تھی لیکن اب ہریتک روشن کی فلم 'کابل' کے ساتھ ریلیز ہوئی ہے۔
ماہرہ خان کی حوالے سے تنازعے کے بعد اس فلم کی ریلیز کو مشکلات کا سامنا تھا لیکن بولی وڈ کے مصالحوں سے بھری یہ فلم شاہ رخ کے مداحوں کیلئے ہے اور انہیں پسند آئے گی۔
لیکن اگر آپ یہ سمجھ رہے ہیں کہ آپ ایک کرائم تھرلر دیکھنے جا رہے ہیں تو آپ کو مزہ نہیں آئے گا۔
رئیس کا لطف اٹھانا ہے تو دماغ کو گھر پر چھوڑ کر اور ہمت ساتھ لے کر جائیں۔
بشکریہ بی بی سی اردو
















اس کہانی پر تبصرے بند ہیں۔