'غالب ہر دور کے شاعر ہیں'

شائع 15 فروری 2017 11:11am

ghalib

اردو زبان کے عظیم شاعر مرزا اسد اللہ خان غالب  کی آج 148ویں برسی منائی جارہی ہے۔

گیارہ سال کی عمر میں پہلا شعر کہنے والے اسد اللہ کو شاید خود بھی معلوم نہ تھا کہ جو دیا انہوں نے جلایا ہے وہ اردو زبان کو رہتی دنیا تک روشن کرتا رہے گا۔

لفظوں سے کھیلنا غالب کا کمال تھا،انہوں نے غزل کو نئے جہانوں سے روشناس کرایا،ابتدائی دور میں اساتذہ اور شعراء نے غالب پرتنقید کی کہ ان کی شاعری رنگوں سے عاری اور مشکل ہے،اس کے علاوہ ان کے بارے میں یہ بھی کہا گیا کہ مرزا صرف اپنے لیے لکھتے ہیں۔

بالآخر دنیا نے تسلیم کیا  کہ غالب آفاقی شاعر ہیں اور ان کی شاعری کائنات کی شاعری ہے،مرزا نے شعر کو انسانی نفسیات اور کائنات کے اسرار و رموز بیان کرنے کا بھی ذریعہ بنایا۔

ان کے اشعار نہ صرف فلسفہ کائنات و زندگی کا احاطہ کرتے ہیں، بلکہ ان کے ہاں غم اور دکھ بھی نمایاں ہیں،صدیاں گذر گئیں لیکن  غالب کی شاعری پہلے کی طرح ترہ تازہ ہے،کسی نے صحیح کہاہے غالب کی شاعری آج کی شاعری ہے،'یعنی غالب ہر دور کا شاعر ہے'۔