ریٹینس پگمنٹوسا کے مریضوں کو بائیونک آئیز لگائی جائیں گی

شائع 28 فروری 2017 01:31pm
-The Guradian -The Guradian

سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ وہ 'ریٹینس پگمنٹوسا'سے متاثر 10 افراد کی بینائی بحال کرنےکیلئے بائیونک آئیزلگائی جائیں گی۔ پراجیکٹ 'آرگس  2 :ریٹینل پروتھیسس سسٹم'میں ایک کمپیوٹر اور کیمراسنسرز استعمال کیا جاتا ہے۔ یہ کیمرا اور سنسرز عینک میں لگے ہوں گے۔

اس سسٹم کی ویب سائٹ کےمطابق اس سسٹم میں دو الیکٹرونک سیٹ اپ ایک دوسرے سے رابطہ کر کے نابینا افراد کی بینائی بحال کرنے میں مدد کرتے ہیں۔ عینک پر لگا چھوٹا سا کیمرہ منظر ریکارڈ کرتا ہے ،جس کے بعد یہ ویڈیو مریض کے پاس موجود چھوٹے کمپیوٹر یونٹ یعنی ویڈیو پراسیسنگ یونٹ کو بھیجی جاتی ہے۔

یہاں ویڈیو کو پراسس کر کے انسٹرکشن میں بدل کر کیبل کے ذریعے واپس عینک تک بھیجی جاتی ہیں۔  یہ انسٹرکشن وائرلیس کے ذریعے ریٹینا میں لگے اینٹینا کو بھیجی جاتی ہے۔ اس کے بعد یہ سگنلز الیکٹروڈ ایرے کو بھیجےجاتے ہیں، جو بجلی کا ہلکا ارتعاش خارج کرتے ہیں۔ یہ ارتعاش ریٹینا کےخراب فوٹو ریسپٹرز کو بائی پاس کرتے ہوئے ریٹینا کے باقی خلیوں میں تحریک پیدا کرتےہیں۔ یہ خلیے آنکھوں کی عصبی نظام کے ذریعےدماغ کو روشنی کےپیٹرن کے ذریعے منظر کی معلومات بھیجتے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق اس پروگرام میں مریضوں کو دوگروپس میں تقسیم کر کے علاج کیا جائے گا۔ 5 مریضوں کا علاج مانچسٹر رائل آئی ہاسپیٹل اور 5 مریضوں کا علاج مورفیلڈ آئی ہاسپیٹل میں کیا جائے گا۔ یہ علاج 2017 میں شروع کیا جائے گا۔ اگر علاج کامیاب ہوگیا تو یہ طریقہ برطانیہ کے 16ہزارمریضوںکیلئےدستیاب ہوگا۔ بعد میں اسے دوسرے ممالک میں  بھی متعارف کرایا جائے گا۔

بشکریہ  دی گارڈئین