Aaj Logo

اپ ڈیٹ 25 اپريل 2024 12:06pm

آئی ایم ایف قرض پر سود کے ساتھ سرچارج نافذ ہونے کا انکشاف، پاکستان سمیت 5 ممالک سے اربوں ڈالر وصولی

امریکی تھنک ٹینک کی ایک رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے اکثر غریب یا ترقی پذیر ممالک کو اپنے قرضوں پر عائد سود کے اوپر مخلتلف سرچارجز میں جکڑا ہوا ہے، جس سے عالمی عدم مساوات میں اضافہ ہوا ہے۔

بوسٹن یونیورسٹی کے گلوبل ڈویلپمنٹ پالیسی سینٹر اور کولمبیا یونیورسٹی کے انیشیٹو فار پالیسی ڈائیلاگ کی منگل کو جاری کردہ رپورٹ میں بتایا گیا کہ مقروض رکن ممالک نے 2020 سے 2023 کے درمیان تقریباً 6.4 بلین ڈالر سرچارجز ادا کیے ہیں اور ان سرچارجز کی ادائیگی کرنے والے ممالک کی تعداد پچھلے چار سالوں میں دگنی سے بھی زیادہ ہوگئی ہے۔

سنٹر فار اکنامک اینڈ پالیسی ریسرچ کی ایک سابقہ رپورٹ کے مطابق، آئی ایم ایف کی جانب سے اگلے پانچ سالوں میں ایک اندازے کے مطابق 9.8 بلین ڈالر سرچارج وصول کیے جانے کی توقع ہے۔

پالیسی کے ناقدین نے اس حوالے سے دلیل دیتے ہوئے کہا کہ سرچارجز سے ادائیگیوں میں جلدی نہیں ہوتی، اس کے بجائے پہلے سے لیکویڈیٹی کی رکاوٹوں سے نبردآزما ممالک کو سزا ملتی ہے، یہ قرضوں کی ادائیگی میں پریشانیوں کو بڑھاتے ہیں اور ان قلیل وسائل کو دوسری جانب موڑ دیتے ہیں جو جدوجہد کا شکار معیشتوں کو فروغ دینے کے لیے استعمال ہو سکتے ہیں۔

آئی ایم ایف پاکستان کیلئے قسط کی منظوری کب دے گا، تاریخ آگئی

اب پاکستان میں سب کو ٹیکس دینا ہے، کوئی ایمنسٹی اسکیم نہیں آئے گی، وزیرخزانہ

آئی ایم ایف قرض منظور ہوا تو این ایف سی پر نظر ثانی کریں گے، وزیر خزانہ

رپورٹ میں بتایا گیا کہ یوکرین، مصر، ارجنٹائن، بارباڈوس اور پاکستان جیسے ممالک سب سے زیادہ سرچارج ادا کرتے ہیں، جو آئی ایم ایف کے سرچارج کی آمدنی کا 90 فیصد حصہ ہے۔

یہ سرچارجز، فنڈ کی تیزی سے بڑھتی ہوئی بنیادی شرح کے اوپر لگائے گئے ہیں اور آئی ایم ایف کا واحد سب سے بڑا ذریعہ آمدن ہے، جو کہ 2023 میں کل آمدنی کا 50 فیصد ہے۔

Read Comments