Aaj News

ہفتہ, اپريل 27, 2024  
18 Shawwal 1445  
Live
Election 2024

3 قومی اور 2 صوبائی اسمبلی کے حلقوں سے متعلق انتخابی عزرداریوں پر فیصلہ محفوظ

دا کا خوف کریں بھیڑ اور ریچھ کے نشانات شیر سے کیسے ملتے جلتے ہیں؟ الیکشن کمیشن
شائع 24 اپريل 2024 06:52pm

الیکشن کمیشن آف پاکستان نے قومی اسمبلی کے 3 اور صوبائی اسمبلی کے 2 حلقوں سے متعلق انتخابی عزرداریوں پر فیصلہ محفوظ کرلیا جبکہ این اے 86 سرگودھا میں ن لیگ کے امیدوارسید جاوید حسنین نے اپنی شکست کو شیر سے مماثلت رکھتے انتخابی نشانات الاٹ کرنے کو قرار دیا۔

این اے 151 ملتان

ممبر سندھ نثاردرانی کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ انتخابی عذرداریوں پر سماعت کی جبکہ این اے 151 ملتان کی درخواست گزار مہر بانو قریشی اور کامیاب امیدوارعلی موسیٰ گیلانی کے وکیل پیش ہوئے۔

درخواست گزار کے وکیل نے حلقے کے نتائج کالعدم یا ووٹ دوبارہ گتنی کرنے کی استدعا کی تو الیکشن کمیشن نے دلائل مکمل ہونے پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔

این اے 86 سرگودھا

این اے 86 سرگودھا میں ن لیگ کے امیدوارسید جاوید حسنین کی دوبارہ گنتی کی درخواست پر بھی سماعت ہوئی۔

ن لیگ نے 21 میں سے 12 نشستیں جیت لیں، پرویز اور مونس الہیٰ کو شکست

وکیل ن لیگ امیدوار نے مؤقف اپنایا کہ ریٹرننگ افسر نے جان بوجھ کر شیرکے نشان سے ملتے جلتے نشانات امیدواروں کوالاٹ کیے۔

الیکشن کمیشن کے پوچھنے پر وکیل نے بتایا کہ بھیڑ اور ریچھ کے نشانات شیر سے ملتے جلتے تھے جس سے 21 ہزار ووٹ دوسرے امیدوار کو مل گئے۔

قومی اسمبلی کی 5 اور صوبائی اسمبلی کی 16 نشستوں پر کونسے امیدواران کس کے مد مقابل ہیں ؟

ممبر الیکشن کمیشن نے کہا کہ خدا کا خوف کریں بھیڑ اور ریچھ کے نشانات شیر سے کیسے ملتے جلتے ہیں؟ جس پر الیکشن کمیشن نے فیصلہ محفوظ کرلیا۔

این اے 164

الیکشن کمیشن نے این اے 164 سے ریاض پیرزادہ کی کامیابی کے خلاف درخواست پر بھی فیصلہ محفوظ کرلیا۔

قومی و صوبائی اسمبلیوں کی 21 نشستوں پر ضمنی انتخابات، کوڈ آف کنڈکٹ جاری

پی کے 28 شانگلہ اور پی پی 33 گجرات

الیکشن کمیشن کی جانب سے پی کے 28 شانگلہ اور پی پی 33 گجرات سے متعلق انتخابی عذرداری پر بھی فیصلہ محفوظ کیا گیا۔

فافن کی ضمنی انتخابات پر رپورٹ، ’ووٹوں کی گنتی بڑی حد تک مناسب طریقہ کار پر تھی‘

فافن نے حالیہ ضمنی انتخابات پر جائزہ رپورٹ جاری کردی
شائع 23 اپريل 2024 10:55pm

فری اینڈ فیئر الیکشن نیٹ ورک (فافن) نے حالیہ ضمنی انتخابات پر اپنی جائزہ رپورٹ جاری کردی، جس میں کہا گیا ہے کہ ووٹوں کی گنتی سمیت انتخابی عمل بڑی حد تک مناسب طریقہ کار کے مطابق تھا تاہم چند ایک حلقوں میں تشدد کے واقعات رونما ہوئے۔

فافن کی جانب سے 21 اپریل کو منعقدہ ضمنی انتخابات پر جاری ابتدائی جائزہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ضمنی انتخابات کے دوران ووٹر ٹرن آؤٹ 8 فروری کے جنرل الیکشن کی نسبت تبدیل ہوتا ہوا نظر آیا۔

ٹرن آؤٹ کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ لاہور میں تو ووٹر ٹرن آوٹ واضح طور پر کم ہوا، گجرات، خضدار اور قلعہ عبداللہ میں ووٹرن آوٹ میں شرح بلند ہوئی،گنتی سے خارج ووٹوں کی تعداد بھی آدھی ہوگئی۔

ن لیگ نے 21 میں سے 12 نشستیں جیت لیں، پرویز اور مونس الہیٰ کو شکست

فافن نے بتایا کہ وزیر آباد اور تلہ گنگ میں کہیں کہیں آزاد جائزہ کاری میں رکاوٹ اور تشدد رونما ہونے کے واقعات دیکھے گئے، نتائج کی شفافیت اور بیلٹ پیپرز کے اجرا کے عمل میں بے ضابطگیوں کے کچھ واقعات بھی مشاہدے میں آئے۔

جائزہ رپورٹ میں کہا کہ ووٹر ٹرن آؤٹ کی شرح تقریباً 36 فیصد رہی، جو 8 فروری کے انتخابات کے مقابلے میں کم تھی، خواتین کے ووٹ ڈالنے کی شرح میں 12 فیصد اور مردوں کی شرح میں 9 فیصد کمی دیکھنے میں آئی۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ مجموعی طور پر رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد میں 75 ہزار 640 کا اضافہ ہوا، 8 فروری کے عام انتخابات میں ان حلقوں میں 72 ہزار 472 ووٹ گنتی سے خارج ہوئے تھے اور ضمنی انتخابات میں 35 ہزار 574 ووٹ خارج ہوئے۔

فافن نے بتایا کہ4 حلقوں میں خارج شدہ ووٹوں کی تعداد جیتنے والے امیدواروں کے مارجن سے زیادہ تھی جبکہ8 فروری کو ایسا کوئی حلقہ نہیں تھا جہاں خارج ووٹوں کی تعداد فتح کے مارجن سے زیادہ ہو ۔

ابتدائی جائزہ رپورٹ کے مطابق پی پی-36 وزیر آباد اور پی پی-93 بھکر کے علاوہ جماعتوں نے عام انتخابات کے دوران اپنی جیتی گئی نشستیں برقرار رکھیں، ان دو حلقوں میں 8 فروری کو بالترتیب پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے حمایت یافتہ آزاد اور دیگر آزاد امیدوار کامیاب ہوئے تھے جبکہ ضمنی انتخاب میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کے امیدوار کامیاب ہوئے۔

فافن کے مطابق پی پی-36 وزیر آباد اور پی پی-93 بھکر میں کامیاب اور دوسرے نمبر پر آنے والے امیدواروں کے درمیان جیت کا فرق مارجن سے کم ہوا تاہم ضمنی انتخابات کے دیگر تمام حلقوں میں جیت کے مارجن میں اضافہ دیکھا کیا گیا۔

ضمنی انتخابات کی شفافیت پر بتایا گیا کہ پولنگ کا عملہ، پولنگ اسٹیشنز کا قیام، ووٹرز کی شناخت، بیلٹ پیپرز کا اجرا اور ووٹوں کی گنتی، بڑی حد تک مناسب طریقہ کار کے مطابق تھی۔

ضمنی انتخاب: مختلف پولنگ اسٹیشنز پر جھگڑے، ’جاں بحق لیگی کارکن کے قاتل گرفتار‘

فافن نے مزید بتایا گیا کہ زیر مشاہدہ تقریباً14 فیصد پولنگ اسٹیشنز پر اسسٹنٹ پریزائیڈنگ افسروں کی طرف سے بیلٹ جاری کرنے کی کچھ درکار ضروریات سے اجتناب کے واقعات بھی رپورٹ ہوئے، پولنگ ایجنٹس اور مجاز مبصرین کو ووٹنگ اور گنتی کے عمل تک رسائی حاصل رہی تھی۔

فافن نے کہا کہ وزیر آباد میں پی پی-36 اور چکوال کم تلہ گنگ پی پی-22 آزادانہ مشاہدے پر پابندیاں دیکھنے میں آئیں،19 پولنگ اسٹیشنز پر سیکیورٹی حکام یا پریذائیڈنگ افسران نے فافن کے مبصرین کو انتخابی عمل کے مشاہدے سے روکا۔

فافن رپورٹ کے مطابق قومی اسمبلی کے حلقہ این اے-207 شہید بینظیر آباد اور پی پی-80 دادو میں بلا مقابلہ ہونے کا اعلان کیا گیا، 22 حلقوں کے لیے کل 264 امیدواروں نے حصہ لیا، (ن) لیگ کا عام انتخابات کی نسبت ضمنی انتخابات میں کامیابی کا مارجن زیادہ رہا۔

فافن نے بلا مقابلہ جیت کی حوصلہ شکنی اور برابری سطح کے میدان کے اصول کو برقرار رکھنے کے لیے انتخابی امیدواروں کی طرف سے دستبرداری اور استعفوں کی دفعات پر نظرثانی کا مطالبہ کر رکھا ہے۔

ضمنی انتخابات کے فارم 47 جاری، 22 امیداروں کی کامیابی کا اعلان

واضح رہے کہ 2 روز قبل 21 اپریل کو منعقدہ ضمنی انتخابات میں پاکستان مسلم لیگ(ن) سب سے زیادہ 16 نشستیں حاصل کیں اور دیگر نشستیں پی پی پی، پی ٹی آئی اور آزاد امیدواروں کے حصے میں آئی تھیں۔

قومی اسمبلی کے لیے پنجاب کے 2، خیبر پختونخوا کے 2 اور سندھ کے ایک حلقے میں ضمنی انتخابات ہوئے تھے، صوبائی اسمبلیوں کی جن نشستوں پر ضمنی الیکشن ہوا، ان میں پنجاب اسمبلی کی 12 جبکہ خیبرپختونخوا اور بلوچستان اسمبلی کی 2، 2 نشستیں شامل تھیں۔

الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری کردہ فارمز 47 کے مطابق قومی اسمبلی کی 5 نشستوں میں سے مسلم لیگ (ن) نے پنجاب سے 2 جبکہ سنی اتحاد کونسل اور آزاد امیدوار نے خیبرپختونخوا سے ایک ایک نشست حاصل کی، دریں اثنا، پیپلز پارٹی نے سندھ سے قومی اسمبلی کی نشست پر کامیابی حاصل کی۔

پنجاب میں مسلم لیگ (ن) نے 10 صوبائی نشستیں حاصل کیں جبکہ استحکام پاکستان پارٹی (آئی پی پی) ایک نشست پر کامیاب ہوئی، خیبرپختونخوا میں ایک، ایک نشست سنی اتحاد کونسل اور آزاد امیدوار کے حصے میں آئی۔

بلوچستان میں مسلم لیگ (ن) اور بلوچستان نیشنل پارٹی-مینگل نے ایک ایک صوبائی نشست جیتی، اس کے علاوہ عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) نے پی بی 50 سے ایک صوبائی نشست بھی جیت لی، جہاں دوبارہ پولنگ ہوئی تھی۔

دریں اثنا، سندھ میں این اے 196میں پیپلز پارٹی بھاری مارجن سے کامیاب ہوئی۔

آٹھ فروری انتخابات میں ’ووٹ ڈلے کسی اور کے نکلے کسی اور کے‘، رانا ثنا کا اعتراف؟

جاوید لطیف کے پاس الزامات کے ثبوت ہیں تو فراہم کریں، رانا ثناءاللہ
شائع 22 اپريل 2024 11:01pm

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور سابق وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ کا ضمنی انتخابات میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اور سنی اتحاد کونسل کے امیدواروں کی ناکامی پر کہنا تھا کہ ان کا ووٹر ان کے رہنماؤں کی ہٹ دھرمی کی وجہ سے گھروں سے نہیں نکلا۔

نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے رانا ثناء اللہ نے اس بات کا بھی اعتراف کرلیا کہ 8 فروری کے انتخابات میں بیلٹ بکس میں کسی اور کو ووٹ ڈالے گئے لیکن نکلے کسی اور کے۔

میزبان نے جب رانا ثناء اللہ سے سوال کیا کہ ’جب آپ یہ کہتے ہیں کہ ان کی ہٹ دھرمی کی وجہ سے ووٹر اور سپورٹر نہیں نکلا، یہ ہٹ دھرمی کی وجہ سے نہیں نکلا یا انہوں نے آٹھ فروری کو دیکھ لیا کہ جب ہم نکلے تب بھی ہم نے بیلٹ بکس میں تو اپنا ووٹ ڈالا لیکن بعد میں نہیں نکلا تو پھر فائدہ کیا اپنے گھر سے نکلنے کا جب بیلٹ بکس میں ہمارا ڈالا گیا ووٹ ہی نہیں نکل رہا‘۔

جس پر رانا ثناء اللہ نے کہا کہ ’دیکھیں یہ دونوں چیزیں ہوسکتی ہیں‘۔

ان کا کہنا تھا آٹھ فروری کو جو ہمیں دھچکا لگا اس سے ہمارا ووٹر تھوڑا چارج ہوا ہے، ضمنی الیکشن میں ہماری کارکردگی ہر لحاظ سے بہتر رہی ہے۔

ایک سوال کے جواب میں رانا ثناء اللہ نے کہا کہ میں نے بالکل یہ نہیں کہا کہ ہم عمران خان کے ساتھ کوئی ڈیل کرنا چاہتے ہیں، جو سزائیں انہیں الیکشن سے قبل آخری ہفتے میں دی گئیں اس سے انہیں ہی فائدہ ہوا ہوگا۔

ہم بہت برداشت کرچکے، ہماری برداشت ختم ہورہی ہے، علی امین گنڈاپور

ملک کیلئے سب سے بات کرنے کیلئے تیار ہیں، طارق فضل

سنی اتحاد کونسل کی شکست بھی بیرسٹر سیف نے اپنی کامیابی قرار دیدی

جاوید لطیف کے خود کو ہروانے، نواز شریف کے استعمال ہونے اور الیکشن میں پیسہ چلنے کے الزامات پر رانا ثناء اللہ نے کہا کہ 90 کروڑ روپے کوئی چھوٹی رقم نہیں اگر ان کے پاس کوئی ثبوت ہیں تو وہ سامنے لے آئیں، عدالت میں لے جائیں۔

ان کا کہنا تھا کہ جاوید لطیف کے الزامات غلط ہیں، وہ ہمارے سینئیر ساتھی ہیں، ہم ان سے بات کرسکتے ہیں ان سے ثبوت طلب کر سکتے ہیں، لیکن سیاسی جماعتوں میں کسی کے خلاف فوری ایکشن نہیں لیا جاسکتا۔

انہوں نے دیگر ن لیگی رہنماؤں کے اعتراضات پر کہا کہ یہ الزام درست نہیں کہ اس الیکشن میں کسی کو ٹارگٹ کیا گیا۔

ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ عوام کے ساتھ اس طرح کی دو نمبری تو نہیں ہوسکتی کہ نواز شریف وزیراعظم نہ بننا چاہیں اور اس کے باوجود ہم الیکشن میں یہ نعرہ لے کر جائیں کہ پاکستان کو نواز دو، اس نعرے کے تحت ہم چاہتے تھے کہ عوام ہمیں سادہ اکثریت دیں تو نواز شریف بطور وزیراعظم اپنی خدمات اور تجربہ سے دو سال میں ملک کو بحران سے نکالیں گے۔

انہوں نے کہا کہ اگر سادہ اکثریت مل جاتی تو رانا ثناء اللہ ہی وزیراعظم ہوتے۔

ووٹ ڈالنے والوں نے آج سچ کا ساتھ دیا، جھوٹ کا بیانیہ دفن ہوچکا، عطا تارڑ

عوام نے نفرت اور انتشار کی سیاست کو مسترد کردیا، وزیر اطلاعات
شائع 21 اپريل 2024 10:21pm

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور وفاقی وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ کا کہنا ہے کہ ووٹ ڈالنے والوں نے آج سچ کا ساتھ دیا، جھوٹ کا بیانیہ دفن ہوچکا ہے۔

وفاقی وزیراطلاعات عطا تارڑ نے اپنے ویڈیو بیان میں کہا کہ ضمنی انتخابات کےابتدائی نتائج کے مطابق عوام نے ایک بار پھر ن لیگ پراعتماد کا اظہارکیا ہے، ہر نشست پر مسلم لیگ (ن) کو واضح برتری حاصل ہے۔

ضمنی الیکشن میں بڑے مقابلے کون سے ہیں؟

این اے 44 میں ووٹنگ کی شفافیت پر سوال اٹھ گئے، بچے نے ووٹ ڈال دیا

پی پی149 : پریزائیڈنگ افسر نے پولنگ ایجنٹوں سے پہلے ہی فارم 45 پر دستخط کرا لیے

انہوں نے کہا کہ عوام نے نفرت اور انتشار کی سیاست کو مسترد کردیا، حکومت معاشی مسائل کے حل کے لیے سنجیدگی سے کام کررہی ہے۔

عطا تارڑ کا مزید کہنا تھا کہ وزیراعظم کی قیادت میں معاشی اصلاحات سےعوام میں امید کی کرن پیدا ہوئی ہے، معاشی اصلاحات سے مہنگائی میں کمی، زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ ہوگا۔

این اے 44 میں ووٹنگ کی شفافیت پر سوال اٹھ گئے، بچے نے ووٹ ڈال دیا

ووٹ پول کرتے وقت الیکشن عملہ بھی پولنگ بوتھ سے غائب تھا
شائع 21 اپريل 2024 09:51pm
Questions raised on the transparency of voting, Child cast his vote in NA-44 - Aaj News

اتوار کو ہونے والے ضمنی انتخابات کے دوران خیبرپختونخوا کے ضلع ڈیرہ اسماعیل خان کے حلقے این اے 44 میں ووٹنگ کی شفافیت پر سوال اٹھ گئے ہیں۔

ضمنی انتخابات میں پولنگ کے دوران حلقہ این اے 44 سے ایک ویڈیو سامنے آئی جس میں ایک بچے کو ووٹ ڈالتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔

ووٹ پول کرتے وقت الیکشن عملہ پولنگ بوتھ سے غائب تھا۔

پی پی149 : پریزائیڈنگ افسر نے پولنگ ایجنٹوں سے پہلے ہی فارم 45 پر دستخط کرا لیے

این اے 44 کے یونین کونسل نمبر چار پولنگ اسٹیشن میں بچے نے سنی اتحاد کونسل کے امیدوار فیصل امین گںڈاپور کو ووٹ پول کیا۔

فیصل امین گنڈاپور وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور کے بھائی ہیں اور ان کی جانب سے یہ نشست خالی کئے جانے پر ضمنی انتخاب میں حصہ لے رہے ہیں۔

بچے کی ووٹ پول کرنے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی۔

ن لیگ نے 21 میں سے 12 نشستیں جیت لیں، پرویز اور مونس الہیٰ کو شکست

ضمنی انتخابات کے غیر حتمی غیرسرکاری نتائج، موبائل سروس بند رہی
اپ ڈیٹ 22 اپريل 2024 12:49pm

ملک بھر میں ضمنی الیکشن کا دنگل اتوار کو سجا۔ قومی اور صوبائی اسمبلی کے 21 حلقوں میں ضمنی انتخابات کے لیے پولنگ کے بعد بیشتر حلقوں کے غیر حتمی اور غیر سرکاری نتائج آگئے۔ ن لیگ نے قومی کی 2 اور صوبائی اسمبلیوں کی 10 نشستیں جیت لیں۔

خیبر پختونخوا میں پی ٹی آئی اور سنی اتحاد کونسل کے امیدواروں کو کامیابی ملی لیکن چار میں سے دو نشستیں ایک آزاد امیدوار لے گیا۔ سندھ میں پی پی کے امیدوار نے اکلوتی نشست جیت لی۔ بلوچستان میں ایک نشست بی این پی مینگل نے جیت لی۔ دوسری مسلم لیگ ن کے حصے میں آئی۔

قومی اسمبلی کی 5 اور صوبائی اسمبلیوں کی 16 نشستوں پر پولنگ کا آغاز اتوار کو صبح 8 بجے ہوا، جو شام 5 بجے تک بغیر کسی وقفے کے جاری رہی۔ قومی اسمبلی کے 5 اور صوبائی اسمبلی کے 16 حلقوں میں 239 امیدوار مدمقابل تھے۔

قومی اسمبلی کے جن حلقوں میں ضمنی انتخاب ہوا ان میں پنجاب کے 2، خیبر پختونخوا کے 2 اور سندھ کا ایک حلقہ شامل ہے جبکہ صوبائی اسمبلیوں کی جن نشستوں پر ضمنی الیکشن ہوا جس میں پنجاب اسمبلی کی 12، خیبرپختونخوا اور بلوچستان اسمبلی کی 2، 2 نشستیں شامل تھیں۔

نتائج

پنجاب سے قومی اسمبلی کی 2 اور صوبائی اسمبلی کی 9 نشستیں مسلم لیگ ن نے جیت لیں۔ ن لیگ نے ایک صوبائی نشست بلوچستان سے جیتی۔

این اے 119 لاہور سے علی پرویز اور این اے 132 قصور سے ملک خورشید نے میدان مارلیا۔

پی پی 22 تلہ گنگ سے ملک فلک شیر اعوان جیت گئے۔

پی پی 32 گجرات سے پرویز الہٰی کو شکست ہوئی اور ق لیگ کے موسیٰ الٰہی نے کامیابی سمیٹ لی۔ پی پی 158 پر ن لیگ کے چوہدری نواز نے مونس الہی کو ہرادیا۔۔

پی پی 54 نارووال سے احمد اقبال، پی پی 93 بھکر سے سعید اکبر نوانی، پی پی 139 سے رانا افضال حسین، پی پی 147 سے ملک ریاض، نے میدان مارلیا۔

پی پی 164 لاہور سے راشد منہاس کامیاب رہے۔

پی پی 36 وزیر آباد 2 سے تحریک انصاف کو اپنی ہی چھوڑی ہوئی نشست پر شکست ہوگئی۔ تمام 185 پولنگ اسٹیشن کے نتائج کے مطابق پاکستان مسلم ليگ ن کے عدنان افضل چٹھہ 74ہزار 779 ووٹ لے کر کامیاب ہوگئے۔ 8 فروری کے انتخابات میں یہ نشست تحریک انصاف کے حمایت یافتہ آزاد امیدوار محمد احمد چٹھہ نے جیتی تھی جو انہوں نے چھوڑ دی تھی۔

پی پی 290 ڈیرہ غازی خان 5 پر مسلم ليگ ن کے علی احمد خان لغاری کامیاب رہے۔

پی پی 266 رحیم یار خان 12 پر پیپلز پارٹی کے ممتازعلی 47 ہزار 181 ووٹ لیکر کامیاب قرار جبکہ مسلم ليگ ن کے محمد صفدر خان لغاری 34 ہزار 552 ووٹ لیکر دوسرے نمبر پر رہے۔

پی پی149 پر آئی پی پی کےشعیب صدیقی38537ووٹ لےکرکامیاب، سنی اتحادکےذیشان حیدر24206ووٹ حاصل کرسکے۔ مسلم لیگ ق اور آئی پی پی دونوں ہی مسلم لیگ ن کی اتحادی ہیں۔

ن لیگ نے بلوچستان سے بھی ایک سیٹ جیتی۔ پی بی 22 لسبیلہ سے ن لیگ کے زرین مگسی کامیاب ہوگئے۔

این اے 44 ڈیرہ اسماعیل خان سے وزیراعلی علی امین گنڈاپور کے بھائی فیصل امین گنڈاپور کامیاب ہوگئے۔

این اے 8 باجوڑ سے آزاد امیدوار مبارک زیب کے ہاتھوں سنی اتحاد کونسل کے گل ظفر کو شکست ہوئی۔ باجوڑ میں صوبائی نشست بھی مبارک زیب نے جیت لی۔

پی کے 91 کوہاٹ سے سنی اتحاد کونسل کے داؤد شاہ جیت گئے۔

این اے 156 قمبر شہدادکوٹ سے پیپلز پارٹی کے خورشید جونیجو نے میدان مارلیا۔

پی بی 20 خضدار سے بی این پی کے جہانزیب مینگل فتح یاب قرار پائے۔

میڈیا کو نتائج کی کوریج سے روک دیا گیا

لاہور میں ریٹرننگ افسران نے میڈیا کو نتائج کی کوریج سے روک دیا اور میڈیا نمائندگان کو آر او کے دفاتر سے باہر نکال دیا گیا، میڈیا کو این اے 119، پی پی 147 اور 149 کے آر اوز نے دفتر سے باہر نکلوایا۔

پولیس کا کہنا تھا کہ آر اوز کی ہدایت پر میڈیا کو داخلے سے روکا گیا ہے، آر اوز کے دفاتر کے قریب کنٹینرز لگا کر سٹرک بند کردی گئی۔

تاہم بعد میں الیکشن کمیشن حکام نے نتائج جاری کردیئے۔

پنجاب اسمبلی

پنجاب اسمبلی کے 12 حلقوں میں ضمنی انتخاب ہوا جن میں پی پی 22 چکوال کم تلہ گنگ، پی پی 32 گجرات، پی پی 36 وزیرآباد، پی پی 54 نارروال، پی پی 93 بھکر، پی پی 139 شیخوپورہ، لاہور میں پی پی 147، پی پی 149، پی پی 158، پی پی 164، پی پی 266 رحیم یار خان اور پی پی 290 ڈی جی خان شامل تھے۔

پنجاب کے 14حلقوں کے لیے41 لاکھ 74 ہزار 900 بیلٹ پیئرز پرنٹ کیے گئے، 7 ہزار 822 پوسٹر اور 1 لاکھ 4 ہزار 500 فارم 45 پرنٹ کیے گئے جبکہ پولنگ اسٹیشنز کے اردگرد ہوائی فائرنگ کی روک تھام کے لیے پولیس نے اقدامات کئے۔

لاہور اور قصور کے 2 قومی اور 12صوبائی حلقوں کے لیے 240 امیدواروں نے اپنے کاغذات جمع کروائے جبکہ 174امیدواروں کے کاغذات منظور کیے گئے۔

پنجاب کے 14حلقوں کے ضمنی الیکشن میں 40 لاکھ 44 ہزار 552 ووٹرز کو اپنا رائے حق دہی استعمال کرنا تھا، جن میں 21 لاکھ 77 ہزار 187 مرد اور 18 لاکھ 67 ہزار 365 خواتین شامل ہیں۔

این اے 132 قصور

حلقہ این اے 132 قصور میں تمام پولنگ اسٹیشنز کے غیرسرکاری نتائج کے مطابق مسلم لیگ ن کے ملک رشید احمد خان 142835 ووٹ لے کر کامیاب ہوئے جبکہ سنی اتحاد کونسل کے سردار محمد حسین ڈوگر 89589 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔

این اے 119 لاہور

لاہور کے ایک قومی اور 4 صوبائی حلقوں میں بھی ضمنی انتخابات کا دنگل سجا۔

لاہور سے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 119 کے تمام 338 پولنگ سٹیشنز کا غیر سرکاری و غیر حتمی نتیجہ سامنے آ گیا ہے ، جس کے مطابق مسلم لیگ ن کے علی پرویز ملک 60 ہزار 918 ووٹ لے کر کامیاب ہو گئے جبکہ سنی اتحاد کونسل کے میاں شہزاد فاروق 34 ہزار 94 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے ۔

پی پی 147

لاہور کے حلقہ پی پی 147 کے تمام پولنگ اسٹیشنز کے غیرسرکاری نتائج کے مطابق ن لیگ کے ملک ریاض 31860 ووٹ لے کر کامیاب قرار پائے جبکہ سنی اتحاد کونسل امیدوار محمد خان مدنی 16636 ووٹ حاصل کرسکے۔

پی پی 149

پی پی 149 کے پولنگ اسٹیشنوں کے غیرحتمی غیر سرکاری نتائج کے مطابق استحکام پاکستان پارٹی کے امیدوار شعیب صدیقی 39137 ووٹ لیکر کامیاب ہوئے جبکہ سنی اتحاد کونسل کے ذیشان رشید 23665 ووٹ لیکر دوسرے نمبر پر رہے۔

پی پی 158

لاہور کے حلقہ پی پی 158 کے تمام پولنگ اسٹیشنز کے غیر حتمی غیرسرکاری نتائج کے مطابق سنی اتحاد کے مونس الہیٰ 27891 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے جبکہ ن لیگ کے چوہدری نواز لدھڑ 39741 ووٹ لے کر کامیاب قرار پائے۔

پی پی 164

لاہور کے حلقہ پی پی 164 کے تمام پولنگ اسٹیشنز کے غیر سرکاری نتائج کے مطابق ن لیگ کے راشد منہاس 31499 ووٹ لے کر کامیاب ہوگئے جبکہ سنی اتحاد کے یوسف مئیو 25781 ووٹ حاصل کرسکے۔

لاہور کے حلقہ پی پی 164 سے بھی شہباز شریف کی خالی کردہ نشست پر کل 20 امیدواروں نے الیکشن میں حصہ لیا۔ پی پی 164 میں کل ووٹرز کی تعداد ایک لاکھ 43 ہزار 395 ہے جبکہ مرد ووٹرز کی تعداد 80 ہزار 338 اور خواتین ووٹرز کی تعداد 63 ہزار 057 ہے۔

پی پی 266 صادق آباد

صادق آباد کے حلقہ پی پی 266 کے 15 پولنگ اسٹیشنز کے غیر حتمی غیرسرکاری نتائج کے مطابق پیپلز پارٹی کے ممتاز چانگ 5561 ووٹ لے کر آگے جبکہ ن لیگ کے صفدر لغاری 3330 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔

پی پی 36 وزیرآباد

وزیرآباد کے حلقہ پی پی 36 میں 15 پولنگ اسٹیشنز کے غیر حتمی نتیجے کے مطابق مسلم لیگ ن کے عدنان افضل چٹھہ 5ہزار123 ووٹ لیکر آگے جبکہ سنی اتحاد کونسل کے محمد فیاض چٹھہ 4 ہزار801 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔

پی پی 32 گجرات

گجرات کے صوبائی حلقہ پی پی 32 سے ضمنی انتخاب میں مسلم لیگ ق کے امیدوار موسیٰ الٰہی نے میدان مار لیا۔

موسیٰ الٰہی نے 63 ہزار 536 ووٹ لے کر کامیابی سمیٹی جبکہ سنی اتحاد کونسل کے پرویزالٰہی 18 ہزار 237 ووٹ کے ساتھ دوسرے نمبر پر رہے۔

پی پی 290 ڈیرہ غازی خان

مسلم لیگ ن نے ڈیرہ غازی خان کے صوبائی حلقہ پی پی 290 سے بھی میدان مار لیا ہے۔ غیر حتمی اور غیر سرکاری نتائج کے مطابق پی پی 290 سے مسلم لیگ ن کے علی احمد خان نے محی الدین کھوسہ کے خلاف کامیابی سمیٹ لی۔

سردار علی احمد خان 74560 ووٹ لے کر کامیاب ہوگئے جبکہ آزاد امیدوار محی الدین کھوسہ 26310 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔

پی پی 22 تلہ گنگ

تلہ گنگ کے حلقہ پی پی 22 کے تمام پولنگ اسٹیشنز کے غیر حتمی غیرسرکاری نتائج کے مطابق ن لیگ کے ملک فلک شیر اعوان 55583 ووٹ لے کر کامیاب قرار پائے جبکہ سنی اتحاد کونسل کے حکیم نثار 47928 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر ریے۔

پی پی 139 شیخوپورہ

شیخوپورہ کے حلقہ پی پی 139 کے تمام پولنگ اسٹیشنز کے غیر حتمی غیرسرکاری نتائج کے مطابق مسلم لیگ ن کے رانا افضال حسین 46585 ووٹ لے کر جیت چکے گئے جبکہ سنی اتحاد کے اعجاز حسین بھٹی 29833 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔

پی پی 54 نارووال

نارووال کے حلقہ پی پی 54 کے تمام پولنگ اسٹیشنز کے غیرحتمی غیر سرکاری نتیجے کے مطابق ن لیگ کے احمد اقبال 60351 ووٹ لے کر کامیاب ہوگئے جبکہ سنی اتحاد کونسل کے اویس قاسم 46686 ووٹ حاصل کرسکے۔

پی پی 93 بھکر

بھکر کے حلقہ پی پی 93 کے تمام پولنگ اسٹیشنز کے غیرحتمی غیرسرکاری نتائج کے مطابق مسلم لیگ ن کے سعید اکبر نوانی 60021 ووٹ لے کر کامیاب قرار پائے جبکہ آزاد امیدوار ڈاکٹر افضل خان 56124 ووٹ حاصل کرسکے۔

خیبرپختونخوا

این اے 8 باجوڑ

حلقہ این اے 8 باجوڑ کے 15 پولنگ اسٹیشنز کے غیرحتمی غیر سرکاری نتیجے کے مطابق آزاد امیدوار مبارک زیب خان3268 ووٹ لے کر آگے تھے جو بعد میں جیت گئے۔ جب کہ سنی اتحاد کونسل کے گل ظفر 1693 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔

این اے 8 پر سنی اتحاد کونسل کے گل ظفر، پی پی پی کے اخون زادہ چٹان، ن لیگ کے شہاب الدین، جماعت اسلامی کے ہارون رشید، اے این پی کے خان زیب اور آزاد امیدوار شوکت اللہ میں کانٹے کا مقابلہ ہوا۔

این اے 44 ڈی آئی خان

حلقہ این اے 44 ڈی آئی خان کے تمام پولنگ اسٹیشنز کے غیر حتمی و غیر سرکاری نتائج کے مطابق سنی اتحاد کونسل کے امیدوار فیصل امین 56995 ووٹ لے کر کامیاب ہوگئے، جبکہ پیپلز پارٹی کے رشید کنڈی 9533 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پررہے۔

قومی اسمبلی کے حلقہ حلقہ این اے 44 ڈی آئی خان کو وزیر اعلی خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور نے خالی کیا ہے جہاں سنی اتحاد کونسل کے ٹکٹ پر علی امین کے بھائی فیصل امین میدان میں تھے جن کے ساتھ پی پی پی کے عبدالرشید خان، تحریک لبیک کے اختر سعید اور ن لیگ کے ضمیر حسین کا مقابلہ ہوا۔

پی کے 91 کوہاٹ

پی کے 91 کوہاٹ کے تمام پولنگ اسٹیشنز کےغیرحتمی وغیرسرکاری نتائج آج نیوز کو موصول ہوگئے۔ جن کے مطابق سنی اتحاد کونسل کے امیدوار داؤد شاہ 21852 ووٹ لے کر کامیاب ہوگئے جبکہ آزاد امیدوار عبدالصمود 12581 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔

پی کے 91 کوہاٹ پر اے این پی کے امیدوار کے انتقال کے باعث انتخابات نہیں ہوئے تھے۔

بلوچستان

بلوچستان اسمبلی کے حلقہ پی بی 20 خضدار اور پی بی 22 لسبیلہ میں ضمنی الیکشن ہوا جبکہ پی بی پچاس قلعہ عبداللہ کے چند پولنگ اسٹیشنز میں ری پولنگ ہوئی۔

پی بی 20 خضدار

خضدار کے حلقہ پی بی 20 کے تمام پولنگ اسٹیشنز کے غیر حتمی غیرسرکاری نتائج کے مطابق بی این پی کے جہانزیب مینگل 30455 ووٹ لے کر کامیاب ہوگئے جبکہ آزاد امیدوار شفیق الرحمان مینگل 12581 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے ۔

خضدار میں بلوچستان اسمبلی کے حلقہ پی بی 20 پر ضمنی الیکشن کا انعقاد ہوا، الیکشن سے قبل کشیدہ صورتحال کا خطرہ ظاہر کیا جا رہا تھا تاہم الیکشن پرامن طریقے سے جاری رہا اور صوبائی حکومت و الیکشن کمیشن کی جانب سے سیکیورٹی کے مؤثر انتظامات کیے گئے۔

پی بی 22 لسبیلہ

لسبیلہ جے حلقہ پی بی 22 کے تمام پولنگ اسٹیشنز کےغیرسرکاری نتائج کے مطابق ن لیگ کے امیدوار زرین مگسی 49777 ووٹ لے کر کامیاب قرار پائے، جبکہ آزاد امیدوار شاہنواز جاموٹ 3869 ووٹ حاصل کرسکے۔

پی بی 50 قلعہ عبداللہ

پی بی50 قلعہ عبداللہ میں مجک پولنگ اسٹیشن پر مسلح افراد نے فائرنگ کرتے ہوئے دھاوا بول دیا، نامعلوم افراد جدید اسلحے کے ساتھ اندر داخل ہوئے اور فائرنگ کے بعد پولنگ کا عمل رک گیا۔ تاہم بعد میں عمل دوبارہ شروع ہوا اور پولنگ کا وقت بڑھا دیا گیا۔

حلقہ پی بی 50 قلعہ عبداللہ میں 47 پولنگ اسٹیشنز احساس اور 78 پولنگ اسٹیشنز کو انتہائی حساس قرار دیا گیا تھا، حلقے میں ٹوٹل رجسرٹرڈ ووٹر کی تعداد ایک لاکھ 63 ہزار 753 ہے جن میں سے ایک لاکھ 04 ہزار 161 مرد ووٹرز ہیں اور 59 ہزار 592 خواتین ووٹرز ہیں۔

انتخابات میں سیکیورٹی کے لیے پولیس اور لیویز کی خدمات حاصل کی گئیں۔

سندھ

سندھ میں قومی اسبلی کے حلقہ این اے 196 قمبر شہدادکوٹ ون پر ضمنی انتخاب آج ہوا۔

این اے 196 قمبر شہداد کوٹ ون کے تمام پولنگ اسٹیشنز کے غیرحتمی وغیرسرکاری نتائج کے مطابق پیپلز پارٹی کے امیدوار خورشید جونیجو 88850 ووٹ لے کر کامیاب ہوگئے جبکہ ٹی ایل پی کے امیدوار محمد علی 2696 ووٹ حاصل کرکے دوسرے نمبر پر ہے۔

وفاقی حکومت کی سول آرمڈ فورسزاور فوج تعینات کرنے کی منظوری

ضمنی انتخابات کے لیے سیکیورٹی کے سخت انتظامات بھی کیے گئے اور الیکشن کمیشن کی درخواست پر وفاقی حکومت نے سول آرمڈ فورسزاور فوج تعینات کرنے کی منظوری دی۔

پولیس سکیورٹی کے پہلے، سول آرمڈ فورسز دوسرے جبکہ پاک فوج کے اہل کاروں نے تیسرے حصار میں فرائض انجام دئے۔

لاہور سمیت 10 شہروں میں دفعہ 144 نافذ

حکومت پنجاب کی جانب سے لاہور سمیت 10 شہروں میں دفعہ 144 نافذ کی گئی ، جن شہروں میں الیکشن ہو رہے تھے وہاں موبائل انٹرنیٹ سروس معطل کر دی گئی۔

لاہور کے علاقوں نسبت روڈ، موچی دروازہ، گوالمنڈی، مصری شاہ، داتا نگر، ڈیوس روڈ، شاہ عالم مارکیٹ کے علاقوں میں انٹرنیٹ سروس متاثر ہوئی۔

اس کے علاوہ ریلوے روڈ فیض پارک، ویلنشیا ٹاؤن، واپڈا ٹاؤن، کاہنہ اور فیروز پور روڈ کے چند علاقوں میں انٹرنیٹ سروس جزوی طور پر معطل رہی۔

قومی و صوبائی اسمبلیوں کی 21 نشستوں پر ضمنی انتخابات، کوڈ آف کنڈکٹ جاری

سیکیورٹی اہلکاروں کو پولنگ اسٹیشنز کے باہر تعیینات کیا جائے گا، ضابطہ اخلاق
شائع 20 اپريل 2024 08:13pm

قومی و صوبائی اسمبلیوں کی 21 نشستوں پر ضمنی انتخابات کے حوالے سے الیکشن کمیشن نے سیکیورٹی اہلکاروں کے لیے کوڈ اف کنڈکٹ جاری کر دیا۔

ضابطہ اخلاق کے مطابق سیکیورٹی اہلکاروں کو پولنگ اسٹیشنز کے باہر تعیینات کیا جائے گا، سیکیورٹی اہلکار ڈی آر او، آر او اور پریزائڈنگ آفیسر کے ساتھ تعاون کریں گے۔

ضابطہ اخلاق میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اہلکار کسی بھی ووٹر سے اس کی شناخت نہیں پوچھیں گے اور نہ ہی انتخابی عملے کے اختیارات اپنے ہاتھ میں لیں گے۔

سیکیورٹی اہلکار بیلٹ پیپر اور انتخابی سامان کو اپنی تحویل میں لینے لے اہل بھی نہیں ہونگے اور ووٹوں کی گنتی کے دوران بھی کسی قسم کی مداخلت نہیں کریں گے۔

قومی اسمبلی کی 5 اور صوبائی اسمبلی کی 16 نشستوں پر کونسے امیدواران کس کے مد مقابل ہیں ؟

21 حلقوں پرضمنی انتخابات 21 اپریل کوہونے جا رہے، ضمنی انتخابات کی تیاریاں حتمی مرحلے میں داخل ہو گئیں۔
شائع 19 اپريل 2024 05:53pm

21حلقوں پرضمنی انتخابات 21 اپریل کوہونے جا رہے ، قومی اسمبلی کی پانچ اور صوبائی اسمبلی 16 نشستوں پر کل 239 امیدوار میدان میں اتر آئے ضمنی انتخابات کیلئے انتخابی مہم آج رات ختم ہوجائے گی ، ضمنی انتخابات کی تیاریاں حتمی مرحلے میں داخل ہو گئیں۔

الیکشن کمیشن نے 23 حلقوں میں ضمنی انتخابات کا شیڈول جاری کیا تاہم این اے 207 شہید بے نظیرآباد سے آصفہ بھٹو زرداری اور پی ایس 80 دادو سے زبیراحمد جونیجو بلامقابلہ منتخب ہوئے۔

اتوارکوقومی اسمبلی کی 5 اور صوبائی اسمبلی کی 16 نشستوں پرضمنی انتخابات ہونے جارہے ہیں قومی اسمبلی کی پانچ نشستوں پر ضمنی انتخابات میں 50 امیدوارمیدان میں اترے ہیں ۔

علی امین گنڈا پورنے این اے 44 ڈیرہ اسماعیل خان ،مریم نوازنے این اے 119 لاہور،شہبازشریف نے این اے 132 قصور اوربلاول بھٹو زرداری نے این اے 196 قمبرشداد کوٹ کی نشست خالی کی تھی اس کے ساتھ این اے 8 باجوڑمیں بھی 21 اپریل کو ضمنی انتخابات ہورہے ہیں۔

خیبرپختونخوا کے حلقے پی کے 22 باجوڑاور پی کے91 کوہاٹ جبکہ بلوچستان کے پی بی 20 خضدار اورپی بی 22 لسبیلہ میں بھی اتوار کو ضمنی انتخابات ہورہے۔

پنجاب کے پی پی 22 چکوال ،پی پی 32 گجرات ،پی پی 36 وزیر آباد ،پی پی54 نارووال ،پی پی 93 بھکر ،پی پی 139 شیخوپورہ ،پی پی147 لاہور ،پی پی 149 لاہور ،پی پی 158 لاہور ،پی پی 164 لاہور ،پی پی 266 رحیم یارخان اور پی پی 290 ڈیرہ غازی خان میں انتخابات ہورہے۔

الیکشن کمیشن کے جاری کردہ شیڈول کے مطابق آج رات انتخابی مہم ختم ہو جائے گی ، ضمنی انتخابات کیلئے تعینات ریٹرننگ افسران کو مجسٹریٹ کے اختیارات بھی دے دیے گئے ہیں۔

نون لیگ ایک ہی دن قومی اسمبلی کی 2 نشستیں کھو بیٹھی، تیسری پر نوٹیفکیشن معطل

لاہور ہائی کورٹ کے الگ الگ بنچوں کے فیصلے
شائع 17 اپريل 2024 08:48am

پاکستان مسلم لیگ نواز منگل کو ایک ہی دن قومی اسمبلی کی دو نشستیں کھو بیٹھی جبکہ تیسری نشست پر اس کے امیدوار کا نوٹیفکیشن معطل کر دیا گیا۔

جسٹس شاہد کریم نے این اے 81 گجرانوالہ میں عبدالقیوم ناہرہ کی کامیاب کے خلاف حکم جاری کر دیا۔ پی ٹی ائی کے امیدوار نے ناہرہ کی دوبارہ گنتی کے نتیجے میں کامیابی کے خلاف عدالت سے رجوع کیا تھا۔

لاہور ہائی کورٹ بہاولپور بینچ نے این اے 154 لودھراں سے عبدالرحمن کانجو کی کامیابی کے خلاف فیصلہ دے دیا۔ کانجو بھی دوبارہ گنتی میں کامیاب ہوئے تھے اور ان کے خلاف پی ٹی ائی امیدوار نے درخواست دی تھی۔

ایک علیحدہ فیصلے میں جسٹس شاہد کریم نے این اے 133 ننکانہ صاحب سے رانا ارشد کی کامیابی کا نوٹیفکیشن معطل کر دیا۔

پی ٹی آئی نے نواز شریف کی این اے 130 سے کامیابی چیلنج کردی

یاسمین راشد نے قائد ن لیگ کی کامیابی کے نوٹیفکیشن کو چیلنج کیا
شائع 16 اپريل 2024 02:30pm
فوٹو۔۔۔فائل
فوٹو۔۔۔فائل

سابق وزیر اعظم نواز شریف کی این اے 130 سےکامیابی لاہور ہائیکورٹ میں قائم الیکشن ٹربیونل میں چیلنج کردی گئی۔

پی ٹی آئی کی رہنما ڈاکٹر یاسمین راشد نے نواز شریف کی کامیابی کیخلاف انتخابی عذرداری دائر کی۔

انتخابی عذرداری میں یاسمین راشد نے قائد ن لیگ کی کامیابی کے نوٹیفکیشن کو چیلنج کیا۔

انتخابی عذرداری پر جسٹس سلطان تنویر احمد پر مشتمل الیکشن ٹربیونل سماعت کرے گا۔

پی پی 133 ننکانہ سے ن لیگ کے امیدوار کی کامیابی کا نوٹیفکیشن معطل

الیکشن کمیشن سمیت دیگر فریقین سے جواب طلب
شائع 16 اپريل 2024 11:36am
فوٹو۔۔۔۔۔۔۔۔۔ فائل
فوٹو۔۔۔۔۔۔۔۔۔ فائل

لاہور ہائیکورٹ نے پی پی 133 ننکانہ سے مسلم لیگ ن کے امیدوار رانا ارشد کی کامیابی کا نوٹیفکیشن معطل کردیا۔

عدالت عالیہ میں رانا ارشد کی کامیابی کے نوٹی فکیشن کےخلاف درخواست پر سماعت ہوئی۔

رانا ارشد پی پی 133 ننکانہ صاحب سے کامیاب ہوئے۔

لاہور ہائیکورٹ نے لیگی رہنما کی کامیابی کا نوٹی فکیشن معطل کردیا۔

عدالت عالیہ نے الیکشن کمیشن سمیت دیگر فریقین سے جواب طلب کر لیا ہے۔

آٹھ فروری کو ہوئے انتخابات کے بعد ملک میں 15 لاکھ سے زائد ووٹرز کا اضافہ

حالیہ الیکشن میں کتنے ووٹرز تھے اور اب کتنے ہیں؟
شائع 15 اپريل 2024 05:11pm

الیکشن کمیشن آف پاکستان نے آٹھ فروری کو ہوئے انتخابات کے بعد ملک کے ووٹرز کا نیا ڈیٹا جاری کر دیا ہے، جس کے مطابق حالیہ انتخابات کے بعد ملک میں 15 لاکھ 50 ہزار 551 ووٹرز کا اضافہ ہوا ہے۔

الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری اعدادوشمار کے مطابق آٹھ فروری کو ہوئے انتخابات کے دوران ملک میں ووٹرز کی تعداد 12 کروڑ 85 لاکھ 85 ہزار 760 تھی، جو اب انتخابات کے دو ماہ بعد 13 کروڑ 1 لاکھ 36 ہزار 311 ہو گئی ہے۔

نئے اعدادوشمار کے مطابق ملک میں مرد ووٹرز کی تعداد 7 کروڑ 43 ہزار 472 اور خواتین ووٹرز کی تعداد 6 کروڑ 92 ہزار 839 ہو گئی ہے۔

اسلام آباد میں ووٹرز کی تعداد 10 لاکھ 94 ہزار 216 ہے، بلوچستان میں ووٹرز کی تعداد 54 لاکھ 39 ہزار 666، خیبر پختونخوا میں 2 کروڑ 21 لاکھ 83 ہزار 168، پنجاب میں 7 کروڑ 40 لاکھ 93 ہزار 290 اور سندھ میں ووٹرز کی تعداد 2 کروڑ 73 لاکھ 25 ہزار 971 ہے۔

اسلام آباد کے تینوں حلقے پھر چیلنج

ن لیگ کے کامیاب ایم این ایز کو ڈی نوٹیفائی کرنے کی استدعا
شائع 15 اپريل 2024 02:38pm
اسلام آباد ہائیکورٹ، فائل فوٹو
اسلام آباد ہائیکورٹ، فائل فوٹو

پاکستان تحریک انصاف (‏پی ٹی آئی) نے اسلام آباد کے تینوں حلقوں میں مبینہ دھاندلی کے پیش نظر انتخابی نتائج کو الیکشن ٹریبونل میں چیلنج کردیا ہے۔

این اے 46 سے پی ٹی آئی کے آزاد امیدوار عامرمغل نے انتخابی نتائج کو چیلنج کیا۔

این اے47 سے پی ٹی آئی کے آزاد امیدوار شعیب شاہین نے بھی الیکشن ٹریبونل میں درخواست دی۔

اس کے علاوہ این اے 48 سے پی ٹی آئی کے آزاد امیدوار علی بخاری نے چیلنج کیا۔

امیدواروں نے مؤقف اپنایا کہ 8 فروری انتخابات کے نتائج میں تبدیلی اور دھاندلی کی گئی۔

الیکشن ٹریبونل سے ن لیگ کے کامیاب قرارد یے گئے ایم این ایز کو ڈی نوٹیفائی کرنےکی استدعا کی گئی۔

سینیٹ میں خیبرپختونخوا سے ہمیں پوری نشستیں ملنی چاہئیں، بیرسٹر سیف

پی ٹی آئی کے خلاف الیکشن کمیشن کا روایہ متعصبانہ ہے، رہنما تحریک انصاف
شائع 12 اپريل 2024 03:42pm
فوٹو:فائل
فوٹو:فائل

پاکستان تحریک انصاف کے رہنما بیرسٹر سیف نے کہا ہے کہ سینیٹ میں خیبرپختونخوا سے پوری سیٹیں ملنا ہمارا حق ہے، خیبر پختونخوا سے ہمیں پوری سیٹیں ملنی چاہئیں، الیکشن کمیشن کی جانب سے پی ٹی آئی مخالف مہم جاری ہے، پی ٹی آئی کے خلاف الیکشن کمیشن کا روایہ متعصبانہ ہے، الیکشن کمیشن کے پاس آئین کی غلط تشریح کا اختیار نہیں۔

اپنے بیان میں تحریک انصاف کے رہنما بیرسٹر سیف نے کہا کہ سینیٹ میں خیبرپختونخوا سے ہمیں پوری سیٹیں ملنی چاہئیں، سینیٹ میں خیبر پختونخوا سے پوری سیٹیں ملنا ہمارا حق ہے، گزشتہ کچھ عرصے سے الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کے ساتھ دشمنی کا ایک سلسلہ شروع کیا ہے، الیکشن کمیشن کی جانب سے پی ٹی آئی مخالف مہم جاری ہے اور پی ٹی آئی کو ایک مہم کے تحت سیاسی عمل سے باہر کیا جارہا ہے۔

بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے غیر آئینی اور غیر قانونی فیصلوں کی وجہ سے سینیٹ الیکشن متنازع ہوا، الیکشن کمیشن کے غلط فیصلوں کی وجہ سے خیبرپختونخوا میں مخصوص نشستوں کا معاملہ پیدا ہوا۔

انہوں نے مزید کہا کہ مخصوص نشستوں کے معاملے میں الیکشن کمیشن نے الیکشن ایکٹ سیکشن 104 کی خلاف ورزی کی، مخصوص نشستوں کے معاملے پر ہمیں الیکشن کمیشن کے فیصلوں پر تحفظات ہیں۔

پی ٹی آئی رہنما کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن کے پاس آئین کی غلط تشریح کا اختیار نہیں، پی ٹی آئی کے خلاف الیکشن کمیشن کو روایہ متعصبانہ ہے، ہمیں الیکشن کمیشن پر اعتماد نہیں۔

ن لیگ عام آدمی کو ریلیف دینے میں کوئی کسر نہیں چھوڑے گی، نواز شریف

ن لیگ کے قائد کا رانا محمد ارشد کو ٹیلی فون، دوبارہ گنتی میں عوامی مینڈیٹ ملنے پر مبارکباد
شائع 12 اپريل 2024 12:21pm

مسلم لیگ (ن) کے قائد نوازشریف نے شاہ کوٹ سے نو منتخب رکن پنجاب اسمبلی رانا محمد ارشد کو ٹیلی فون کرکے دوبارہ گنتی میں عوامی مینڈیٹ ملنے پر مبارکباد دی اور کہا کہ (ن) لیگ عام آدمی کو ریلیف دینے میں کوئی کسر نہیں چھوڑے گی۔

سابق وزیر اعظم نواز شریف نے شاہ کوٹ سے منتخب ہونے والے رکن پنجاب اسمبلی رانا محمد ارشد کو ٹیلی فون کیا۔

نوازشریف نے رانا محمد ارشد کو دوبارہ گنتی میں عوامی مینڈیٹ ملنے پر انہیں مبارکباد دی۔

اس موقع پر مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف نے کہا کہ ننکانہ اور شاہ کوٹ کی عوام کو سلام کرتا ہوں، ننکانہ جلسے میں عوام کے ساتھ جو وعدے کیے وہ مکمل کریں گے۔

سابق وزیراعظم نے مزید کہا کہ ننکانہ میں تعلیمی ادارے بنیں گے اور صوبے بھر میں خوشحالی کا دور واپس لائیں گے، (ن) لیگ نوجوانوں، کسانوں اور عام آدمی کو ریلیف دینے میں کوئی کسر نہیں چھوڑے گی۔

سینیٹ ڈپٹی چئیرمین کی نشست پانے والا مسلم لیگ نواز کا پرانا وفادار کون؟

سیدال خان ناصر پارٹی کے ان کارکنان میں شامل ہیں جو ’مزاحمت‘ کی سیاست پر یقین رکھتے ہیں
اپ ڈیٹ 09 اپريل 2024 07:28pm

پاکستان مسلم لیگ (نواز) نے جہاں ایک طرف سینیٹ چیئرمین کی نشست پاکستان پیپلز پارٹی کو دی، وہیں ڈپٹی چئیرمین کی نشست اپنے ایک ایسے دیرینہ اور وفادار ساتھی کو تھما دی، جسے شاید ہی کوئی جانتا ہو۔

سینیٹ کے نومنتخب ڈپٹی چئیرمین سیدال خان ناصر کو قومی سیاسی منظر نامے پر نسبتاً کم جانا جاتا ہے، لیکن وہ 1990 کی دہائی کے اوائل سے پارٹی سے وابستہ ہیں۔

انہوں نے 1996 میں پارٹی کے طلباء ونگ ”مسلم اسٹوڈنٹ فیڈریشن“ (ایم ایس ایف) کے کوئٹہ چیپٹر میں شمولیت اختیار کی اور 2002 تک پہلے مرکزی جنرل سیکرٹری اور پھر صوبائی صدر کے طور پر وہاں رہے۔

نومنتخب چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی کون ہیں؟

ایم ایس ایف میں اپنے وقت کے دوران، وہ سعد رفیق گروپ کے سرگرم رکن کے طور پر جانے جاتے تھے۔

انہوں نے باضابطہ طور پر 2002 میں مسلم لیگ (ن) میں شمولیت اختیار کی اور صوبائی سطح پر مختلف کرداروں میں خدمات انجام دیں، اور آخر کار پارٹی کے صوبائی چیپٹر کے جنرل سیکرٹری بن گئے۔

سیدال خان تقریباً 20 سال تک بلوچستان میں ن لیگ کی سینٹرل ورکنگ کمیٹی کا حصہ بھی رہے ہیں۔

بلوچستان میں ثناء اللہ زہری کی حکومت کے دوران انہوں نے وزیراعلیٰ کے معاون خصوصی کے طور پر کام کیا۔

پارٹی حلقوں کا کہنا ہے کہ سیدال خان ناصر پارٹی کے ان کارکنان میں شامل ہیں جو ’مزاحمت‘ کی سیاست پر یقین رکھتے ہیں۔

وہ ن لیگ کے ان چند رہنماؤں میں سے ایک کے طور پر بھی جانے جاتے ہیں جنہوں نے 1999 میں بغاوت کے بعد احتجاج کیا۔

مخصوص نشستوں پر حلف نہ لینے کا کیس: اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر کو نوٹس جاری، جواب طلب

ایسے اور بھی کیسز ہیں، جواب آنے پر عید کے بعد سب کو سنیں گے، پشاور ہائیکورٹ
اپ ڈیٹ 09 اپريل 2024 02:07pm

پشاور ہائیکورٹ نے خیبرپختونخوا مخصوص نشستوں پر منتخب اراکین اسمبلی سے حلف نہ لینے کے معاملے پر اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 14 روز میں جواب طلب کرلیا۔

پشاور ہائیکورٹ کے جسٹس ایس ایم عتیق شاہ اور جسٹس فضل سبحان نے خیبرپختونخوا اسمبلی میں مخصوص نشستوں پر منتخب اراکین اسمبلی سے حلف لینے سے متعلق ہائیکورٹ اور الیکشن کمیشن کے فیصلے پر عملدرآمد کے لیے اراکین اسمبلی کی درخواست پر سماعت کی۔

دوران سماعت وکیل درخواست گزار نے عدالت کو بتایا کہ 27 مارچ کو عدالت نے ممبران سے حلف لینے کا حکم دیا لیکن اسپیکر نے حلف لیا نہ حلف برادری کے لیے کوئی اقدامات اٹھائے، اس لیے اب عدالت فیصلوں پر عملدرآمد کو یقینی بنائے۔

عدالت نے ریمارکس دیے کہ اسپیکر کو نوٹس جاری کرتے ہیں، جب جواب آجائے تو پھر اس کیس کو سنیں گے۔

جس پر عدالت نے اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 14 روز میں جواب طلب کرلیا۔

وکیل درخواست گزار نے استدعا کی کہ آئندہ سماعت کے لیے نزدیک تاریخ دی جائے جس پر عدالت نے جواب دیا کہ ایسے اور بھی کیسز ہیں، جواب آنے پر عید کے بعد سب کو سنیں گے۔

واضح رہے کہ الیکشن کمیشن نے خیبرپختونخوا میں سینیٹ انتخابات مخصوص نشستوں پر منتخب اراکین کے حلف سے مشروط کیے تھے۔

ملک بھر میں سب سے زیادہ انتخابی نتائج کو کہاں چیلنج کیا گیا؟

کراچی سے قومی اور صوبائی کے 28 سے زائد حلقوں کے نتائج کو چیلنج کیا گیا
شائع 08 اپريل 2024 03:10pm

الیکشن 2024 میں مبینہ دھاندلی اور نتائج میں ردوبدل کے معاملے پر ملک بھر میں سب سے زیادہ انتخابی نتائج کو کراچی میں چیلنج کیا گیا۔

پی ٹی آئی کے آزاد اور جماعت اسلامی کے امیدواروں نے ایم کیوایم اور پیپلزپارٹی کے امیدواروں کی کامیابی کو چیلنج کیا۔

کراچی سے قومی اور صوبائی اسمبلی کے 28 سے زائد حلقوں کے امیدواروں کا انتخابی نتائج تسلیم کرنے سے انکار کیا۔

متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کے خالد مقبول صدیقی، فاروق ستار، مصطفیٰ کمال، حفیظ الدین، خواجہ اظہار الحسن اور دیگر کی کامیابی کو چلینج کیا گیا۔

پیپلز پارٹی کے قادر پٹیل، نبیل گبول، سعید غنی، فاروق اعوان، حکیم بلوچ اور دیگر کی کامیابی کو بھی چیلنج کیا گیا۔

سندھ ہائیکورٹ میں انتخابی عذر داریوں کی سماعت کے لیے دو الیکشن ٹربیونلز قائم کیے گئے ہیں۔

جسٹس کے کے آغا اور جسٹس عدنان اقبال پر مشتمل الگ الگ الیکشن ٹربیونلز انتخابی نتائج کے خلاف درخواستوں کی سماعت کررہے ہیں۔

مزید پڑھیں

این اے 154 میں ووٹوں کی دوبارہ گنتی، ن لیگی امیدوار عبد الرحمان خان کانجو کامیاب

عمران خان نے مبینہ انتخابی دھاندلی اور نتائج کیخلاف سپریم کورٹ سے رجوع کرلیا

عمران خان کا سیاسی بندوبست ہونا چاہیے، بات کرنے کو تیار ہوں تو رہائی کا سوچا جا سکتا ہے، رانا ثنا اللہ

ججز کو ملنے والے خط پی ٹی آئی یا ہمدردوں کی شرارت ہے، آج نیوز کو انٹرویو
اپ ڈیٹ 05 اپريل 2024 10:35pm
Exclusive interview of Rana Sanaullah - Imran Khan may be released next month?| Rubaroo - Aaj News

رانا ثنا اللہ نے آج کے پروگرام ”روبرو“ میں گفتگو کرتے ہوئے عمران خان کی رہائی کی مشروط حمایت کردی۔

رانا ثناء اللہ نے کہا کہ اگر عمران خان ملک کی بہتری کے لئے مل بیٹھ کر بات کرنے کو تیار ہیں تو انکی رہائی پر غور کیا جاسکتا ہے، لیکن ایسا ممکن نہیں کیونکہ اس کے چانسز منفی صفر ہیں۔ اگر وہ مل بیٹھ کر بات کریں تو ب ان کے اندر یا باہر رہنے سے کوئی فرق نہیں پڑتا.

رانا ثناء اللہ نے کہا کہ عمران خان نہ سیاست دان ہیں نہ ہی لیڈر ہیں یہ اس ملک کی بد قسمتی ہے کہ عمران خان مسلط ہوئے ہیں، عمران خان نے کبھی نہ کسی سیاسی جماعت سے بات کی ہے نہ یہ کبھی بات کرنے کو تیار ہیں وہ کسی دوسری جانب بات کرنے میں دلچسپی رکھتے ہیں۔ عمران خان کو سیاسی برادری کے ساتھ بیٹھنا چاہیئے۔ لیکن عمران خان اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ بات کرنا چاہتے ہیں۔

راناثنااللہ کا عمران خان کے حوالے سے کہنا تھا کہ عمران خان 10 سال سے سیاسی عدم استحکام کاسبب بنےہوئےہیں جس کی سزا ملک نے بھگتی ہے۔ عمران خان کو لانے کے لئے ہماری پارٹی کی ساخت خراب کی گئی عدلیہ کو نقصان پہنچایا گیا عمران نےاپنےدورمیں عوام کیلئےکچھ نہیں کیا۔ اپوزیشن کو ہٹانا چاہا اور اسٹیبلشمنٹ سے اپنے معاملات خراب کئے۔سیاسی عدم استحکام چلتارہاتوملک کانقصان ہوگا۔ پی ٹی آئی کو کون لے کر آیا تھا 2018 میں کسی کے نانا کسی کو بیٹھنا جائز اور 2024 میں نا جائز ہے، اس قسم کی باتیں چھوڑیں اگر ملک بچانا ہے تو میاں نواز شریف کے نسخے پر عمل کریں۔

راناثنااللہ نے آج کے پروگرام ے گفتگو میں کہنا تھا کہعمران خان کا توشہ خانہ کیس سو فیصد درست ہے عمران خان نے وہ جرم کئے ہیں جن کا ان پر الزام ہے لیکن عدالت کے ٹرائل میں لوپ ہول اور پروسیجل غلطیاں موجود ہیں۔

راناثنااللہ کا مزید کہنا تھا کہ عوامی فیصلےکےمطابق حکومت وجودمیں آچکی ہے، عمران خان کوشکایت ہےتوٹربیونل موجودہیں عمران خان کاسیاسی بندوبست ہوناچاہئے، اس کا مطلب عمران خان کا سیاسی وجود ہے، عمران خان پاکستان میں عدم استحکام کی سیاست کررہےہیں جس کا مقصد کہ میں کسی کو نہیں چھوڑوں گا ہے۔

راناثنااللہ کا ججز کے خطوط کے معاملے پر کہنا تھا کہ ججزکےخطوط مجھے شرارت لگتی ہے، اور شرارت پی ٹی آئی یا اس کےہمدرد کر رہے ہیں، ایجنسیزمحنت کریں توان تک پہنچاجاسکتا ہے۔

راناثنااللہ نے محسن نقوی کے وزیر اعظم بنے کے حوالے سے گفتگو میں کہا کہ جو نگراں وزیر اعلیٰ پنجاب، سینیٹر اور کرکٹ بورڈ کا چئیرمین بن سکتا ہے تو وزیر اعظم کیوں نہیں بن سکتا۔ محسن نقوی اگر چاہیں تو صدر بھی بن سکتے ہیں۔ محسن نقوی وزیر اعلیٰ بننا چاہتے تھے ان کی خواہش تھی تو وہ بن گئے۔ محسن نقوی جو چاہیں وہ بن سکتے ہیں۔

راناثنااللہ کا کہنا تھا کہ میں اپنی قیادت سے ناراض نہیں ہوں میں نے نواز شریف اور مریم نواز کا فیصل آباد میں کھلے دل سے استقبال کرتا اور ایک بار نہیں 10 بار کرتا لیکن میں فیصل آباد میں موجود نہیں تھا۔ میں ناراض نہیں فکرمندہوں یہ حکومت مسلم لیگ کی نہیں، الیکشن میں ن لیگ کواکثریت نہیں ملی، پیپلزپارٹی حکومت سےباہرنہیں، اپناحصہ لے کر بیٹھی ہے جیسے آسان سمجھا لے لیا جو مشلکل لگا اس کو چھوڑ دیا۔ ملک میں مخلوط حکومت ہے، مخلوط حکومت میں سب پرذمہ داری آتی ہے

راناثنااللہ نے کہا کہ آصف علی زرداری کو میرے لئے کچھ نہیں کرنا چاہیئے میں اپنی جماعت کے ساتھ ہوں جو میری جماعت مجھے بنانا چاہیے گی میں بن جاؤں گا۔ میں پارٹی سے باہر نہیں ہوں پارٹی میں ہوں اور میں پارٹی ڈسپلین میں رہ کر کام کر رہا ہوں، ضمنی الیکشن میں جس کا حق ہے وہ لے میں کسی ضمنی الیکشن میں حصہ نہیں لےرہا، یہ ضروری ہے کہ آپ نے ہر وقت حکومت میں رہنا ہے کیا کوئی ہر وقت حکومت میں رہ سکتا ہے ؟ اگر آپکی یہی عادت اور سوچ ہے تو یہ بہت بڑی مصیبت ہے۔

راناثنااللہ کا مزید کہا کہ سیاسی کارکن کا کام اپنی رائے دینا اور بات کرنا ہے اور ہم سب نواز شریف کے قیادت میں متحد ہیں، حکومت میں غیرمنتخب لوگوں کونہیں ہوناچاہئے، نوازشریف جوفیصلہ کریں گےمجھےقبول ہوگا بھلے وہ مجھے ٹھیک لگے یا غلط۔

نئی سیاسی جماعت کے حوالے سے راناثنااللہ کا کہنا تھا کہ کسی کونئی جماعت بنانی ہے تو ملک کا آئین میں اجازت ہے۔ لیکن میرےخیال میں نئی سیاسی جماعت کی گنجائش نہیں ہے۔

رانا ثناء اللہ نے کہا کہ شہبازشریف میں مدت پوری کرنےکی صلاحیت ہے، وہ سب کو آن بورڈ کے کر چلتے ہیں، شہباز شریف کو ملک کو معاشی بحران سے نکالنے کے لئے 2 سال اور تمام سیاسی جماعتوں کا تعاون بھی چاہیئے۔

عوام نے ووٹ گالم گلوچ کرنےکیلئےنہیں دیا، اپوزیشن اپنا کردار ادا کرے،بلاول بھٹو

عوام نے کسی ایک جماعت کو واضح اکثریت نہیں دی، مل کر مسائل حل کرنے کا اشارہ دیا ہے، چئیرمین پی پی پی
شائع 05 اپريل 2024 08:14pm

لاڑکانہ میں عمائدین اور پارٹی ورکرز سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین پیپلزپارٹی نے کہا عوام نےووٹ گالم گلوچ کرنےکیلئےنہیں دیا، اپوزیشن کے دوستوں کوبھی اپنی ذمہ داری کااحساس ہوناچاہئے انھیں بھی اپناذمہ دارانہ کرداراداکرناچاہئے۔

بلاول بھٹو نے مزید کہا کہ عوام نے کسی ایک جماعت کو واضح اکثریت نہیں دی، مل کر مسائل حل کرنے کا اشارہ دیا ہے، مسائل کےحل کیلئے عوامی نمائندے کردار ادا کریں، ہم چاہتےہیں عام آدمی کوانصاف ملے۔

انتخابات میں مینڈیٹ دینےپر بلاول بھٹو نے عوام کا شکریہ ادا کیا۔