Aaj News

جمعرات, اپريل 18, 2024  
09 Shawwal 1445  

فلسطینیوں کے حق میں بیان کی سزا، خاتون صحافی نوکری سے فارغ

امریکی خبر رساں ادارے نے یہودی خاتون صحافی کو فلسطینیوں کے حق...
شائع 26 مئ 2021 08:43am

امریکی خبر رساں ادارے نے یہودی خاتون صحافی کو فلسطینیوں کے حق میں بیان کی وجہ سے ملازمت سے برطرف کردیا۔

خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) نے گزشتہ ہفتے غزہ پر حملوں کے دوران 22 سالہ خاتون صحافی امیلی وِلڈر کو نوکری سے نکالا تھا۔

امیلی ولڈر کو سوشل میڈیا پالیسی کی خلاف ورزی پر نکالا گیا ہے تاہم ادارے نے یہ نہیں بتایا کہ وہ "خلاف ورزی" کیا تھی؟

دوسری جانب خاتون صحافی نے کہا ہے کہ اسے طالب علمی کے دور میں فلسطینیوں کے حق میں آواز اٹھانے کی سزادی گئی ہے۔

خیال رہے کہ امیلی خود ایک یہودی خاندان سے تعلق رکھتی ہیں اور زمانہ طالب علمی میں امیلی یونیورسٹی میں "اسٹوڈنٹس فار جسٹس اِن پیلیسٹائن" اور "جیوش وائس فار پیس" نامی تنظیموں کے پلیٹ فارمز سے صہیونیت کے خلاف آواز بلند کرتی رہی ہیں۔

ایسوسی ایٹڈ پریس سے وابستگی کے بعد بھی امیلی نے نہ صرف فلسطینیوں کے حق میں کیے گئے کچھ ٹوئٹس کو ری ٹوئٹ کیا بلکہ 17 مئی کو ایک ٹوئٹ میں لکھا کہ 'غیر جانبدار صحافت پر اس وقت سوال کھڑے ہوتے ہیں جب بنیادی اصطلاحات استعمال کرتے وقت ایک سائیڈ کو چنا جائے، اسرائیل کا نام تو لیا جائے، لیکن فلسطین کا نام استعمال نہ کیا جائے، یا جنگ کہا جائے، قبضہ یا محاصرہ نہیں، ایسا کرنا ایک سیاسی طرز عمل ہے اور میڈیا ہمیشہ ایسا کرتا آیا ہے لیکن اس کے متعصبانہ ہونے پر کوئی سوال نہیں اٹھایا جاتا'۔

امیلی کو سوشل میڈیا پر بھی انتہا پسندوں کی شدید مخالفت کا سامنا تھا، ری پبلکن سینیٹر ٹوم کوٹن بھی امیلی اور اے پی پر الزام لگانے والوں میں شامل ہیں، انہوں نے اے پی کو ہدفِ تنقید بناتے ہوئے ایک ویب سائٹ پر لکھا کہ غزہ میں حماس کی عمارت میں دفتر بنانے والے ادارے سے اس ہی بات کی توقع تھی۔

واضح رہے کہ امریکا کی اسٹینفورڈ یونیورسٹی کی گریجویٹ امیلی وِلڈر کو ایسوسی ایٹڈ پریس میں ملازمت ملے ابھی 2 ہفتے ہی گزرے تھے۔

امیلی وِلڈر کی برطرفی پر اے پی کو تنقید کا سامنا ہے اور خاتون صحافی کو دوبارہ نوکری پر بحال کرنے اور ان سے معافی مانگنے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔

Comments are closed on this story.

تبصرے

تبولا

Taboola ads will show in this div