Aaj News

جمعرات, مئ 02, 2024  
23 Shawwal 1445  

وائس ریکارڈنگ لیک: سابق برطانوی فوجی کی وزارت دفاع کے اہلکار کو تباہ کرنے کی دھمکی

سینئر برطانوی دفاعی ذرائع کا کہنا ہے کہ کابل میں جانوروں کی پناہ...
اپ ڈیٹ 30 اگست 2021 03:40pm

سینئر برطانوی دفاعی ذرائع کا کہنا ہے کہ کابل میں جانوروں کی پناہ گاہ کی بنیاد رکھنے والے ایک سابق رائل میرین نےافغانستان سے 173 بلیوں اور کتوں کو نکالنے کے اپنے مشن کے نتیجے میں کئی جانوں کو خطرے میں ڈالا ہے۔

نوزاد چیریٹی کی طرف سے بچائے گئے جانوروں کے ساتھ واپس برطانیہ پہنثنے والے پین فارتھنگ پر برطانوی حکومت کے اہلکاروں کے ساتھ "غنڈہ گردی" کرنے کا بھی الزام لگایا گیا ہے۔

اتوار کے روز دی میل کی جانب سے موصول ہونے والے ایک وائس میسیج نے اس آئیر لفٹ کے پس پردہ پوشیدہ تلخ حقائق کا انکشاف کیا ہے، مسٹر فارتھنگ نے وزارت دفاع کے ایک عہدیدار کو کہا کہ 'وہ ان کی باقی زندگی تباہ کر دے گا۔ اگر اس نے ملک سے باہر پرواز کے لیے کلیئرنس حاصل نہیں کی۔'

برطانوی سیکریٹری دفاع بین والیس کے مشیر پیٹر کوئنٹن کو بھی مسٹر فارتھنگ کے حامیوں کی جانب سے جان سے مارنے کی دھمکیاں موصول ہوئی ہیں۔

حکام کی جانب سے مبینہ دھمکیوں کی تحقیقات کے ایک حصے کے طور پر شیئر کی جانے والی ریکارڈنگ میں مسٹر فارتھنگ کو انہیں، ان کے جانوروں اور ان کے افغان عملے کو کابل سے باہر نکالنے کے لیے ایک چارٹر پلین کا مطالبہ کرتے سنا جاسکتا ہے، جس کیلئے انہوں نے ایک آئی ایس اے ایف نمبر کا مطالبہ کیا جو ایک فوجی کال سائن ہے جسے 2014 سے استعمال نہیں کیا گیا۔

فوج میں 22 سال خدمات انجام دینے والے پین فارتھنگ نے مسٹر کوئنٹن پر ملک چھوڑنے کی کوششوں کو "روکنے" کا الزام لگاتے ہوئے کہا: 'یہ ہے ڈیل دوست۔ تم یا تو میرے لیے وہ آئی ایس اے ایف نمبر حاصل کروگے اور آپ مجھے اس ائیر فیلڈ پر جانے کی اجازت دو گے یا کل صبح میں تمہارے خلاف کھڑا ہوں گا، پورا ملک جانے کہ یہ تم ہو۔'

دو منٹ کی ریکارڈنگ کے دوران، مسٹر فارتھنگ یہ بھی کہتے ہیں، 'میں نے 22 سال رائل میرین کمانڈوز کے لیے خدمات انجام دیں۔ میں آپ جیسے لوگوں سے یہ بکواس نہیں لینے جا رہا ہوں۔'

پین فارتھنگ (تصویر بزریعہ ڈیلی میل)
پین فارتھنگ (تصویر بزریعہ ڈیلی میل)

مسٹر فارتھنگ کی تشہیری مہم نے ایم او ڈی کو مشتعل کردیا ہے کیونکہ انہوں نے مہاجرین کو ہوائی جہاز سے منتقل کرنے کے 'بنیادی مشن' سے دھیان بھٹکایا ہے۔

ایک دفاعی ذرائع کا کہنا ہے کہ 'اس خود غرض چال کی قیمت میں جانیں چکانی پڑتی ہیں۔'

ایک اور ذریعے نے کہا کہ ایم او ڈی کی طرف سے جانوروں کو نکالنے میں مدد کا مطلب یہ ہے کہ یہ پہلی برطانوی حکومت ہے جس نے واضح طور پر غیر سفید فام لوگوں کو جانوروں کے برابر تصور کرنے کا عزم کیا ہے۔'

سینئر ٹوری ایم پی اور سابق سپاہی ٹام ٹوگندھات نے جانوروں کے انخلا کے لیے ایم او ڈی کے وسائل کے استعمال کی شدید مذمت کی۔

افغانستان میں خدمات انجام دینے والے مسٹر توگندھات نے انکشاف کیا کہ ان کے سابق ترجمان جو اب کابل میں پھنسے ہوئے ہیں ، نے ان سے پوچھا، 'میرے پانچ سالہ بچے کی قیمت آپ کے کتے سے کم کیوں ہے؟'

'میرے پاس جواب کوئی نہیں تھا'

تصویر بزریعہ ڈیلی میل
تصویر بزریعہ ڈیلی میل

رکن پارلیمنٹ جو کامنز فارن افیئرز کمیٹی کے چیئرمین بھی ہیں، نے ایل بی سی کو بتایا، ‘لوگ ہوائی جہازوں پر توجہ مرکوز کر رہے ہیں۔ یہ ہوائی جہاز نہیں ہے جو مسئلہ ہے۔ ہوائی جہازوں میں کافی جگہ ہے۔'

'جہاز آ رہے ہیں اور نسبتاً آسانی سے جا رہے ہیں۔ لوگوں کو ہوائی اڈے کے اندر اور باہر آنے میں مشکل پیش آرہی ہے۔'

انہوں نے کہا کہ ہم نے ابھی 200 کتوں کو لانے کے لیے بہت ساری فوجیں استعمال کی ہیں۔ دریں اثنا ، میرے مترجم کے اہل خانہ کے مارے جانے کا امکان ہے۔ ہم برطانیہ میں ایک این ایچ ایس چلاتے ہیں جو ہم سب پر خرچ ہونے والے ہر سات پونڈ میں سے ایک خرچ کرتا ہے۔ اگر میں نے اپنی کتے کو بچانے کے لیے ایمبولینس بھیجی تو آپ کیا کہیں گے؟

مسٹر فارتھنگ کی پرواز ان کے عملے کے بغیر ہی روانہ ہوئی جنہیں برطانیہ کا ویزا ملنے کے باوجود کابل ایئر پورٹ پر فوج کے زیر کنٹرول علاقے میں داخل ہونے سے روک دیا گیا۔

انہوں نے پالتو جانوروں کو دو مویشیوں کے ٹرکوں میں ہوائی اڈے پر لانے میں مدد کی تھی۔ مسٹر فارتھنگ نے کہا کہ مسلح طالبان عسکریت پسندوں نے افغان عملے کو برطانوی کنٹرول والے علاقے میں داخل ہونے سے روک دیا جہاں وہ برطانیہ جانے والی نجی چارٹرڈ پرواز میں سوار ہو سکتے تھے۔

اپنے عملے کے ارکان کے بارے میں بات کرتے ہوئے مسٹر فارتھنگ، جن کا اصل نام پال ہے، نے کہا: 'یہ اتنا افسردہ کن ہے کہ مجھے انہیں پیچھے چھوڑنا پڑا۔ ان میں سے کچھ میرے ساتھ ہوائی اڈے پر آئے لیکن انہیں طالبان سے برطانوی کنٹرول تک لائن عبور کرنے کی اجازت نہیں تھی۔'

'میں بہت کچھ چیزیں محسوس کرتا ہوں۔ میں ان کے لیے بہت دکھ محسوس کرتا ہوں ، میں اپنے لیے راحت محسوس کرتا ہوں اور مجھے جانوروں کے لیے خوشی محسوس ہوتی ہے۔ جب ہم نے الوداع کہا تو بہت سارے آنسو تھے۔'

کیری جانسن کے قریبی دوست نمکو علی نے جمعہ کے روز مسٹر فارتھنگ پر ڈھکے چھپے الفاظ میں طنز کیا۔

بی بی سی کی جانب سے ٹوئٹر پر پوسٹ کی گئی ایک کہانی کے جواب میں جس میں پین فارتھنگ نے بتایا کہ کس طرح وہ جہنم سے گزر کر کابل ہوائی اڈے پر پہنچے تاکہ صرف واپس بھیج دیا جائے جائے،

کارکن نے لکھا، 'ان گنت افغان ہیں۔ لیکن ہم ان کے نام نہیں جانتے اور وہ کبھی باہر نہیں نکل سکتے۔'

رپورٹس میں بتایا گیا تھا کہ جانوروں سے محبت کرنے والی مسز جانسن نے مسٹر فارتھنگ کے مقصد کے لیے لابی کرنے کے لیے اپنا اثر و رسوخ استعمال کیا تھا ، لیکن وزیر اعظم نے اس طرح کے دعووں کی سختی سے تردید کی۔

مسٹر کوینٹن نے تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا اور جب ایم او ایس نے مسٹر فارتھنگ کی اہلیہ کائیسا سے رابطہ کیا تو انہوں نے بھی تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا۔

اس سے قبل سابق برطانوی فوجی پین فارتھنگ نے معجزاتی طور پر اپنے کابل ایئرپورٹ پر ہونے والے دھماکوں سے بال بال بچنے کی کہانی سناتے ہوئے کہا تھا کہ اگر ان کو گیٹ پر نہ روک لیا جاتا تو وہ دھماکوں کا نشانہ بن سکتے تھے۔

انہوں نے بتایا کہ طالبان کی جانب سے کابل پر قبضے کے بعد وہ اپنے تمام جانوروں اور عملے کے ہمراہ ایئرپورٹ پہچنے تو انہیں گیٹ پر بتایا گیا کہ دو گھنٹے قبل ہی امریکی صدر جو بائیڈن نے سفری دستاویزات کے معیار میں کوئی تبدیلی کی ہے اور ان کی دستاویز اس کے مطابق نہیں، اس لیے ان کو درست کروا کے پھر آئیں۔

پین فارتھنگ جانوروں اور ساتھیوں سمیت واپس مڑے ہی تھے کہ دھماکے ہو گئے۔

برطانوی اخبار کی رپورٹ کے مطابق پین کے پاس دو سو جانور ہیں جبکہ کچھ افراد پر مشتمل عملہ اور ان کے خاندان بھی ان کے ساتھ تھے۔ پین نے ان سب کو کابل سے نکالنے کے لیے ایک چارٹرڈ طیارہ منگوایا تھا۔

پین فارتھنگ نے اپنی ٹویٹ میں لکھا ’میں، میری ساری ٹیم جانوروں سمیت سب ایئرپورٹ کی حدود کے اندر پہنچ چکے تھے، تب ہم کو یہ کہتے ہوئے لوٹا دیا گیا کہ دو گھنٹے قبل ہی امریکی صدر کی انتظامیہ نے سفری دستاویزات کے ضوابط میں تبدیلیاں کی ہیں، اور پھر دھماکوں کی تباہی دیکھنے کو ملی۔‘

جب ان سے پوچھا گیا کہ ان کو نکالنے کے لیے برطانوی حکومت نے کوئی بندوبست کیوں نہیں کیا؟ تو ان کا کہنا تھا کہ اندرونی طور پر کابل ایئرپورٹ امریکہ کے زیرانتظام ہے اور برطانوی دستاویز ان کے طریقہ کار کے مطابق نہیں تھیں۔

خیال رہے کابل ایئرپورٹ پر 26 اگست کو ہونے والے دھماکوں میں 13 امریکی فوجیوں سمیت 85 سے زائد افراد ہلاک ہوئے تھے۔

نوزاد نامی چیریٹی ادارے کے بانی فارتھنگ نے قبل ازیں ایک نشریاتی ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ’یہ بہت خوفناک منظر تھا، میں کچھ نہیں کر سکتا تھا۔‘

’مجھے وہاں کے لوگوں نے کہا کہ وہاں سے نکل جاؤں، کیونکہ یہ ایسا موقع نہیں تھا جہاں کسی غیرملکی کو خوش آمدید کہا جائے۔‘ ان کے مطابق ’سٹاف نے مجھے کہا کہ جتنے زیادہ جانور لے جا سکتے ہیں، لے جائیں، میرا مقصد ان کو افغانستان سے نکالنا تھا، جو جو بائیڈن کی وجہ سے پورا نہ ہو سکا۔‘

فارتھنگ نے جو کرائے کا جہاز کابل سے نکلنے کے لیے منگوایا تھا اس کو امن و امان کی خراب صورت حال کے باعث کینسل کر دیا گیا تھا، جبکہ ایک اور جہاز کو بھی روک دیا گیا کہ جب تک ایئرپورٹ کے اندر سے اجازت نہ ملے وہ لینڈ نہیں کر سکے گا۔

حالانکہ افغانستان میں جانوروں کی پناہ گاہ کے بانی نے کہا ہے کہ وہ کابل سے نکلنے کے بعد برطانیہ پہنچنے کے بعد "ملے جلے جذبات" رکھتے ہیں۔

پال "پین" فارتھنگ اتوار کی صبح ہیتھرو ہوائی اڈے پر اترے ۔ انہوں نے ٹوئٹر پر کہا کہ انہیں 'آج افغان کے لیے دکھ کا حقیقی گہرا احساس ہے'۔

Evacuation from Afghanistan

Comments are closed on this story.

تبصرے

تبولا

Taboola ads will show in this div