Aaj News

منگل, اپريل 30, 2024  
21 Shawwal 1445  

کیا ایف آئی اے آئین و قانون سے بالا تر ہے،کیوں نہ توہین عدالت کی کارروائی کریں؟ اسلام آباد ہائیکورٹ

اسلام آباد ہائیکورٹ نے صحافی محسن بیگ کیخلاف مقدمات خارج کرنے کی درخواستوں پر ڈائریکٹر ایف آئی اے سائبر کرائم کو فوری طلب کرلیا۔
شائع 21 فروری 2022 11:18am

رپورٹ: آصف نوید

اسلام آباد ہائیکورٹ نے صحافی محسن بیگ کیخلاف مقدمات خارج کرنے کی درخواستوں پر ڈائریکٹر ایف آئی اے سائبر کرائم کو فوری طلب کرلیا، چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیئے کہ کیا ایف آئی اے آئین و قانون سے بالا تر ہے ، کیوں نہ توہین عدالت کی کارروائی کریں ؟۔

اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے صحافی محسن بیگ کیخلاف مقدمات خارج کرنے کی درخواستوں پرسماعت کی۔

محسن بیگ کی جانب سے ان کے وکیل لطیف کھوسہ اور ریاست کی جانب سے ایڈووکیٹ جنرل نیاز اللہ نیازی عدالت میں پیش ہوئے۔

دوران سماعت چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے ریمارکس دیئے کہ قانون ہاتھ میں لینے پر محسن بیگ کا جو بھی دفاع ہے وہ متعلقہ ٹرائل کورٹ میں پیش کریں،کیا ایف آئی اے قانون اورآئین سے بالا تر ہے ، کیوں نہ ایف آئی اے کیخلاف توہین عدالت کی کارروائی کریں ؟،کیا محسن بیگ کیخلاف درخواست دینے والا شکایت کنندہ بھی اسلام آباد میں تھا؟۔

چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس اطہر من اللہ نے ایف آئی اے سائبر کرائم کے ڈائریکٹر کو فوری طلب کرلیا۔

چیف جسٹس اسلام آبادہائیکورٹ جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیئے کہ ریاست کی رٹ ہونی چاہیئے ،بے شک کوئی ان کے گھر غلط گیا ہوگامگر قانون ہاتھ میں کیوں لیا؟۔

محسن بیگ پر تھانے میں تشدد کی رپورٹ بھی عدالت میں پیش کی گئی، ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد نیاز اللہ نیازی نے رپورٹ پیش کی۔

رپورٹ کے مطابق،محسن بیگ کو گرفتار کیا ،تھانے میں آمدروانگی کا ریکارڈموجود ہے،موقع پر جھگڑا ہوا جس پر محسن بیگ نے مقدمے کے 2اہلکاروں کو مارا،صحافی محسن بیگ نے تھانے جاتے ہوئے شدید مزاحمت کی،تھانے میں آنے کے بعد پھر سے جھگڑا ہوا۔

محسن بیگ کے وکیل لطیف کھوسہ نے عدالت کو بتایا کہ محسن بیگ کیخلاف 4مقدمات درج کئے گئےہیں ،کراچی،لاہور اور اسلام آباد میں 2مقدمات درج کئے گئے،جس پر ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد نے کہا کہ وکیل کو تھانے میں رسائی دی گئی۔

دوران سماعت عدالت ایف آئی اے کی جانب سے کسی کے پیش نہ ہونے پر عدالت برہم ہوگئی۔

عدالت نے استفسار کیا کہ شکایت کنندہ اسلام آباد میں تھاتومقدمہ لاہور میں کیوں درج ہوا؟کیاایف آئی اے پبلک آفس ہولڈرکی ساکھ کی حفاظت کیلئے کام کررہا ہے؟ ایف آئی اے کا کون سا ڈائریکٹر ہے جو آئین کو مانتا ہےنا قانون کو؟یہ کسی ایک فرد کا نہیں بلکہ شہریوں کے حقوق کے تحفظ کا معاملہ ہے۔

IHC

اسلام آباد

journalist

Chief Justice Athar Minallah

Mohsin Baig

Comments are closed on this story.

تبصرے

تبولا

Taboola ads will show in this div