Aaj News

ہفتہ, اپريل 20, 2024  
11 Shawwal 1445  

بارکھان واقعہ، متاثرین نے بیانات ریکارڈ کرا دیئے، بچوں سے زیادتی کی تصدیق

متاثرین کے نمونے ڈی این اے ٹیسٹ کے لیے لاہور بھیجوائے جائیں گئے
اپ ڈیٹ 25 فروری 2023 11:43pm
فوٹو — اسکرین گریب
فوٹو — اسکرین گریب

بارکھان واقعے میں محمد مری کی 17 سالہ بیٹی، 19 سالہ اور 13 سالہ لڑکے سے زیادتی کی تصدیق ہوگئی ہے جب کہ متاثرین نے پولیس کو اپنے بیان ریکارڈ کرادیئے ہیں۔

پولیس سرجن ڈاکٹر عائشہ کے مطابق خان محمد مری کی 17 سالہ بیٹی، 19 سالہ بیٹے اور 13 سالہ بیٹے کو جنسی ذیادتی کا نشانہ بنایا گیا۔

ڈاکٹر عائشہ فیض نے کہا کہ خان محمد مری کی اہلیہ، بیٹی اوردو بیٹوں کے ڈی این اے ٹیسٹ کیلئے نمونے لے لیے گئے جنہیں لاہور بھیجا جائے گا۔

ڈاکٹر عائشہ کا کہنا ہے کہ پچاس سالہ گراں ناز کے ساتھ زیادتی نہیں کی گئی، اس پر صرف جسمانی تشدد کیا گیا، خاتون کے بیٹوں کے مطابق انہیں تشدد کا نشانہ بنایا گیا لیکن طبی معائنہ کے دوران شواہد نہیں ملے۔

ڈاکٹرعائشہ فیض کے مطابق خان محمد مری کی بیٹی کے بائیں پاؤں ہر سگریٹ سے جلانے کا نشان بھی ہے۔

خان محمد مری کی اہلیہ گراں ناز نے ویڈیو پیغام میں کہا کہ پولیس نے ہمیں دکی سے بازیاب کرایا، 8 سال سے عبدا لرحمن کھیتران کے نجی جیل میں قید تھی، دوران قید ہمارے اوپر تشدد کیا گیا اور کمرے میں بند رکھا گیا۔

گراں ناز نے کہا کہ میرے 6 بیٹے مجھ سے الگ کئے گئے جب کہ بیٹوں کو الگ کرکے قید میں بند کیا گیا۔

اس کے علاوہ خان محمد مری کے بیٹے نے کہا کہ مجھے صوبائی وزیر سردار عبدالراحمن کیھتران نے کوئٹہ والے گھرمیں بند کیا تھا، دو سے تین دن پہلے ہمیں دکی میں کسی بندے کے حوالے کیا گیا، جب اس شخص کو پتا لگا کہ پولیس ہمیں ڈھونڈ رہی تو وہ ہمیں چھوڑ کر چلا گیا تھا جس کے بعد پولیس نے ہمیں بازیاب کیا۔

بارکھان واقعہ کا پس منظر

واضح رہے کہ بلوچستان کے شہر بارکھان میں واقع کنویں سے 3 لاشیں ملیں تھیں، جن میں ایک خاتون اور دو مرد تھے، تینوں افراد کو فائرنگ کرکے قتل کیا گیا تھا، اور خاتون کے چہرے کو بھی مسخ کیا گیا تھا۔

ابتدائی طور پر یہ انکشاف بھی ہوا تھا کہ تینوں لاشیں کوہلو کے رہائشی خان محمد مری کی بیوی اور دو بیٹوں کی ہیں، اور یہ وہی خاتون ہے جس کی کچھ ہفتے قبل سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہوئی تھی۔

ویڈیو میں خاتون ہاتھ میں قرآن لئے بیان دے رہی تھی کہ وہ، اس کی ایک بیٹی اور بیٹے صوبائی وزیر عبدالرحمان کھیتران کی نجی جیل میں قید ہیں، جہاں اس کی بیٹی اور اس کے ساتھ زیادتی ہوتی ہے۔

بعد ازاں اس بات کی تصدیق ہوئی کہ کنویں سے ملنے والی خاتون کی لاش خان محمد مری کی اہلیہ کی نہیں تھی بلکہ وہ 17 سالہ لڑکی کی تھی، جس کا چہرہ بھی مسخ کیا گیا تھا۔

بارکھان واقعہ کے خلاف احتجاج بھی کیا گیا

بارکھان میں پیش اۤنے والے افسوسناک واقعہ کے خلاف بلوچستان کے مختلف شہروں میں احتجاجی مظاہرے بھی کیے گئے۔ کوئٹہ میں لواحقین نے لاشوں کو رکھ کر دھرنا بھی دیا تھا تاہم انصاف کے حصول کی یقین دہانی کے بعد کوئٹہ کے ریڈ زون سے دھرنا ختم کردیا گیا تھا۔

صوبائی وزیر عبدالرحمان کھیتران کی گرفتاری

بارکھان واقعہ کے بعد پولیس نے صوبائی وزیر عبدالرحمان کیتھران کو گرفتار کیا، پولیس کی جانب سے واقعہ کی تفتیش جاری ہے۔ واقعہ کا مقدمہ ایس ایچ اوبارکھان فدا اللہ کی مدعیت میں درج کیا گیا۔ ایف آئی آر میں قتل، اقدام قتل اور دیگر (302 ، 201 اور 34) دفعات شامل کی گئی ہیں۔

گرفتاری سے قبل صوبائی وزیرعبدالرحمان کیتھران نے خود پر لگے الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ کہ اگر میری کوئی نجی جیل ہے تو تحقیقات کریں، میں نے خود وزیراعلٰی بلوچستان سے کہا ہے کہ جے آئی ٹی بنائیں، جو بھی تحقیقاتی کمیٹی بنی اس کے سامنے پیش ہوں گا، لیکن تحقیقات کیلئے میں کیوں استعفیٰ دوں۔

عبدالرحمان کیتھران کا کہنا تھا کہ میری ساکھ کو جو نقصان پہنچا اس پرہرفورم پر جاؤں گا، کیا میں خود جاکر کہوں گا کہ میرے خلاف ایف آئی آر درج کرو، عجیب بات ہے، میرا نام ایک منظم سازش کے تحت لیا جارہا ہے۔

quetta

barkhan murder case

Comments are closed on this story.

تبصرے

تبولا

Taboola ads will show in this div