Aaj News

جمعہ, مئ 17, 2024  
08 Dhul-Qadah 1445  
Live
Politics March 07 2023

توہین الیکشن کمیشن کیس میں عمران خان اور فواد چوہدری کے قابل ضمانت وارنٹ جاری

آئی جی اسلام آباد وارنٹ کی تعمیل کرائیں، الیکشن کمیشن
اپ ڈیٹ 07 مارچ 2023 07:19pm
پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان فواد چوہدری کے ہمراہ۔ فوٹو — اے ایف پی/ فائل
پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان فواد چوہدری کے ہمراہ۔ فوٹو — اے ایف پی/ فائل

اسلام آباد: توہین الیکشن کمیشن کیس میں الیکشن کمیشن نےعمران خان اور فواد چوہدری کے وارنٹ جاری کردیئے۔

الیکشن کمیشن نے عمران خان اور فواد چوہدری کے قابل ضمانت وارنٹ جاری کرتے ہوئے پی ٹی آئی رہنماؤں کو 14 مارچ کو پیش کرنے کا حکم دے دیا۔

الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ بار بار طلبی کے باوجود عمران خان اور فواد چوہدری پیش نہیں ہو رہے، آئی جی اسلام آباد وارنٹ کی تعمیل کرائیں۔

واضح ررہے کہ اس سے قبل بھی توہین الیکشن کمیشن کیس میں عمران خان سمیت اسد عمر اور فواد چوہدری کے وارنٹ گرفتاری جاری ہوچکے ہیں۔

عمران خان کے وکلاء کا تحریک انصاف کی قیادت سے رابطہ

عمران خان کی سیشن عدالت میں پیشی کے حوالے سے مشاورت
شائع 07 مارچ 2023 03:10pm
فوٹو۔۔۔۔ اے ایف پی
فوٹو۔۔۔۔ اے ایف پی

سابق وزیر اعظم عمران خان کے وکلاء نے پاکستان تحریک انصاف کی قیادت سے رابطہ کیا ہے۔

سابق وزیراعظم ذرائع کے مطابق وکلا نے پی ٹی آئی قیادت سے رابطہ کر کے عمران خان کی سیشن عدالت میں پیشی کے حوالے سے مشاورت کی ہے۔

پی ٹی آئی رہنماؤں نے وکلاء کو عدالت سے 2 سے 4 ہفتے کا وقت لینے کا مشورہ دے دیا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی کے وکلاء عدالت سے 4 ہفتوں کا وقت دینے کی استدعا کریں گے، عدالت کو کم سے کم 2 ہفتوں کا وقت دینے کی استدعا کی جائے گی۔

توشہ خانہ کیس میں عمران خان کے وارنٹ منسوخی کی درخواست منظور

عدالت کا سابق وزیراعظم کو 13 مارچ کو سیشن عدالت میں پیش ہونے کا حکم
اپ ڈیٹ 07 مارچ 2023 06:43pm
فوٹو۔۔۔۔۔۔ فائل
فوٹو۔۔۔۔۔۔ فائل

اسلام آباد ہائیکورٹ نے توشہ خانہ کیس میں پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی ناقابل ضمانت وارنٹ منسوخی کی درخواست منظور کرلی۔

چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس عامر فاروق نے توشہ خانہ فوجداری کارروائی کیس میں عمران خان کے وارنٹ گرفتاری منسوخ کرنے کی درخواست کی سماعت کی۔

اسلام آباد ہائی کورٹ نے عمران خان کی اپیل پر فیصلہ محفوظ کیا، عدالت نے وقفے کے بعد محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے عمران خان کے وارنٹ منسوخی کی درخواست منظور کرلی۔

عدالت نے عمران خان کے وارنٹ گرفتاری معطل کردیئے اور سابق وزیراعظم کو 13 مارچ کو سیشن عدالت میں پیش ہونے کا حکم دے دیا۔

’عمران خان پیش نہ ہوئے تو وارنٹ بحال‘

لاہور ہائیکورٹ کے سابق جج اور ماہر قانون شاہ خاور کا آج نیوز سے خصوصی گفتگو میں اس حوالے سے کہنا تھا کہ امید تھی وارنٹ گرفتاری معطل ہوجائیں گے، وارنٹ حاضری یقینی بنانے کیلئے جاری ہوئے تھے۔

شاہ خاور نے بتایا کہ عدالت میں پیش ہونے پر وارنٹ منسوخ ہوجاتے ہیں، اب عدالت نے عمران خان کو 13 مارچ کو سیشن کورٹ میں پیش ہونے کا کہا ہے، اگر عمران خان پیش نہ ہوئے تو وارنٹ بحال ہوجائیں گے۔

’یہ کوئی آئینی معاملہ نہیں تھا‘

اسلام آباد ہائیکورٹ بار کے صدر شعیب شاہین کا بھی یہی کہنا تھا کہ عدم پیشی پر وارنٹ گرفتاری جاری ہوتے ہیں، عدالت قبل ضمانت، ناقابل ضمانت وارنٹ جاری کرتی ہے اور پیش ہونے پر وارنٹ منسوخ کردیئے جاتے ہیں۔

شعیب شاہین نے کہا کہ یہ کوئی آئینی معاملہ نہیں تھا، عمران خان کو سیکیورٹی خدشات لاحق ہیں، وزارت داخلہ کی ذمہ داری ہےکہ عمران خان کو سیکیورٹی دے۔

انہوں نے مزید کہا کہ سیکیورٹی افسر کو پی ٹی آئی قیادت سے مشاورت کرنی چاہئے، لوگوں کے جمع ہونے سے سیکیورٹی خدشات بڑھ جاتے ہیں۔

دورانِ سماعت کیا ہوا؟

اس سے قبل عمران خان کے وکیل قیصر امام، علی بخاری اور بیرسٹر گوہر عدالت کے سامنے پیش ہوئے ، ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد جہانگیر جدون بھی عدالت میں موجود تھے۔

چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ عامر فاروق نے عمران خان کے وکیل سےکہا کہ یہ وارنٹ ملزم کو کسی جیل میں ڈالنے کے لئے تو نہیں ہوتے، آپ بتادیں کہ عدالت ملزم کو اور کس طرح سے بلائے؟ قانون میں تو ملزم کی حاضری یقینی بنانے کے لئے ایک یہی طریقہ ہے، قانون کو اپنا راستہ خود بنانے دینا چاہیئے۔

وکیل عمران خان نے کہا کہ ہماری استدعا ہےکہ عمران خان کے وارنٹ منسوخ کردیے جائیں۔

چیف جسٹس عامر فاروق نےکہا کہ وارنٹ منسوخ ہونے سےکیا ہوگا؟ عدالت تو آپ کو کیس کا ٹرائل چلانےکے لیے بلارہی ہے، کوئی ایسا آرڈر پاس نہیں کروں گا جو عام پریکٹس سے باہر ہو، فرد جرم کے لیے عمران خان کو ذاتی طور پر پیش تو ہونا پڑےگا، 9 تاریخ کو عمران خان نے یہاں پیش ہونا ہے، وہاں بھی ہوجائیں۔

وکیل نے کہا کہ عمران خان کو سنگین سکیورٹی تھریٹس ہیں۔

چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نےکہا کہ میرٹ پر آپ کو اس درخواست میں کچھ نہیں ملنا، مجھے تاریخ بتادیں کہ عمران خان کس تاریخ کو پیش ہوں گے، ہمیں روزانہ سکیورٹی تھریٹس کے لیٹر آرہے ہیں تو کیا کام بند کردیں؟ مجھے آئی جی نے آکر کہا کہ تمام ججز کو سکیورٹی تھریٹس ہیں، میں پبلک کو رسک میں ڈال کر خود سکیورٹی کیسے لے لوں؟ ۔

جسٹس عامر فاروق نے مزید کہا کہ آپ تھریٹس خود بھی اپنے لیے بناتے ہیں،گزشتہ ہفتے جو ہائی کورٹ میں ہوا اس کو بھی دیکھنا چاہیے، ایک ہجوم تھا کیا معلوم تھا کہ کون کس نیت سے آیا ہے، جب آپ 2 ہزار لوگوں کے ساتھ آئیں گے تو بات خرابی کی طرف جائےگی، بینظیربھٹو کے واقعے کو یاد کریں کہ وہاں کیا ہوا تھا۔

عدالت کا کہنا تھا کہ کیا آپ بیان حلفی دیتے ہیں کہ آپ عدالت میں پیش ہونا چاہتے ہیں؟ ٹرائل کورٹ کے مطابق عمران خان آج بھی طلبی کےباوجود پیش نہیں ہوئے، سسٹم کے ساتھ فیئر رہیں،سسٹم کا مذاق نہ بنائیں، یا تو میں آپ کو 2 ماہ کی تاریخ دے کر ٹرائل روک دیتا ہوں؟

چیف جسٹس عامر فاروق نے وکیل کو کہا کہ آپ عمران خان سے مشورہ کرلیں۔

عدالت عالیہ نے عمران خان کے وارنٹ منسوخ کرنے کی درخواست پرسماعت میں 30 منٹ کا وقفہ کردیا۔

عدالت نے عمران خان کے وکلاء کو ہدایات لے کر عدالت کو آگاہ کرنے کا حکم دے دیا۔

وکلاء کا پی ٹی آئی سے رابطہ

سابق وزیر اعظم عمران خان کے وکلا نے پی ٹی آئی قیادت سے رابطہ کر لیا جس میں عمران خان کی سیشن عدالت میں پیشی کے حوالے سے مشاورت ہوئی۔

پی ٹی آئی رہنما نے وکلاء کو عدالت سے 4 ہفتوں کا وقت لینے کا مشورہ دیا۔

پی ٹی آئی کے وکلا عدالت سے 4 ہفتوں کا وقت دینے کی استدعا کریں گے جبکہ عدالت کو کم سے کم دو ہفتوں کا وقت دینے کی استدعا کی جائے گی۔

ٹیلی فون پر گفتگو میں عمران خان نے وکلاء کو سیکیورٹی تھریٹس دوبارہ عدالت میں اجاگر کرنے کی ہدایت کی اور کہا کہ عدالت کو بتائیں وزیرآباد میں مجھ پر پہلے بھی حملہ ہو چکا ہے، سیکیورٹی انتظامات ہوں تو مجھے کسی جگہ بھی پیش ہونے میں کوئی مسئلہ نہیں۔

سماعت دوبارہ شروع

وارنٹ منسوخی کی عمران خان کی درخواست پر سماعت دوبارہ شروع ہوئی تو عمران خان کے وکیل قیصر امام نے کہا کہ ہم نے عمران خان سے ہدایات لیں ہیں، عدالت ہمیں چار ہفتے دے دے ہم ٹرائل کورٹ پیش ہو جائیں گے۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ میں یہ نہیں کر سکتا نہ ہی کوئی نظیر قائم کر سکتا ہوں، میں 4 ہفتے کا نہ وقت دے سکتا ہوں نہ ہی ٹرائل کورٹ کی کارروائی معطل کر سکتا ہوں۔

چیف جسٹس نے حیرانگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کیا آپ پھر 9 مارچ کو یہاں پر بھی پیش نہیں ہو رہے۔

وکیل عمران خان نے کہا کہ یہاں کا نہیں وہاں کچہری کا مسئلہ ہے، چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ چار ہفتے بعد بھی ایف ایٹ، ایف ایٹ ہی رہے گی۔ عمران خان کے وکیل نے استدعا کی کہ عدالت جو بھی مناسب وقت سمجھتی ہے وہ دے دے۔ ایڈوکیٹ جنرل اسلام آباد نے کہا کہ چار ماہ ہوگئے ہیں لیکن سمری ٹرائل ہے یہ پیش ہی نہیں ہو رہے۔

عدالت نے عمران خان کے وکلا کو ہدایت کی کہ پرسوں کے لیے اس عدالت میں تین بجے آیے گا۔

وکیل نے بتایا کہ عمران خان نے کہا ہے کہ ججز اور عدالتوں کی سیکیورٹی بھی اہم ہے۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ مجھے جو لیٹر دیکھائے گئے ہیں ان میں ہمارے لیے بھی تھریٹس موجود ہیں لیکن جان اللہ کی امانت ہے وہ جب جانی ہے تو جانی ہے۔ جو ہزاروں لوگ یہاں آتے ہیں ان کی زندگیاں بھی اتنی ہی اہم ہیں، ضلعی عدالتیں جہاں کی بھی ہوں وہاں رش ہوتا ہے۔

ہائیکورٹ نے عمران خان کی وارنٹ منسوخی کی درخواست پر فریقین کے دلائل کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا۔

توشہ خانہ کیس کی سماعت کرنے والے جج کا گزشتہ روز کا فیصلہ چیلنج

خیال رہے کہ عمران خان کے وکیل کی جانب سے توشہ خانہ کیس کی سماعت کرنے والے ایڈیشنل سیشن جج کا گزشتہ روز کا فیصلہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج کیا گیا ہے۔

درخواست میں اسلام آباد ہائیکورٹ سے ناقابل ضمانت وارنٹ منسوخ کرنے کی استدعا کی گئی ہے۔

عمران خان کے وکیل کی جانب سے درخواست آج ہی سماعت کے لیے مقرر کرنےکی استدعا کی گئی تھی۔

یاد رہے کہ 28 فروری کو سیشن عدالت نے عدم پیشی پر عمران خان کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے تھے، عدالت نے اسلام آباد پولیس کو احکامات جاری کیے تھے کہ عمران خان کو گرفتار کرکے 7 مارچ (آج) کو عدالت میں پیشی یقینی بنائی جائے۔

گزشتہ روز سیشن عدالت نے عمران خان کے توشہ خانہ کیس میں جاری ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری کی منسوخی کی درخواست کو مستردکر دیا تھا، عدالت نے تفصیلی فیصلے میں قرار دیا تھا کہ عمران خان جان بوجھ کر سیشن عدالت پیش نہیں ہوئے۔

واضح رہے کہ توشہ خانہ کیس میں ایڈیشنل سیشن جج نے فرد جرم عائد کرنے کے لئے عمران خان کو 8 جنوری سے طلب کر رکھا ہے لیکن ہر پیشی پر عمران خان کی جانب سے طبی یا سکیورٹی وجوہات کے باعث حاضری سے استثنیٰ کی درخواستیں دائر ہوتی رہیں۔

ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری ہونے کے باوجود اسلام آباد پولیس تاحال عمران خان کو گرفتار کرنے میں ناکام ہے۔

لائیو

توشہ خانہ کیس میں عمران خان کے وارنٹ گرفتاری معطل، ’عدم پیشی پر وارنٹ دوبارہ بحال ہوں گے‘

حکومت نے جائیداد ضبطگی کا عندیہ بھی دے دیا، جانیے تازہ سیاسی منظرنامہ
اپ ڈیٹ 07 مارچ 2023 06:44pm
تصویر بزریعہ اے ایف پی
تصویر بزریعہ اے ایف پی

عمران خان پیش نہ ہوئے تو جائیدادیں ضبط ہو سکتی ہیں، معاون خصوصی وزیراعظم

عمران خان نے جو کرنا ہے کر لیں، احتساب ہو کر رہے گا، عطا تارڑ
شائع 07 مارچ 2023 02:12pm

معاون خصوصی وزیراعظم عطا تارڑ کا کہنا ہے کہ عمران خان پیش نہ ہوئے تو جائیدادیں ضبط ہو سکتی ہیں، انہوں نے جو کرنا ہے کر لیں، احتساب ہو کر رہے گا۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے معاون خصوصی وزیراعظم عطا تارڑ کا کہنا تھا کہ عمران نیازی تاحال عدالت میں پیش نہیں ہوئے، ان کے وکیل بغیر وکالت نامے کے عدالت میں پیش ہوئے، وہ ہر پیشی میں وکیل تبدیل کر دیتے ہیں۔

عطا تارڑ کا کہنا تھا کہ عمران خان کو عدالتی کارروائی کا حصہ بننا چاہئے، اسلام آباد پولیس انہیں عدالتی احکامات پرعملدرآمد کرانے گئی تھی، لیکن وہ گرفتاری کے خوف اور ڈر میں مبتلا ہیں۔

معاون خصوصی نے کہا کہ عمران خان سمجھتے ہیں کہ توشہ خانہ کیس معمولی ہے، جب کہ ایسا نہیں ہے، یہ کروڑوں روپے مالیت کی ٹیکنیکل منی لانڈرنگ کی گئی ہے، چارٹرڈ طیاروں پر جانے والے توشہ خانہ کے تحائف فروخت کرتے رہے، فرح خان کو پاکستان واپس آکر جواب دینا چاہئے، اور توشہ خانہ کیس کی سماعت براہ راست دکھائی جائے۔

عطا تارڑ کا کہنا تھا کہ عمران نیازی سے زیادہ بزدل لیڈر پاکستان میں نہیں ہے، وہ قوم کے بچوں کو اپنی ڈھال بناتے ہیں، لیکن اربوں روپے کی چوری کا حساب دینے کا وقت آگیا ہے، اب عمران خان نے جو کرنا ہے کر لیں، احتساب ہو کر رہے گا، اگر وہ عدالت پیش نہ ہوئے تو ان کی جائیدادیں ضبط ہو سکتی ہیں۔

معاون خصوصی نے کہا کہ عمران خان کو سیکیورٹی فراہم کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے، لیکن آپ مجمعہ لے کر آئیں گے تو سیکیورٹی کا مسئلہ ہوگا، گزشتہ پیشی پر بھی عمران خان اپنے ساتھ مسلح جھتے لائے تھے، سیکیورٹی کا کوئی مسئلہ نہیں، طور طریقے سے آئیں۔

”عمران خان پر دوبارہ قاتلانہ حملے کا منصوبہ بنایا جا رہا ہے“

حملہ عدالت پیشی کے موقع پر کیا جا سکتا ہے، رہنما پی ٹی آئی
شائع 07 مارچ 2023 01:48pm

تحریک انصاف کے رہنما اسد عمر نے دعویٰ کیا ہے کہ عمران خان پر دوبارہ قاتلانہ حملے کا منصوبہ بنایا جارہا ہے۔

لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے تحریک انصاف کے رہنما اسد عمر نے دعویٰ کرتے ہوئے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کو ایک بار قتل کرنے کی کوشش کی جاچکی ہے اور ان پر دوبارہ قاتلانہ حملے کا منصوبہ بنایا جا رہا ہے۔

اسد عمر کا کہنا تھا کہ عمران خان کو کسی جج کے سامنے پیش ہونے پر اعتراض نہیں، لیکن اندر کی خبر ہے کہ عمران خان پر حملہ عدالت پیشی کے موقع پر کیا جا سکتا ہے۔

رہنما پی ٹی آئی نے کہا کہ روزانہ کی بنیاد پرعمران خان پر جھوٹے مقدمے قائم کیے جاتے ہیں، چیئرمین پی ٹی آئی کو کیسےقابو کیے جائے اسکے لیے بھی منظم مہم چلائی جارہی ہے، ان کو خواب میں بھی عمران خان ہی نظر آتا ہے۔

اسد عمر نے مزید کہا کہ شاہ محمود قریشی اور فواد چوہدری پر بھی پریس کانفرنس کرنے پر ایف آئی آر کاٹی گئیں، اب مجھ سمیت عمرایوب، عندلیب عباس پر پریس کانفرنس کرنے پر ایف آئی آر ہوسکتی ہے، یہ سب معاشی تباہی سے توجہ ہٹانے کی کوشش ہے۔

شیخوپورہ میں مسلم لیگ ن 2 گروپوں میں تقسیم ہوگئی

دونوں گروپوں کا مریم نواز کے الگ الگ کنونشن کرانے کا اعلان
شائع 07 مارچ 2023 01:25pm

شیخوپورہ میں شیڈول پارٹی کنونشن کے موقع پر مسلم لیگ ن کے دو گروپ سامنے آگئے۔

مسلم لیگ ن کی سینئر نائب صدر مریم نواز آج شیخوپورہ میں شیڈول پارٹی کنونشن میں شرکت کریں گی، تاہم اس سے قبل ان کی پارٹی دو گروپس میں تقسیم ہوگئی ہے۔

شیخوپورہ میں مسلم لیگ ن کے رہنما میاں جاوید لطیف اور رانا تنویر حسین گروپ کے آپس میں شدید اختلاف سامنے آئے ہیں، اور دونوں گروپوں نے مریم نواز کے الگ الگ کنونشن کرانے کا اعلان کردیا ہے۔

پارٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ آج لیگی رہنما میاں جاوید لطیف مریم نواز کے لئے پارٹی کنونشن کرائیں گے، جب کہ وفاقی وزیر رانا تویر حسین اور دیگر رہنما 14 مارچ کو کنونشن کروائیں گے۔

پارٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ شیخوپورہ میں میاں جاوید لطیف اور رانا تنویر حسین گروپوں میں تنظیمی سطح پر شدید اختلافات ہیں۔ میاں جاوید لطیف نے پی پی 141 میں اپنے پسندیدہ امیدوار کا اعلان کر دیا ہوا ہے جب کہ رانا تنویر حسین گروپ نے بھی پی پی 141 میں اپنا امیدوار لانے کا عندیہ دے دیا ہے۔

ہمیں عمران خان کو گرفتار کرنے کی کوئی جلدی نہیں، خواجہ آصف

عمران خان نےعدالت پیش نہ ہونے کی منفی روایت ڈالی، وزیر دفاع
شائع 07 مارچ 2023 12:43pm
فوٹو۔۔۔۔۔۔ اسکرین گریب
فوٹو۔۔۔۔۔۔ اسکرین گریب

وفاقی وزیر خواجہ آصف نے کہا ہے کہ عمران خان لوگوں کو اداروں کیخلاف اکساتا ہے، اس شخص نے عدالت پیش نہ ہونے کی منفی روایت ڈالی، ہمیں عمران خان کو گرفتار کرنے کی کوئی جلدی نہیں۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیردفاع خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ ہماری سیکیورٹی فورسز دہشتگردوں کامقابلہ کررہی ہیں، بلوچستان میں ہونے والا دہشتگردی کا واقعہ افسوسناک ہے، دہشتگردی میں قیمتی انسانی جانوں کےضیاع پر دکھ ہے، ماضی میں بھی ہم نے دہشتگردی پر قابو پایا،اب بھی قابو پالیں گے، افغان سرزمین پاکستان کیخلاف استعمال نہیں ہوناچاہئے۔

خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ عمران خان نےملک میں عجیب وغریب ڈراما شروع کر رکھا ہے، ماضی میں کسی ملزم نےعدالت پیشی سے انکار نہیں کیا، لیکن عمران خان نےعدالت پیش نہ ہونے کی منفی روایت ڈالی، یہ شخص قانون اور اداروں کیخلاف لوگوں کو اکساتا ہے، اس شخص نے آرمی چیف کی تعیناتی کو بھی متنازع بنایا۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ سیاسی شخصیات نےاپنی ساکھ کیلئےعدالتوں میں پیشی دی، سیاست دان جیل جاتا ہے تو اپنےنظریات پر فخر کرتا ہے, نوازشریف نے سیکڑوں پیشیاں بھگتیں، عمران خان نوازشریف سے ہی تھوڑی جرات لے کر عدالت پیش ہوجائیں، لیکن وہ بزدل شخص ہے، گرفتاری سے ڈرتا ہے، اس کی جیل بھرو تحریک میں ان کے لوگ چند دن جیل میں رہے۔

خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ عمران خان سیاستدان نہیں مفاد پرست ہیں، ان کو اپنی عزت نفس کا بھی خیال نہیں، وہ اپنے سپورٹر کے سامنے ہی بےنقاب ہوگئے، اس نے ٹانگ پر جعلی پلاسٹر لگا رکھا ہے، اور کبھی کبھی بھول جاتے ہیں کہ پلسٹر سیدھی ٹانگ میں تھا یا الٹی پر۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ نوازشریف اور ان کے پورے خاندان نے الزامات کا عزت کے ساتھ مقابلہ کیا اور جیلیں کاٹیں، ہمیں عمران خان کو گرفتار کرنے کی کوئی جلدی نہیں لیکن وہ گرفتاری کے ڈر سے کبھی کہیں اور کبھی کہیں چھپ جاتے ہیں، وہ عدالتی احکامات ماننے سے انکاری ہیں، عدالت حکم دے توعمران خان کوگرفتارکرناچاہئے۔

خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ عمران خان مکمل طور پر بے نقاب ہو کر سامنے آگئے ہیں، اب تو سابق چیف جسٹس ثاقب نثار نے بھی کہہ دیا کہ میں نے انہیں مکمل صادق و امین نہیں کہا تھا، آنے والا وقت بتائے گا کہ کون کس کے ساتھ کیا کرتا ہے۔

وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری

اے ٹی سی گوجرانوالہ نے وزیرداخلہ رانا ثنااللہ کا محفوظ فیصلہ سنا دیا
اپ ڈیٹ 07 مارچ 2023 02:44pm
فوٹو۔۔۔۔ اے پی پی
فوٹو۔۔۔۔ اے پی پی

انسداد دہشت گردی عدالت (اے ٹی سی) گوجرانوالہ نے وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کردیئے۔

اے ٹی سی گوجرانوالہ نے وزیرداخلہ رانا ثناء اللہ کے خلاف تھانہ انڈسٹری ایریا گجرات میں چیف سیکرٹری کو دھمکیاں دینے کے کیس کا محفوظ فیصلہ سنا دیا، اور عدالت نے رانا ثنا اللہ کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کر دیئے ہیں۔

اے ٹی سی گوجرانوالہ نے رانا ثنا اللہ کو 28 مارچ کو گرفتار کرکے پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔

اس سے قبل اے ٹی سی گوجرانوالہ میں راناثناء اللہ کے خلاف کیس کی سماعت ہوئی، وزیرداخلہ کے وکلاء کی ٹیم عدالت میں پیش ہوئی۔

وکلاء کی جانب سے رانا ثناء اللہ کی حاضری معافی کی درخواست دائر کی گئی۔

درخواست میں وکلاء نے کہا کہ حکومتی امور کی وجہ سے رانا ثناء اللہ آج پیش نہیں ہوسکیں گے، آئندہ پیشی پر وہ اپنی حاضری یقینی بنائیں گے۔

عدالت نے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا، کیس کا فیصلہ دوپہر ایک بجے سنایا جائے گا۔

عدالت نے آج وفاقی وزیر داخلہ کو طلب کر رکھا تھا، رانا ثناء اللہ کے خلاف تھانہ انڈسٹری ایریا گجرات میں چیف سیکرٹری کو دھمکیاں دینے کا مقدمہ درج ہے۔

عمران خان کیخلاف توہین عدالت کی کارروائی کیلئے درخواست ناقابل سماعت قرار

عمران خان نے عدلیہ پر دباؤ ڈالنے کیلئے ورکرز کو جوڈیشل کمپلیکس بلایا، درخواست گزار
شائع 07 مارچ 2023 12:23pm

لاہور ہائیکورٹ نے تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کیخلاف توہین عدالت کی کارروائی کیلئے درخواست ناقابل سماعت قرار دے دی۔

لاہور ہائیکورٹ میں چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کیخلاف توہین عدالت کی کارروائی کیلئے درخواست قابل سماعت ہونے پر سماعت ہوئی۔

درخواست گزار نے مؤقف پیش کیا کہ اسلام آباد میں پیشی پر عمران خان جتھوں کے ساتھ عدالتوں میں پیش ہوئے، سرکاری عمارتوں کو نقصان اور نعرے بازی کرتے ہوئے عدالت میں پیش ہونا توہین عدالت ہے۔

درخواست گزار نے موقف اختیار کرتے ہوئے استدعا کی کہ عمران خان نے عدلیہ کو پریشرائز کرنے کیلئے ورکرز کو جوڈیشل کمپلیکس بلایا، لاہور ہائیکورٹ عمران خان کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کرے۔

جسٹس شجاعت علی خان کا ہائیکورٹ آفس کی جانب سے دائرہ اختیار کا اعتراض برقرار رکھتے ہوئے عمران خان کے خلاف توہین عدالت کی درخواست ناقابل سماعت قرار دے دی۔

اس سے قبل ہائیکورٹ آفس نے جوڈیشل کمپلیکس اسلام آباد کے واقعے پر لاہور میں درخواست پر دائرہ اختیار کا اعتراض لگایا تھا۔

عمران خان کو پارٹی چیئرمین شپ سے ہٹانے کی درخواست خارج

الیکشن کمیشن نے اونچا بولنے پر محمد آفاق کے وکیل کو کمرہ عدالت سے نکال دیا
شائع 07 مارچ 2023 11:11am

الیکشن کمیشن نے پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کو پارٹی چیئرمین شپ سے ہٹانے کی درخواست خارج کردی۔

چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کی زیر صدارت 3 رکنی کمیشن نے عمران خان کو پارٹی چیئرمین شپ سے ہٹانے کے کیس کی سماعت کی۔

عمران خان کے وکیل بیرسٹر گوہر الیکشن کمیشن میں پیش ہوئے اور جواب الیکشن کمیشن میں جمع کرادیا۔

چیف الیکشن کمشنر نے پوچھا کہ کیا عدالت نے الیکشن کمیشن کو اس کیس پر سماعت سے روکا ہے؟ جس پر بیرسٹر گوہر نے بتایا کہ ہائیکورٹ نے الیکشن کمیشن کو کوئی سخت ایکشن لینے سے روکا ہے۔

چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ نے کہا کہ کیس کی سماعت کرنا سخت ایکشن تو نہیں ہے، کسی عدالت نے الیکشن کمیشن کو کیس کی سماعت سے نہیں روکا۔

درخواست گزار محمد آفاق کی جانب سے وکیل الیکشن کمیشن میں پیش ہوئے اور مؤقف اپنایا کہ الیکشن کمیشن کی جانب سے نوٹسز غلط ایڈرس اور تاریخ پر موصول ہوئے، ایسا قدم الیکشن کمیشن کے عملے کی غلطی ہے۔

اونچا بولنے پر الیکشن کمیشن نے محمد آفاق کے وکیل کی سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ اونچا بولنے سے آپ ہم پر دباؤ نہیں ڈال سکتے۔

الیکشن کمیشن نے محمد آفاق کے وکیل کو کمرہ عدالت سے نکال دیا۔

الیکشن کمیشن نے محمد آفاق کی عمران خان کو پارٹی چیئرمین شپ سے ہٹانے کی درخواست خارج کردی۔

توشہ خانہ کیس: عمران خان کے وارنٹ منسوخ کرنے کی درخواست سماعت کیلئے مقرر

چیف جسٹس عامرفاروق 2 بجے کیسں کی سماعت کریں گے
اپ ڈیٹ 07 مارچ 2023 01:52pm
فوٹو۔۔۔۔ اے ایف پی
فوٹو۔۔۔۔ اے ایف پی

اسلام آباد ہائیکورٹ نے توشہ خانہ کیس میں پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کے وارنٹ منسوخ کرنے کی درخواست آج ہی سماعت کے لئے مقرر کر دی۔

چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس عامرفاروق 2 بجے کیسں کی سماعت کریں گے۔

اس سے قبل اسلام آباد کی مقامی عدالت سے درخواست مسترد ہونے پر سابق وزیراعظم عمران خان نے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج کردیے۔

پاکستان تحریک انصاف کے وکلاء نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست دائر کی، جس میں ایڈیشنل سیشن جج ظفر اقبال کا حکم چیلنج کیا گیا۔

درخواست میں عدالت سے عمران خان کے ناقابل ضمانت وارنٹ منسوخ کرنے اور آج ہی کیس کی سماعت کرنے کی استدعا کی گئی ہے۔

درخواست میں استدعا کی گئی کہ ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت کی طرف سے جاری ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری کالعدم قرار دیے جائیں۔

خیال رہے کہ 28 فروری کو عدالت نے عدم پیشی پر عمران خان کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے تھے۔

عدالت نے اسلام آباد پولیس کو احکامات جاری کیے تھے کہ عمران خان کو گرفتار کر کے 7 مارچ کو عدالت میں پیشی یقینی بنائی جائے۔

گزشتہ روز اسلام آباد کی مقامی عدالت نے عمران خان کے توشہ خانہ کیس میں جاری ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری کی منسوخی کی درخواست کو مسترد کر دیا تھا۔

عدالت نے تفصیلی فیصلے میں قرار دیا تھا کہ عمران خان جان بوجھ کر سیشن عدالت پیش نہیں ہوئے۔

یاد رہے کہ توشہ خانہ کیس میں ایڈیشنل سیشن جج نے فردجرم عائدکرنے کے لئے عمران خان کو 8 جنوری سے طلب کر رکھا ہے لیکن ہر پیشی پر عمران خان کی جانب سے طبی یا سیکیورٹی وجوہات کے باعث حاضری سے استثنیٰ کی درخواستیں دائر ہوتی رہیں۔

ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری ہونے کے باوجود اسلام آباد پولیس تاحال عمران خان کو گرفتار کرنے میں ناکام ہے۔

سوا 3 بجے توشہ خانہ کیس کا فیصلہ جاری کردیں گے، عدالت

عمران خان آج بھی اسلام آباد کی مقامی عدالت میں پیش نہ ہوئے
اپ ڈیٹ 07 مارچ 2023 02:52pm
فوٹو۔۔۔۔ رائٹرز
فوٹو۔۔۔۔ رائٹرز

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان توشہ خانہ کیس میں اسلام آباد کی مقامی عدالت میں پیش نہ ہوئے جس پر عدالت نے کہا کہ دیکھ لیتے ہیں لیکن سوا 3 بجے توشہ خانہ کیس کا فیصلہ جاری کردیں گے۔

ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ میں عمران خان کے خلاف توشہ خانہ فوجداری کارروائی کیس کی سماعت ہوئی جبکہ کیس کی سماعت ایڈیشنل سیشن جج ظفر اقبال نے کی۔

عمران خان کے جونیئر وکیل سردار مصرور خان، محسن شاہنواز رانجھا اور الیکشن کمیشن کے وکیل سعد حسن عدالت میں پیش ہوئے۔

جج ظفر اقبال نے عمران خان کے وکیل سے استفسار کیا کہ عمران خان آج بھی نہیں پیش ہورہے کیا؟ جس پر وکیل سردار مصروف خان نے جواب دیا کہ عمران خان کی پیشی کا مجھے معلوم نہیں لیکن لیگل ٹیم کچھ دیر کے بعد پیش ہوگی۔

جج نے دوبارہ استفسار کیا کہ آپ کے پاس عمران خان کی کچہری پیشی کی کوئی معلومات نہیں؟ جس پر وکیل نے بتایا کہ عمران خان کی سینئر لیگل ٹیم آگاہ کرے گی۔

جج نے پوچھا کہ عمران خان کے ضامن پیش نہیں ہوئے؟ جس پر وکیل عمران خان کے وکیل نے بتایا کہ ضامن کو کیسے نوٹس کرسکتے؟ طریقہ کار مکمل نہیں ہوا۔

جج ظفر اقبال نے ریمارکس دیے کہ ضامن پابند ہیں کہ عمران خان عدالت پیش ہوں۔

الیکشن کمیشن کے وکیل سعد حسن نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ عمران خان کی پیشی کا صبح صبح بتادیا کریں، وقت کیوں ضائع کرتے ہیں۔

عدالت نے توشہ خانہ کیس میں 10 بجے تک وقفہ کردیا، وقفے کے بعد کیس کی سماعت دوبارہ شروع ہوئی تو عمران خان کے وکیل شیر افضل مروت عدالت میں ہوئے۔

وکیل شیر افضل مروت نے کہا کہ وکالت نامہ ایک دو دن تک دے دوں گا، عمران خان کی لیگل ٹیم اسلام آباد ہائیکورٹ میں موجود ہے۔

عمران خان کے وکیل شیرافضل مروت نے استدعا کی کہ اگلے ہفتے کوئی تاریخ دے دیں۔

جج نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ عمران خان کی طلبی کے لئے سماعت چل رہی ہے،

وکیل شیر افضل مروت نے کہا کہ عمران خان کی صحت خراب ہے، معذوری کی حالت ہے، دنیا میں عمران خان کے حوالے سے تماشہ چل رہا ہے۔

الیکشن کمیشن کے وکیل سعد حسن نے کہا کہ ضامن کوعدالت نوٹس کرے اور شورٹی کو کینسل کیا جائے۔

الیکشن کمیشن کے وکیل کی جانب سے 9 مارچ تک توشہ خانہ کیس کی سماعت ملتوی کرنے کی استدعا کی گئی۔

محسن شاہنواز رانجھا نے کہا کہ عمران خان 9 مارچ کو اسلام آباد ہائیکورٹ پیش ہوں گے۔

عمران خان کے وکیل نے کہا کہ مجھے بتایا گیا ہے کہ عمران خان کے لئے اگلے ہفتے کچہری پیش ہونا آسان ہوگا۔

جج ظفر اقبال نے ریمارکس دیے کہ یعنی دوسرے لفظوں میں عمران خان نے 9 مارچ کو بھی سیشن عدالت پیش نہیں ہونا۔

جج نے ریمارکس دیے کہ انتظار بھی اس لیے کیا کہ شاید اسلام آباد ہائیکورٹ کا کوئی فیصلہ آجائے گا، اگر صورت حال یہی رہنا ہے تو کوئی فیصلہ کردیتے ہیں، عمران خان ابھی تک ذاتی طور پر پیش نہیں ہوئے، ظاہر ہورہا ہے عمران خان آج بھی سیشن عدالت پیش نہیں ہوں گے۔

محسن شاہنواز رانجھا نے کہا کہ عمران خان کے خلاف معاملہ 6 ماہ سے چل رہا ہے۔

جج نے کہا کہ عمران خان کے کیس میں قانون سب کے لئے برابرہوگا، قانونی تقاضوں کو پورا کرکے توشہ خانہ کیس کو چلایا جائے گا۔

عمران خان کے نئے وکیل شیر افضل مروت نے 2 بجے تک سماعت میں وقفہ کرنے کی استدعا کی جس پرعدالت نے وکیل کو وکالت نامہ جمع کرانے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت میں 2 بجے تک وقفہ کردیا۔

سماعت کے دوبارہ آغاز پر جج نے کہا کہ عمران خان کی جانب سے کہا گیا کہ سیشن عدالت جوڈیشل کمپلیکس شفٹ کردی جائے۔

عمران خان کے وکیل شیر افضل مروت نے کہا کہ عمران خان جوڈیشل کمپلیکس اور اسلام آباد ہائیکورٹ میں پیش ہورہے ہیں، اسلام آباد کی ضلعی کچہری میں ماضی میں بھی حملہ ہوچکا ہے، صورتحال بتارہی ہےکہ عمران خان پر اگر حملہ ہوا توکچہری میں ہی ہوگا، ان کی جان کو خطرے کےساتھ ججز، وکلا اور شہریوں کی جان کوبھی خطرہ ہے۔

عمران خان کے وکیل کے ریمارکس پر جج نے کہا کہ آپ ہمیں بتائیں، سکیورٹی کا انتظام کرنا میرا کام ہے، 9 مارچ کو توشہ خانہ کیس کی سماعت رکھ لیتے ہیں، سکیورٹی کے انتظامات کے احکامات جاری کردیتا ہوں۔

اس پر عمران خان کے وکیل نے کہا کہ ان کے مؤکل کے وارنٹ منسوخی کے لیے اسلام آباد ہائیکورٹ میں اپیل کردی ہے، اس پر عدالت نے کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں اپیل کے باعث ہی کیس کی سماعت میں وقفہ کیا تھا، دیکھ لیتے ہیں لیکن سوا 3 بجے توشہ خانہ کیس کا فیصلہ کردیا جائے گا۔

توشہ خانہ کیس: عمران خان کا آج عدالت میں پیش نہ ہونے کا امکان

دوسری جانب توشہ خانہ کیس میں سابق وزیراعظم عمران خان کا آج عدالت میں پیش نہ ہونے کا امکان ہے۔

عدالت نے چیئرمین پی ٹی آئی کو فرد جرم عائد کرنے کے لئے آج طلب کر رکھا ہے۔

عمران خان کو 28 فروری کو بھی سیشن عدالت میں پیش ہونا تھا تاہم ایڈیشنل سیشن جج نے 28 فروری کو عدم پیشی پر ان کے ناقابل ضمانت وارنٹ جاری کیے تھے۔

عدالت نے اسلام آباد پولیس کو احکامات جاری کیے تھے کہ عمران خان کو گرفتار کرکے 7 مارچ کو عدالت میں پیشی یقینی بنائی جائے۔

گزشتہ روز عدالت نے عمران خان کی وارنٹ منسوخی کی درخواست مسترد کرتے ہوئے سابق وزیراعظم کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری برقرار رکھنے کا فیصلہ جاری کیا تھا۔

ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری ہونے کے باوجود اسلام آباد پولیس تاحال عمران خان کو گرفتار کرنے میں ناکام ہے۔

دو روز قبل 28 فروری کے وارنٹ گرفتاری کی تعمیل کرانے اسلام آباد پولیس لاہور گئی تھی جہاں پی ٹی آئی کارکنان اور پولیس کے درمیان بدنظمی دیکھنے میں آئی اور اسلام آباد پولیس عمران خان کو گرفتار کیے بغیر ہی واپس روانہ ہوگئی۔

یاد رہے کہ توشہ خانہ کیس میں ایڈیشنل سیشن جج نے فردجرم عائد کرنےکے لئے عمران خان کو 8 جنوری سے طلب کر رکھا ہے لیکن ہر پیشی پر عمران خان کی جانب سے طبی یا سیکیورٹی وجوہات کے باعث حاضری سے استثنیٰ کی درخواستیں دائر ہوتی رہیں ہیں۔

عدالت نے گزشتہ روز وارنٹ منسوخی کی درخواست مسترد کرنے کے تفصیلی فیصلے میں قرار دیا تھا کہ عمران خان جان بوجھ کر سیشن عدالت پیش نہیں ہوئے۔

الیکشن کمیشن نے عمران خان کے خلاف فوجداری کارروائی کی کمپلیننٹ دائر کر رکھی ہے اور توشہ خانہ ریفرنس میں فوجداری کارروائی کی کمپلیننٹ عدالت میں زیر سماعت ہے۔

فواد چوہدری اور شاہ محمود قریشی کے خلاف ایک اور مقدمہ درج

مقدمے میں روڈ بلاک، دھمکیوں اور اشتعال انگیز تقاریر سمیت دیگر دفعات شامل
اپ ڈیٹ 07 مارچ 2023 09:09am
فواد چوہدری اور شاہ محمود قریشی
فواد چوہدری اور شاہ محمود قریشی

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما شاہ محمود قریشی اور فواد چوہدری کے خلاف لاہور میں ایک اور مقدمہ درج کرلیا گیا ہے۔

شاہ محمود قریشی اور فواد چوہدری کے خلاف مقدمہ محمد وسیم سب انسپکٹر کی مدعیت میں تھانہ ریس کورس لاہور میں درج کیا گیا ہے۔

مقدمے میں روڈ بلاک، دھمکیوں، اشتعال انگیز تقاریر سمیت دیگر دفعات شامل کی گئی ہے۔

ایف آئی آر کے متن کےمطابق شاہ محمود قریشی اور فواد چوہدری نے زمان پارک پریس کانفرنس کی، جس میں فواد چوہدری نے اشتعال انگیز تقریر کی اور عوام کو ریاستی اداروں کے خلاف اکسایا۔

مقدمے کے متن میں مزید کہا گیا کہ شاہ محمود قریشی اور فواد چوہدری نے پریس کانفرنس سے شارع عام پر آمدورفت میں خلل ڈال کر جرم کا ارتکاب کیا،دونوں رہنماوں نے ریاستی اداروں پر قتل کی منصوبہ بندی کا بھی الزام لگایا ہے۔

30 مارچ کے بعد چار ماہ تک انتخابات ممکن نہیں، رانا ثنا اللہ

نئی مردم شماری پر حلقہ بندیاں 31 جولائی کو مکمل ہوں گی، اس کے بعد تین ماہ میں الیکشن ہونگے
اپ ڈیٹ 07 مارچ 2023 02:58pm

وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے کہا ہے کہ ملک میں ڈیجیٹل مردم شماری 30 مارچ کو مکمل ہو جائے گی جس کے بعد نئی حلقہ بندیوں کے بعد ہی ممکن ہوسکتے ہیں اور نئی حلقہ بندیوں کیلئے چار ماہ درکار ہوں گے۔

جیو نیوز کے پروگرام کیپیٹل ٹاک میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ”الیکشن عمران خان کے مطابق ہوئے تو ملک مکمل طور پر عدم استحکام کا شکار ہوجائے گا، ملک انارکی اور افراتفری کا شکار ہوجائے گا۔ مردم شماری ہونی چاہیے اور اس کی بنیاد پر سیٹیں تقسیم ہونی چاہیے۔ اگر کسی صوبے کی سیٹیں بڑھتی ہیں تو بڑھیں۔ اس کے مطابق یہ الیکشن پورے ملک میں جنرل الیکشن ہونا چاہیے۔ دو اسمبلیوں کا پھر تین کا، یہ نہیں ہونا چاہیے۔“

رانا ثنا اللہ نے کہاکہ “مردم شماری 30 مارچ تک مکمل ہوجائے گی۔ اگر 30 مارچ کو مردم شماری مکمل ہونے کے بعد نوٹیفائی ہوگئی تو اس کے بعد آئین کے تحت آپ اگلے چار ماہ تک الیکشن نہیں کروا سکتے۔ اس چار ماہ میں ہر صورت نئی حلقہ بندی کرنا ہوگی اور اس حلقہ بندی کے بعد الیکشن ہوں گے۔’

انہوں ںے کہاکہ31 جولائی تک حلقہ بندی ہوگی لہذا الیکشن نہیں ہوسکیں گے۔ 31 جولائی سے آگے 90 روز میں الیکشن ہوجائیں گے۔

”اس وقت وہ مردم شماری ہو رہی ہے جس کی منظوری اس کابینہ نے دی تھی جس کے سربراہ عمران خان تھے۔ یہ فیصلہ ہوا تھا کہ اگلا الیکشن ڈیجیٹل مردم شماری کے بغیر نہیں ہوگا۔“

ایک سوال کے جواب میں رانا ثنا نے کہا کہ وزیر اعظم نے کب کہا ہے کہ الیکشن کرانا میری ذمہ داری ہے؟ الیکشن کرانا چیف الیکشن کمشنر یا الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے۔ اگر مردم شماری نوٹیفائی ہوجائے تو یہ تو آئین کہتا ہے، میں تھوڑی کہہ رہا ہوں۔

انھوں نے کہا کہ الیکشن تو ہونے ہی ہیں، معاملہ یہ ہے کہ دو مہینے پہلے یا چار مہینے آگے۔ ہم الیکشن میں جا چکے ہیں۔ کارکنان کو یہی پیغام دوں گا کہ آپ سمجھیں الیکشن میں ہیں اور بھرپور تیاری کریں۔ عمران خان کو ووٹ کی طاقت سے مائنس کریں گے۔