Aaj News

پیر, اپريل 29, 2024  
20 Shawwal 1445  

سپریم کورٹ ریویو آف ججمنٹس اینڈ آرڈرز ایکٹ کیا تھا

قانون میں سات شقیں تھیں
اپ ڈیٹ 11 اگست 2023 02:33pm
سپریم کورٹ آف پاکستان
سپریم کورٹ آف پاکستان

سپریم کورٹ (ریویو آف ججمنٹس اینڈ آرڈرز) ایکٹ 2023 مئی میں منظور کیا گیا تھا جس کی سب سے اہم بات یہ تھی کہ ازخود نوٹس کے مقدمات میں فیصلوں پر اپیل کا حق دیا گیا تھا۔ اس سے قبل آرٹیکل 184 کی ذیلی شق 3 ، جسے سوموٹو کلاز بھی کہا جاتا ہے، کے تحت دیے گئے فیصلوں کو چیلنج نہیں کیا جا سکتا تھا۔ یہی وجہ تھی کہ نواز شریف اپنی تاحیات نااہلیت کسی جگہ چیلنج نہیں کر پائے۔

اس قانون کے تحت دوسری اہم تبدیلی یہ کی گئی تھی کہ نظرثانی کی اپیل کی سماعت اس بینچ سے بڑا بینچ کرے گا جس کے فیصلے کے خلاف نظرثانی کی اپیل دائر کی گئی ہو۔

قانون کے تحت اپیل کنندہ کو اپنا وکیل بھی تبدیل کرنے کا حق دیا گیا تھا۔

بل میں کہا گیا تھا کہ نئے قانون کے تحت کسی بھی فیصلے کے بعد 60 دن کے اندر نظرثانی کی درخواست دائر کی جا سکتی تھی۔

مزید پڑھیں:

اسمبلی تحلیل ہوتے ہی سپریم کورٹ نے ریویو آف ججمنٹس ایکٹ کالعدم قراردے دیا

سپریم کورٹ کا فیصلہ: کیا نواز شریف اورجہانگیر ترین الیکشن میں حصہ لے پائیں گے

قانون کا ایک اہم نکتہ یہ بھی تھا کہ نئے قانون کے تحت ان افراد کو بھی اپیل کا حق حاصل ہو گا جن کے خلاف اس قانون کے نافذ العمل ہونے سے پہلے فیصلہ سنایا گیا ہو۔ تاہم قانون میں لکھا گیا کہ ایسے افراد کو قانون نافذ ہونے کے 60 دن کے اندر اپیل دائر کرنا ہو گی۔

سپریم کورٹ ریویو آف ججمنٹس اینڈ آرڈرز ایکٹ کی 7 شقیں تھیں۔

  • 1 ایکٹ ’سپریم کورٹ (ریویو آف ججمنٹس اینڈ آرڈرز) ایکٹ 2023 کہلائے گا۔
  • 2 سپریم کورٹ کا دائرہ اختیار مفاد عامہ کے مقدمات کی نظر ثانی کے لیے بڑھایا گیا اور مفاد عامہ کے مقدمات کی نظر ثانی کو اپیل کے طور پر سنا جائے گا۔
  • 3 نظر ثانی کی سماعت کرنے والے بینچ میں ججز کی تعداد مرکزی کیس سے زیادہ ہو گی۔
  • 4 نظر ثانی میں متاثرہ فریق سپریم کورٹ کا کوئی بھی وکیل کر سکے گا۔
  • 5 ایکٹ کا اطلاق آرٹیکل 184 تین کے پچھلے تمام مقدمات پر ہو گا۔
  • 6 متاثرہ فریق ایکٹ کے اطلاق کے 60 دنوں میں اپیل دائر کر سکے گا۔
  • 7 ایکٹ کا اطلاق ملتے جلتے قانون، ضابطے، یا عدالتی نظیر کے باوجود ہر صورت ہو۔

Supreme Court

legislation

Supreme Court Review of Judgements and Orders Act 2023

Comments are closed on this story.

تبصرے

تبولا

Taboola ads will show in this div