Aaj News

اتوار, اپريل 28, 2024  
19 Shawwal 1445  

بھارت میں ہندو بچوں کو انتہا پسندی کیسے سکھائی جاتی ہے، پروفیسر نے پول کھول دیا

بھارت کے ہندو بچوں کو انتہا پسندی کی طرف راغب کیا جا رہا ہے، کون آواز اٹھائے گا، اپور وانند
شائع 15 ستمبر 2023 10:35pm
بھارت کے ہندو بچوں کو انتہا پسندی کی طرف راغب کیا جا رہا ہے، بھارتی پروفیسر، فوٹو ــ فائل
بھارت کے ہندو بچوں کو انتہا پسندی کی طرف راغب کیا جا رہا ہے، بھارتی پروفیسر، فوٹو ــ فائل

بھارت میں ہندو بچوں کو انتہا پسندی کیسے سکھائی جاتی ہے، دہلی یونیورسٹی میں ہندی کے پروفیسر اور تجزیہ کار پروفیسر اپور وانند نے پول کھول دیا۔

پروفیسر اپور وانند نے الجزیرہ پر شائع تحریر میں بھارت کی مودی سرکاری کا انتہا پسندی پھیلانے کا مکروہ چہرہ سامنے لانے کی کوشش کی۔

پروفیسر نے مزید کہا کہ وہ مسلم مخالف گالیوں اور ان کے خلاف استعمال ہونے والے نازیبا الفاظ سے واقف ہیں۔ لیکن کچھ نیا ہو رہا ہے جو پہلے کے زمانے سے یکسر مختلف ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ ایک تلخ حقیقت اور ایسا تجربہ ہے جس سے زیادہ تر مسلمان بھارت میں پرورش پاتے ہوئے گزرے ہیں۔

انھوں نے کہا کہ بھارت میں انتہاپسند سوچ اسکولوں اور گھروں میں پھیلائی جارہی ہے، اس سے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی سیاسی جماعت بی جے پی کو تو فائدہ ہو سکتا ہے لیکن بھارت کے ہندوؤں کی نسلیں ہار جائیں گی۔

دہلی یونیورسٹی کے پروفیسر نے مزید لکھا کہ انتہاپسندی پھیلانے کے ایک دو نہیں کئی واقعات سامنے آتے رہتے ہیں۔

انھوں نے ایک ویڈیو کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ حال ہی میں بھارت میں ایک ویڈیو منظر عام پر آئی اور وائرل ہوئی جس میں ایک نوجوان ہندو لڑکی ”دیش کے غداروں کو گولی مارو…“ گاتی نظر آرہی ہے۔ (ملک کے غداروں کو گولی مار دو)۔ وہ بزرگوں سے گھری ہوئی ہے جو تالیاں بجا رہے ہیں اور اس کی حوصلہ افزائی کر رہے ہیں۔

 سادہ کپڑوں میں ملبوس اہلکار مسلمانوں پر سرعام تشدد کرتے ہوئے، فائل – فوٹو
سادہ کپڑوں میں ملبوس اہلکار مسلمانوں پر سرعام تشدد کرتے ہوئے، فائل – فوٹو

اپور وانند نے مزید کہا کہ اس نعرے کو مودی حکومت کے ایک وزیر نے مقبول بنایا تھا، یہ نعرہ 2020 میں اس وقت متعارف کروایا گیا تھا جب متنازع حیثیت کے نئے شہریت قانون کے خلاف احتجاج کرنے پر مسلمانوں کو نشانہ بنایا جارہا تھا۔ اس کے بعد سے یہ نعرہ ریلیوں اور ویڈیوز میں مسلمانوں کو نشانہ بنانے کے لئے استعمال کیا گیا ہے۔

یہ ویڈیو ایک ایسی حقیقت کا احاطہ کرتی ہے جس کے بارے میں ہندو بات نہیں کرنا چاہتے ہیں۔ ایک اور ویڈیو جس میں ایک اسکول ٹیچر اپنے طالب علموں کو اپنے مسلمان ہم جماعت کو تھپڑ مارنے کے لئے کہہ رہی ہے جس نے اپنا ہوم ورک نہیں کیا تھا، قومی خبر بن گئی تھی۔ طالب علموں نے ایک ایک کرکے مسلمان لڑکے کو مارا، کیونکہ استاد نے اس کے مذہب کے خلاف تبصرہ کیا تھا۔

ہندو نوجوانوں کی بنیاد پرستی

پروفیسر اپور وانند نے لکھا کہ اگرچہ بھارتی میڈیا اور سیاست دان طویل عرصے سے مسلم نوجوانوں میں بنیاد پرستی کے مبینہ خطرات یا انتہائی بائیں بازو کے پروپیگنڈے کے خطرے پر بات کرتے رہے ہیں، لیکن اب ہم ایک ایسی حقیقت کا مکروہ اظہار دیکھ رہے ہیں جس کا ملک نے کبھی سامنا نہیں کیا ہے۔

انھوں نے کہا کہ یہ نوجوان مردوں اور عورتوں کی روز مرہ بنیاد پرستی ہے جو بہت نارمل نظر آتے ہیں، جب تک کہ وہ بھارتی مسلمانوں اور عیسائیوں کو نشانہ بنانے کا فیصلہ نہیں کرتے۔

ان کا کہنا تھا کہ راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) کی اسٹوڈنٹ ونگ اکھل بھارتیہ ودیا رتھی پریشد (اے بی وی پی) جیسے عوامی اور زمینی گروہوں کا حصہ ہیں۔

 نوجوان ہندو انتہا پسند، فائل ــ فوٹو
نوجوان ہندو انتہا پسند، فائل ــ فوٹو

انھوں نے کہا کہ آر ایس ایس کی عسکریت پسند یوتھ ونگ بجرنگ دل۔ یہ سبھی حکمراں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) سے وابستہ ہیں، جو انہیں سیاسی اثر و رسوخ اور احترام کا لبادہ دیتی ہے۔ اور سب بھارت کو انتہاپسندی کی طرف لے کر جارہے ہیں۔

بھارتی پروفیسر نے لکھا کہ اے بی وی پی اور بجرنگ دل کے ارکان طلبا اور اساتذہ، خاص طور پر مسلمانوں اور عیسائیوں کے خلاف جسمانی تشدد کی تعلیم دینے میں ملوث رہے ہیں۔

پروفیسر اپور وانند نے کہا کہ اس سال کے اوائل میں جب کانگریس پارٹی نے اعلان کیا تھا کہ اگر وہ جنوبی ریاست کرناٹک میں برسراقتدار آتی ہے تو بجرنگ دل پر پابندی لگانے پر غور کیا جائے گا، تو وزیر اعظم نریندر مودی نے اس عسکریت پسند تنظیم کے دفاع میں نعرے لگائے تھے۔

Narendra Modi

Hindu Extremists

Indian Muslims

ٰIndia

Comments are closed on this story.

تبصرے

تبولا

Taboola ads will show in this div