Aaj News

پیر, اپريل 29, 2024  
20 Shawwal 1445  

بھارتی خفیہ ایجنسیوں نے کشمیری وکیل پرنظر رکھنے کیلئے برقی کڑا پہنا دیا

ڈیوائس سیکیورٹی ایجنسیوں کو مدعا علیہان کی چوبیس گھنٹے نگرانی کرنے کی سہولت فراہم کرے گی۔
شائع 14 نومبر 2023 10:13am
تصویر: الجزیرہ
تصویر: الجزیرہ

مقبوضہ کشمیر میں ایک شخص کے جسم پر گلوبل پوزیشننگ سسٹم (جی پی ایس) ٹریکر لگانے پر بھارتی کارکنوں نے حکام کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ دہشتگردی کے الزامات پر یہ ملک میں الیکٹرانک مانیٹرنگ کا اس طرح کا پہلا استعمال ہے۔

سری نگر کے رہائشی 65 سالہ غلام محمد بھٹ کے ٹخنے کے گرد ایک ہفتے سے زائد عرصے سے ٹریکر لگا ہوا ہےجس کے بارے میں حکام کا کہنا ہے کہ اسے ضمانت پر رہا قیدیوں کے لیے متعارف کرایا گیا ہے۔

حکام کا کہنا ہے کہ یہ ڈیوائس سیکیورٹی ایجنسیوں کو مدعا علیہان کی چوبیس گھنٹے نگرانی کرنے کی سہولت فراہم کرے گی۔

وکیل غلام محمد بھٹ کشمیر کے سرکردہ علیحدگی پسند رہنما سید علی شاہ گیلانی کے قریبی ساتھی تھے، جنہوں نے 2021 میں اپنی موت سے ایک سال قبل تک مقبوضہ کشمیر میں سرکردہ علیحدگی پسند گروپ حریت کانفرنس کی صدارت کی۔

غلام محمد بھٹ کو 2011 میں حریت کانفرنس کی سرگرمیوں کے لیے مبینہ طور پر مالی اعانت کرنے کے الزام میں غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے قانون (یو اے پی اے) کے تحت سری نگر میں ان کے گھر سے گرفتار کیا گیا تھا۔ انہیں نئی دہلی کی ایک جیل میں رکھا گیا تھا اور گزشتہ ہفتے تک کئی بار ضمانت دینے سے انکار کیا گیا تھا۔

دوسرے طریقوں سے قید

ضمانت کی شرائط کے ایک حصے کے طور پرجموں میں قومی تحقیقاتی ایجنسی (این آئی اے) کی عدالت نے حکام کو حکم دیا کہ وہ 24 گھنٹے غلام محمد بھٹ کی سرگرمیوں پر نظر رکھیں۔ عدالت نے ضمانت پر رہائی کے دوران رہائشگاہ تبدیل نہ کرنے کا بھی حکم دیا۔

عدالتی حکم کے مطابق سپرنٹنڈنٹ آف پولیس سرینگر درخواست گزار کی نقل و حرکت کو ٹریک پر رکھیں تاکہ اُس کی سرگرمیوں کو بار بار نوٹ کیا جاسکے۔

مقبوضہ کشمیر کے ایک پولیس افسر نے الجزیرہ کو بتایا کہ جی پی ایس ڈیوائس حکام کو مدعا علیہان کے حقیقی مقامات کا سراغ لگانے میں مدد دے گی تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ وہ اپنی ضمانت کی شرائط پر عمل کر رہے ہیں۔

عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ یہ جی پی ایس اور سم پر مبنی ہے اور اگر کوئی شخص اسے ہٹانے کی کوشش کرتا ہے تو یہ کنٹرول روم کو الرٹ کرتا ہے کیونکہ وہ میڈیا سے بات کرنے کے مجاز نہیں ہیں۔

لیکن انسانی حقوق کے کارکنوں کا کہنا ہے کہ سیاہ، مربع شکل کا، پانی کے خلاف مزاحمت کرنے والا یہ گیجٹ ’مجازی قید‘ کی ایک شکل ہے اور اس شخص کی پرائیویسی سے سمجھوتہ کرتا ہے جو مقدمے کا سامنا کر رہا ہے لیکن سزا یافتہ نہیں ہے۔ ے۔

حکام کی جانب سے اقدام کا دفاع

ستمبر میں ایک پارلیمانی پینل نے قیدیوں پر جی پی ایس ٹریکر کے استعمال کی سفارش کی تھی تاکہ بھارت کی بدنام زمانہ بھری ہوئی جیلوں پر دباؤ کو کم کیا جا سکے۔

نیشنل کرائم ریکارڈ بیورو کے مطابق بھارتی جیلوں میں 5 لاکھ 54 ہزار 34 قیدی ہیں اور ان میں سے 4 لاکھ 27 ہزار 165 یعنی 76 فیصد مقدمات کا انتظار کر رہے ہیں۔ مقبوضہ کشمیر میں جہاں آزادی پسند گروہوں کے خلاف کریک ڈاؤن میں ہزاروں گرفتاریاں ہوئیں، یہ تعداد 91 فیصد ہے۔

رواں ماہ کے اوائل میں علاقے کے ڈائریکٹر جنرل آف پولیس آرآرسوین نے صحافیوں کو بتایا تھا کہ ضمانت پر رہا ہونے والے مشتبہ شخص کی ضمانت کی شرائط پر عمل درآمد کو یقینی بنانے کیلے کوئی طریقہ کار نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملزم کی ریئل ٹائم مانیٹرنگ ضروری ہے۔ یہ ٹریکر مغربی ممالک میں بڑے پیمانے پر استعمال کیا جاتا ہے. ہمیں خوشی ہے کہ ہم نے ایک ملزم شخص پر پہلا ٹریکر لگا دیا ہے۔

آرآرسوین نے دعویٰ کیا کہ ، ’مجھے بتایا گیا ہے کہ جب بھٹ کو گرفتار کیا گیا تو وہ دہشت گردوں اور علیحدگی پسندوں کی مالی معاونت کے لیے گیس سلنڈر میں 50 لاکھ بھارتی روپے لے کر جا رہا تھا۔ ٹریکر کی مدد سے، ہم عدالت کی ہدایت کے مطابق اس کی نقل و حرکت پر نظر رکھ سکتے ہیں‘۔

نئی دہلی میں قائم تھنک ٹینک انسٹی ٹیوٹ فار کنفلکٹ مینجمنٹ کے سیکیورٹی تجزیہ کار اجے ساہنی نے الجزیرہ کو بتایا کہ جی پی ایس ٹریکر مدعا علیہان کے لیے ضمانت حاصل کرنے کی شرط ہے، بصورت دیگر ضمانت حاصل کرنا مشکل ہو جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ اس سے پولیس اور قیدیوں دونوں کے لیے چیزیں بہت آسان ہو جاتی ہیں۔یہ آلہ دنیا بھر میں استعمال کیا جاتا ہےخاص طور پر جب کسی ملزم کو سنگین الزامات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

تاہم ساؤتھ ایشیا ہیومن رائٹس ڈاکومنٹیشن سینٹر کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر روی نائر نے دلیل دی کہ کسی شخص کے جسم پر نصب الیکٹرانک ٹیگنگ بنیادی آزادیوں جیسے نقل و حرکت کی آزادی یا کسی شخص کی پرائیویسی کے حق جیسے مسائل کو اٹھا سکتی ہے۔

انہوں نے الجزیرہ کو بتایا، ’ریاست ٹیگنگ کے ذریعے عوامی سلامتی کو برقرار رکھنا چاہتی ہے، لیکن دوسری طرف اس کا نشانہ بننے والوں کو ان کے بنیادی حقوق دیے جانے چاہئیں‘۔ الیکٹرانک مانیٹرنگ کے استعمال سے بہت سے اخلاقی، قانونی اور عملی مسائل پیدا ہوتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ نگرانی کے تحت منتخب افراد کی باخبر رضامندی کو یقینی بنانے کی ضرورت کی ضمانت دی جانی چاہئیے اور غیر اخلاقی یا غیر قانونی طریقوں سے نمٹنے کے لئے موثر طریقہ کار قائم کیا جانا چاہیئے۔ یہ حقیقت بھی ایک بڑی تشویش ہے کہ ایک نجی فرم جی پی ایس ٹریکر تیار کرتی ہے۔

india

Indian occupied Kashmir

GPS tracker

Comments are closed on this story.

تبصرے

تبولا

Taboola ads will show in this div