Aaj News

جمعہ, مئ 17, 2024  
08 Dhul-Qadah 1445  

خفیہ سائفر ٹیلی گرام میں ’خطرہ‘ یا ’سازش‘ کے الفاظ کا کوئی حوالہ نہیں تھا، اسد مجید کا سائفر کیس میں بیان

سائفر معاملہ پاکستان امریکا تعلقات کیلئے دھچکا تھا، اسد مجید
شائع 23 جنوری 2024 03:59pm

امریکا میں پاکستان کے سابق سفیر اسد مجید نے بھی سائفر کیس میں بیان قلمبند کرا دیا ہے۔

اسد مجید نے اپنے بیان میں کہا کہ جنوری 2019 سے مارچ 2022 تک وہ امریکا میں پاکستان کے سفیر تھے۔

اسد مجید نے کہا کہ 7 مارچ 2022 کو امریکی محکمہ خارجہ کے اسسٹنٹ سیکرٹری برائے جنوبی اور وسطی ایشیائی امور مسٹر ڈونلڈ لو کو ورکنگ لنچ پر مدعو کیا تھا۔

انہوں نے بتایا کہ یہ ایک پہلے سے طے شدہ ملاقات تھی جس کی میزبانی واشنگٹن میں پاکستان ہاؤس میں کی گئی۔

اسد مجید کے مطابق ملاقات میں ہونے والی کمیونیکیشن کا سائفر ٹیلی گرام سیکرٹری خارجہ کو بھجوایا گیا۔ پاکستان ہاؤس میں ہونے والی ملاقات میں ڈپٹی ہیڈ آف مشن اور ڈیفنس اتاشی بھی موجود تھے۔

اسد مجید نے کہا کہ ملاقات میں دونوں سائیڈز کو معلوم تھا کہ میٹنگ کے منٹس لیے جا رہے ہیں۔ سائفر ٹیلی گرام میں ملاقات میں ہونے والی گفتگو کو اسلام آباد رپورٹ کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ خفیہ سائفر ٹیلی گرام میں ”خطرہ“ یا ”سازش“ کے الفاظ کا کوئی حوالہ نہیں تھا۔

اسد مجید نے اپنے بیان میں کہا کہ مجھے نیشنل سیکیورٹی کمیٹی کی میٹنگ میں بھی بلایا گیا، نیشنل سیکیورٹی کمیٹی کی میٹنگ میں ڈی مارش ایشو کرنے کا فیصلہ ہوا، میں نے ڈی مارش ایشو کرنے کی تجویز دی تھی۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ سائفر معاملہ پاکستان امریکا تعلقات کیلئے دھچکا تھا۔

Asad Majeed

Cypher case

Statement Record